Inquilab Logo

مالونی: پولیس کے سخت بندوبست کے دوران رام‌ نومی کاجلوس نکالا گیا

Updated: April 18, 2024, 9:00 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

تمام کوششوں کے باوجود بھیڑ اکٹھا کرنے میں منتظمین ناکام۔ حالات کے پیش نظر دکانیں بند کرادی گئیں۔ گزشتہ رات مساجد کے قریب بھگوا جھنڈا لگاکر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی

Ram Naomi procession participants passing through Maloni area. A large number of police personnel are also seen.
رام نومی کے جلوس کے شرکاء مالونی علاقے سے گزررہے ہیں۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی نظر آرہے ہیں۔ (تصویر: انقلاب)

 رام نومی کے موقع پر ہندو تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے مالونی مہاڈا  سے گیٹ نمبر ایک تک نکالے گئے جلوس اور شوبھا یاترا کے سبب نقض امن کے اندیشے کے پیش نظربدھ کو سخت پولیس بندوبست رکھا گیا۔جے شری رام  کے نعرے لگائے گئے۔ اس میں مقامی ملی تنظیموں کے بیدار ذمہ داران اور عدالت کے حکم کا دخل نظر آیا۔ سب سے اہم مسئلہ انجمن‌ جامع‌ مسجد اور مسجد علی کے سامنے کی جانے والی شرانگیزی اور نعرے بازی کا تھا۔ اسی سبب حالات خراب ہوتے ہیں ۔ اسے روکنے کیلئے پولیس سے ملاقاتیں کی گئیں، مکتوب دیا گیا اور عدالت کا بھی سہارا لیا گیا۔
  اس کے نتیجے میں پولیس کی جانب سے مہا ڈا سے گیٹ نمبر ایک تک ہر گلی اور ناکے پر پولیس کے جوانوں کا پہرہ بٹھایا گیا، مساجد کے قریب رائٹ کنٹرول فورس، کیمرہ وین اور پولیس کی بڑی گاڑیاں کھڑی کی گئیں، گیٹ نمبر۵؍سے۷؍ تک دکانیں بند کرادی گئیں  ۔ ایک دن قبل کی گئی میٹنگ میں فریقین کو پولیس نے سمجھایا کہ ایک دوسرے کا خیال رکھا جائے اور تعاون کیا جائے تاکہ امن و امان کو نقصان نہ پہنچے۔ مقامی افراد نے یہ بھی محسوس کیا کہ اس دفعہ الیکشن قریب ہونے کے سبب رام‌ نومی کے جلوس میں اس کا‌ دخل زیادہ تھا۔
    نمائندہ انقلاب نے دیکھا کہ جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے جو اسٹیج بنائے گئے تھے، اس پر پیوش گوئل، گوپال شیٹی اور نریندر مودی وغیرہ کی تصاویر لگاکر  وہاں سے مودی بھکت الیکشن میں ایک مرتبہ اور کامیاب کرانے کی اپیلیں کررہے تھے۔  یہ بھی بتایا جارہا تھا کہ مودی جی آجائیں گے تو یہ ہوگا وہ ہوگا، دیش ترقی کرے گا۔ حالانکہ کتنی ترقی ہوئی ہے ، عام آدمی کا کیا حال ہے ، کسی سے مخفی نہیں۔یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ تمام کوششوں اور ہنگامہ آرائیوں کے دوران منتظمین‌بھیڑ اکٹھا کرنے میں‌ناکام رہے۔ جیسا ان کی توقع تھی ویسی بھیڑ اکٹھا نہ ہوسکی۔ اسی کے نتیجے میں بچوں کو بھی بڑی تعداد میں شامل کیا گیا تھا اور ریلی بھی کافی دیر سے نکلی۔  
 مساجد کے قریب رات میں بھگوا جھنڈے لگانے پر حالات خراب ہونے سے رہ گیا۔جے شری رام لکھے ہوئے بھگوا جھنڈے لگانے پر حالات خراب ہوتے ہوتے رہ گیا۔ یوں تو جگہ جگہ جھنڈے لگائے گئے ہیں اور کسی نے اعتراض بھی نہیں کیا مگر کچھ شرپسندوں نے جان بوجھ کر مسجد علی گیٹ نمبر۵؍ اور انجمن جامع مسجد گیٹ نمبر۷؍ کے سامنے رات میں ڈیڑھ دو بجے ڈیوائیڈر پر جھنڈے باندھنے کی کوشش کی۔ اس پر مقامی افراد نے سخت اعتراض کیا اور ٹرسٹیان کو بھی مطلع کیا۔ اس حرکت کی وجہ سے حالات خراب ہوتے ہوتے رہ گیا۔ پولیس نے بھی موقع کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے جھنڈے لگانے والوں کو سمجھایا ۔
 جا مع مسجد کے صدر اجمل خان نے اس نمائندے بتایا کہ رات میں تقریبا دو بجے محلے کے کچھ لڑکوں نے مجھے فون کیا کہ مسجد کے مین گیٹ کے سامنے ڈیوائیڈر پر۴۰؍ تا ۵۰؍نوجوان جے شری رام لکھا ہوا بھگوا جھنڈا لگارہے ہیں، اس سے قبل ایسا کبھی نہیں ہوا تھا تو میں مسجد کے پاس پہنچا اور ڈیوٹی آفیسر کو فون کیا کہ کیا آپ لوگ خود کھڑے رہ کر جھنڈے بندھوا رہے ہیں، ۵۰؍ سال میں کبھی ایسا نہیں ہوا اور نہ جھنڈا باندھا گیا تو ڈیوٹی آفیسر نے کہا کہ نہیں ، ہم لوگ نہیں بندھوا رہے ہیں بلکہ کچھ خواتین‌ آئی تھیں اور انہوں نے اعتراض کیا کہ مسجد سے دور جھنڈے باندھو ۔ اس پر جھنڈے باندھنے والوں کو سمجھایا گیا کہ دور باندھیں تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو۔ اجمل خان نے یہ بھی کہا کہ رات میں بروقت مداخلت کا نتیجہ یہ ہوا کہ مسجد سے فاصلے پر جھنڈے باندھے گئے۔ اجمل خان نے پولیس آفیسر سے یہ بھی کہا کہ  اگر ہم لوگوں کو اندازہ ہوتا کہ اسی طرح جھنڈے کی سیاست کی جائے گی یا زبردستی ہوگی تو رمضان میں ہم ایک نمبر سے گیٹ نمبر۸؍ تک میں خود جھنڈے لگوادیتے۔ اچھا ہوا کہ معاملہ سلجھ گیا اور آپ لوگوں نے بھی ذمہ داری نبھائی ورنہ حالات خراب ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ 
 ٹیلی فون پر پولیس آفیسر سے ہونے والی گفتگو کا آڈیو بھی جامع مسجد کے صدر نے انقلاب کو مہیا کرایا۔

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK