Inquilab Logo

راشن تقسیم کاری نظام میں بدعنوانی ختم کرنے کیلئے زبردست احتجاج

Updated: August 13, 2023, 10:04 AM IST | saeed Ahmed

بھانڈوپ میںراشن آفس کے سامنے اکھل بھارتیہ جن وادی مہیلا سنگٹھن نے ’بھوک مُکت جیون ہمار ا ادھیکار ‘کانعرہ بلند کیا اورسالانہ آمدنی کی شرح بڑھاکر۵؍لاکھ روپے کرنے کا مطالبہ کیا

Women can be seen outside the ration office in Bhandup raising slogans for the common man`s right to ration during the protest.
بھانڈوپ میںراشن آفس کے باہر خواتین احتجاج کےدوران راشن کے عام آدمی کے حق کے تئیں نعرے بازی کرتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہیں۔

بھانڈوپ :راشن کی کالابازاری، سالانہ آمدنی ۵۹؍ ہزار روپے سے بڑھا کر۵؍ لاکھ روپے کرنے اور راشن کارڈ پر گیہوں اور چاول کے علاوہ دال، تیل ، شکر اور دیگر۱۴؍ ضروری اشیاء فراہم کرانےکا مطالبہ کرتے ہوئےاکھل بھارتیہ جن وادی مہیلا سنگھٹن کی جا نب سے بھانڈوپ راشن آفس کے سامنے زبردست احتجاج کیا گیا۔ اس دوران گیس سلنڈر پرسبسیڈی جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیاگیا ۔ جمعہ کی شام کو کئے گئے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی ۔ مظاہرین نےبطور خاص ’بھوک مُکت جیون ہمارا ادھیکار‘ اور’راشن تقسیم کاری نظام سےبدعنوانی ختم کرو‘ کا نعرہ بلند کیا۔
۵۹؍ہزارروپے سالانہ آمدنی کا کیا جوازہے
 سنگیتا سوناؤنے (صدر)،نے کہاکہ ’’ اس وقت مہنگائی اوربے روزگاری نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ۔ غریبی کی سطح طے کرنےکیلئے برسہا برس پہلے آمدنی کی سالانہ شرح ۵۹؍ ہزار روپے مقرر کی گئی تھی لیکن اب اس کا کوئی جوازنہیںرہ گیا ہے اس لئے سالانہ آمدنی ۵؍ لاکھ روپے کی جائے تا کہ صحیح معنوں میں صارفین کو راشن کا حق مل سکے۔‘‘
 سگندھی فرانسس( ممبئی نائب صدر)نے کہاکہ ’’ موجودہ حکومت نے ایک ایک کرکے ساری سہولتیں چھین لیں ، گیس سلنڈر پر دی جانے والی سبسیڈی ختم کرکے اس کا بوجھ بھی عام آدمی پر ڈالاگیا ہے، اسے فوراً شروع کیا جائے ۔‘‘  
 انہوںنےیہ بھی کہا کہ’’ مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ سبزی کی قیمتیںآسمان چھور ہی ہیں ۔روز مرہ استعمال کئے جانےوالےٹماٹرجیسی چیزعام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہے ، وہ ادر ک خریدنے کے لئے سوچتا ہے ۔ اس کےباوجود یہ کہا جارہا ہے کہ حالات اچھے ہیں اور حکومت خوش حالی کا دعویٰ کر رہی ہے۔اس لئے غلط بیانی اورگمراہ کن دعوے چھوڑ کرحکومت ہمارے مطالبات پر توجہ دے تاکہ عام آدمی کو کسی درجے راحت مل سکے۔‘‘ 
 سروجاسوامی (ممبئی نائب صدر)نے کہا کہ ’’حکومت غریبو ںکو۵؍کلواناج دے کر اپنی پیٹھ تھپتھپاتی ہے ا وریہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ غریبوں کا بہت خیال رکھتی ہےجبکہ سچائی یہ ہے کہ گیہوں کم کر دیا گیا بلکہ تقریباًختم کردیا گیا ہے ۔اسی طرح غریب آدمی مٹی کاتیل استعمال کرتا تھا اسے بھی بند کر دیا گیا ہے۔‘‘انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ راشن کارڈ کو آدھار کارڈ سے لنک کرنےسے ا س سہولت کا غلط فائدہ اٹھانے والوں پرروک لگے گی،لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ کام بہت سست روی سے چل رہا ہے جس سے حق دار صارفین کے لئے بھی مسئلہ ہورہا ہے۔ ‘‘
بدعنوانی شباب پرہے 
  اجولا واگھمارے (خزانچی )، نے کہا کہ ’’راشن تقسیم کاری نظام میںبدعنوانی شباب پر ہے۔ اس کا ایک بڑا سبب صارفین کودکانداروں کے ذریعے رسید نہ دیناہے۔رسید نہ دینے سے یہ پتہ ہی نہیںچلتا ہے کہ کیا ملا کیانہیںملا اورکتنا ملا۔ اس لئے راشن دکاندارو ںکیلئے یہ لازمی کیا جائے کہ وہ ہرحال میںصارفین کورسید ضرور دیں۔‘‘   انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’سڑکو ںپراترنے کی ضرورت اسی لئے پڑی کیونکہ حکومت غلط دعوے کے ذریعے حقیقت پرپردہ ڈالناچاہتی ہے اورعام آدمی کواس کے حقوق سے محروم کیا جارہا ہے ۔‘‘
کیا کیا مطالبات کئے گئے 
(۱)راشن کیلئے بجٹ بڑھایا جائے اور ترامیم کی جائیں(۲) سالانہ ۵۹؍ہزارروپے کمانے کی شرط کوبڑھاکر۵؍ لاکھ روپے کیاجائے (۳) راشن کارڈ پرصارفین کوگیہوں چاول کے علاوہ تیل ، دال،شکر اورمٹی کا تیل اور دیگر ۱۴؍ ضروری اشیاء مہیا کروائی جائیں(۴)راشن میںفی غریب شہری کا ۵؍ کلو کا کوٹہ بڑھاکر۱۰؍کلو کیا جائے (۵) گیہوں کے کوٹے میںجوکٹوتی کی گئی ہے وہ فوراً واپس لی جائے (۶)راشن کارڈ کوآدھار سے جوڑنے کاکام تیزی سے مکمل کیا جائے (۷)راشن دکاندار ہر صارف کو راشن کی رسید ضرور دے۔

bhandup Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK