Inquilab Logo

بھانڈوپ کی ۱۶؍ مساجد کے ٹرسٹیان کا پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام

Updated: September 08, 2023, 9:16 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

مائیک کی آواز تیز کے نام پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ پولیس کے اس رویے کے خلاف اعلیٰ  پولیس افسران سےجلد ملاقات کی جائے گی

The trustees of Bhandup mosques are angry with the behavior of the police.
بھانڈوپ کی مساجد کے ٹرسٹیان‌ جن میں پولیس کے رویے سے ناراضگی پائی جارہی ہے۔(تصویر:انقلاب)

یہاں کی ۱۶؍ مساجد کے ٹرسٹیان نے پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مائیک کی آواز تیز ہونے کے نام پر ٹرسٹیان پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ پولیس کے اس رویے کیخلاف ٹرسٹیان میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔ بدھ کی شب میں خلافت کمیٹی کی میٹنگ کے دوران بھی اس مسئلے کو پیش کیا گیا اور علماء و سیاسی لیڈران نے اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر فوری طور پر پیش رفت کی یقین دہانی کروائی۔
 مولانا ظفرالدین رضوی نے نمائندۂ انقلاب اور حاضرین کو بتایا کہ ’’صبح ۶؍ بجے سے قبل جب فجر کی اذان کا وقت ہوتا ہے تو مائیک پر اذان ہی نہیں دی جاتی ہے۔ اس کے باوجود پولیس جرمانہ عائد کرتی ہے، پولیس اسٹیشن بلا کر ہراساں کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ آپ صوتی آلودگی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ پولیس کے اس رویے سے ٹرسٹیان پریشان ہیں اور ان کی درخواست ہے کہ اس مشکل سے انہیں نجات دلائی جائے۔‘‘ مولانا کے مطابق ’’مائیک کے استعمال کیلئے ہرماہ فیس ادا کرنے اور اجازت حاصل کرنا بھی ایک دشوار کن مسئلہ ہے، اس لئے اگر ایک ساتھ ۶؍ ماہ کی یا سال بھر کی فیس لے لی جائے تو ٹرسٹیان پولیس اسٹیشن چکر لگانے سے بچ جائیں گے اور پولیس کا بھی وقت بچے گا۔ اس لئے بھی کہ مائیک کا تو حسبِ  ضرورت استعمال کیا جانا ہی ہے۔‘‘ 
 سنّی محمدیہ جامع مسجد کے ذمہ دار حاجی جمیل احمد نے انقلاب کو بتایا کہ ’’جمعہ کی نمازکے لئے مائیک استعمال کرنے پر ڈیڑھ ماہ میں دو مرتبہ ساڑھے ۱۲؍ ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’پولیس یہی جواز پیش کرتی ہے کہ طے شدہ ڈیسیبل سے زیادہ آواز تھی جبکہ ہم لوگ ضرورت کے مطابق مائیک کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اگر اتنی کم آواز رکھی جائے کہ مصلیان تک ہی آواز نہ پہنچے تو پھر مائیک کے استعمال کا مطلب ہی کیا ہے؟ اس لئے پولیس اس تعلق سے پریشان نہ کرے کیونکہ ہم سب ذمہ دار ہیں اور ہمیں یہ احساس ہے کہ قانون کی پاسداری لازم ہے، اس پر عمل کیا جارہا ہے ۔‘‘ 
۱۶؍مساجد کون سی ہیں؟
 بھانڈوپ کی جن ۱۶؍ مساجد (تمام مسالک کی) کے ٹرسٹیان نے شکایت کی ہے ان مساجد کے نام درج کئے جا رہے ہیں۔ قادریہ سنّی جامع مسجد و مدرسہ ، محمدی سنّی جامع مسجد و دارالعلوم امام احمد رضا، سنّی حنفی غوثیہ مسجد، حسینہ مسجد و دارالعلوم حسینیہ، مسجد جمعیت اہل حدیث سونا پور، مسجد اقصیٰ  و مدرسہ نورالعلوم، درگاہ و مسجد غیبن شاہ قادری، مسجد و مدرسہ مدینۃ العلوم، مسجد نور وارث، شمع اسلام مسجد پٹھان کالونی، مسجد و قبرستان سنّی مسلم جماعت سروودیہ نگر، مسجد سبھاش نگر، مسجد جمعیت اہل حدیث کھنڈی پاڑہ، رضا مسجد امر نگر، مدرسہ و مسجد غوثیہ تعلیم القرآن اور مدرسہ و مسجد انوار العلوم بھانڈوپ شامل ہیں۔ یہ فہرست سنّی جمعیۃ العلماء اور رضا اکیڈمی کو بھی دی گئی ہے۔
 خلافت کمیٹی میں جلوس عید میلاد النبیؐ نکالنے کے تعلق سے ہونے والی میٹنگ کے دوران جب مساجد کا مذکورہ بالا مسئلہ مولانا ظفرالدین کے ذریعے بیان کیا گیا تو سیاسی لیڈران محمد عارف نسیم خان، ایم ایل اے رئیس شیخ ، نسیم صدیقی اور مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں اور محمد سعید نوری وغیرہ نے کہا کہ یہ اہم مسئلہ ہے اور اس کے تدارک کے لئے جلد ہی پولیس کے اعلیٰ افسران اور ہوم منسٹر سے بھی ملاقات کی جائے گی۔

bhandup Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK