Inquilab Logo

’’خاتون پہلوانوں پر مظالم کیلئے مودی حکومت ذمہ دار‘‘

Updated: December 23, 2023, 9:00 AM IST | Agency | New Delhi

ساکشی ملک کی سبکدوشی پر کانگریس کا سخت ردعمل ،رندیپ سنگھ سرجے والا اور باکسر وجیندر سنگھ نےپریس کانفرنس کی، بیان جاری کر کے کہا ’’ملک کی یہ بدقسمتی ہے کہ ایک عام کسان گھرانے کی بیٹی، جو اولمپک میڈل جیت کر آئی اسے مودی سرکار نے واپس گھر جانے پر مجبور کر دیا۔‘‘

Vijender Singh and Surjewala can be seen at the press conference held at the Congress headquarters. Photo: PTI
کانگریس کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں وجیندرسنگھ اور سرجے والا دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:پی ٹی آئی

پہلوان ساکشی ملک کے احتجاجاً سبکدوشی  کا اعلان کرنے کے معاملے میں کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف محاذکھول دیا ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ کھیلوں پر حکومت کےغلبہ کی وجہ سے  اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلوان ساکشی ملک کو سبکدوشی لینی پڑی،   ملک کے کھیلوں کی تاریخ کا یہ سیاہ باب  ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو اس سلسلے میں ملک کو جواب دینا چاہیے۔  بی جے پی  ایم پی  برج بھوشن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ کے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر منتخب ہونے پر کانگریس نے مودی سرکار کو ہدف تنقید بنایا۔ کانگریس کے لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا اور باکسر وجیندر سنگھ نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کی۔ 
یہاں کانگریس لیڈران نے کہا ’’ پہلوان بیٹیوں کے جنسی استحصال کے ملزم  برج بھوشن سنگھ کے قریبی  سنجے سنگھ کا ریسلنگ فیڈریشن کا صدر بننے کے بعدساکشی ملک کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ہندوستان کے کھیل کی تاریخ  کا ایک سیاہ باب ہے۔  انہوںنےکہا کہ ’’ کسان کی پہلوان بیٹی کی آنکھوں سے نکلنے والا ہر آنسو مودی حکومت  کے ذریعہ بیٹیوں کی توہین کا ثبوت  ہے۔ ’’بیٹی رُلاؤ،بیٹی ستاؤ اور بیٹیوں کو گھر بیٹھاؤ‘‘ بی جے پی کا نعرہ بن گیا ہے۔  یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ پہلا اولمپک تمغہ جیتنے والی ہریانہ کے ایک عام کسان خاندان کی بیٹی مودی سرکار کے ’دبدبہ‘ کے سبب گھر بیٹھنے پر مجبور ہے۔ پہلوان بیٹیاں انصاف کیلئے جنتر منتر پر بیٹھی رہیں لیکن بی جے پی حکومت دہلی پولیس کے ذریعے انہیں کچل رہی ہے۔‘‘
 کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ’’حیران کن بات یہ ہے کہ جنسی استحصال کا شکار بننے والی خاتون پہلوان نے خود وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ اور وزیر کھیل سے بھی اپیل کی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی لیکن بی جے پی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کی یہ مظلوم بیٹیاں مودی حکومت سے سوال کر رہی ہیں کہ ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر خاموش کیوں ہے؟ ملک کی پارلیمنٹ، صدرجمہوریہ، وزیر اعظم، لوک سبھا کے اسپیکر، راجیہ سبھا کے چیئرمین اور کھیل کے میدان کی شخصیات خاموش کیوں ہیں؟‘‘
خیال رہے کہ جمعرات کو سنجے سنگھ کے ڈبلیو ایف آئی کے صدر منتخب ہونے کی خبر پھیلتے ہی ان پہلوانوں میں زبردست مایوسی پھیل گئی ہے جو جنسی استحصال معاملے میں برج بھوشن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ ساکشی ملک نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کی اور انتہائی جذبات میں  انہوں نے  روتے ہوئے ریسلنگ یعنی کشتی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔سرجے والا اور وجیندر سنگھ نے اپنے بیان میں مزید کہا’’ چمپئن خواتین پہلوانوں کے ساتھ `مظالم اور ناانصافی کیلئے مودی حکومت براہ راست ذمہ دار ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انصاف کیلئے آواز اٹھانے والی بیٹیوں کو جبراً ریٹائر کر کے گھر بھیج دیا جائے گا اور مجرم اقتدار میں رہ کر بیٹیوں کی بے بسی کا مذاق اڑائیں گے۔ شاید اسی لئے  جنسی استحصال کے ملزم برج بھوشن سنگھ نے ریسلنگ ایسوسی ایشن کے انتخابات کے بعد کہا، ’دبدبہ تھا، دبدبہ رہے گا‘ یہی نہیں انصاف کی التجا کرنے والی بیٹیوں کو چھیڑتے ہوئے اور انصاف کی امید رکھنے والی ملک کی ہر بیٹی کو واضح پیغام دیتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ نے بیٹیوں کو مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’جو پہلوان سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ سیاست کریں اور جو ریسلنگ کرنا چاہتے ہیں وہ ریسلنگ کریں۔‘ ‘کانگریس نے کہا کہ ’’مودی سرکار نے ثابت کر دیا کہ اصل نعرہ یہ ہے کہ ’بیٹی رلاؤ، بیٹی ستاؤ اور بیٹیوں کو گھر بیٹھاؤ‘۔یہی بی جے پی حکومت کی اسپورٹس پالیسی بن گئی ہے۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہریانہ کے ایک عام کسان گھرانے کی بیٹی ملک کیلئے اولمپک میڈل لانے تک پہنچ گئی اور آج مودی سرکار کے’’دبدبے‘نے اسے واپس گھر جانے پر مجبور کر دیا۔پہلوان بیٹیاں۳۹؍  دن تک جھلستی دوپہر میں جنتر منتر پر بیٹھ کر انصاف کی فریاد کرتی رہیں لیکن بی جے پی حکومت نے انہیں دہلی پولیس کے جوتوں سے کچل کر گھسیٹا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK