Inquilab Logo

موربی پل حادثہ، ڈھائی ماہ بعد’اوریوا‘ کمپنی کے پروموٹر کے خلاف گرفتاری کاوارنٹ جاری

Updated: January 25, 2023, 10:22 AM IST | new Delhi

جے سکھ پٹیل نے پیشگی ضمانت کیلئے مقامی عدالت سے رجوع کیا، جہاں عدالت نے کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی،اس معاملے میں اب تک ۹؍ ملزمین کی گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں

More than 140 people were killed in the Morbi Bridge accident, yet the key accused could not be arrested
موربی پل حادثے میں ۱۴۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے باوجود کلیدی ملزم کوگرفتار نہیں کیا جاسکا

گجرات کے موربی میں ماچھو ندی پر برطانوی دور کے کیبل پل کے گرنے کے ڈھائی ماہ بعد، گجرات پولیس نے مقامی کارپوریٹ کمپنی ’اوریوا گروپ‘ کے پروموٹر جے سکھ پٹیل کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔ اس کمپنی کو پل کی ازسرنو تعمیر کی ذمہ داری کے ساتھ ہی اس کی مرمت اور دیکھ ریکھ کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ اتنا بڑا حادثہ ہونے کے باوجود یہ اسمبلی الیکشن میں انتخابی موضوع نہیں بن سکا تھا۔
 ’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اتوار کو پولیس نے پٹیل کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس نے پٹیل کے خلاف ایک لک آؤٹ سرکلر بھی جاری کیا ہے۔ دریں اثنا، اپنی گرفتاری کے خوف سے پٹیل نے پیشگی ضمانت کیلئے مقامی عدالت سے رجوع کیا، جہاں عدالت نے کیس کی سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی۔
 اس سانحہ کی تحقیقات کیلئے حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم  (ایس آئی ٹی) نے ’اوریوا گروپ‘ کے ذریعے برطانوی دور کے پل کی مرمت، دیکھ بھال اور آپریشن میں کئی کوتاہیوں کا حوالہ دیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے میونسپلٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کے بعد پولیس کی مذکورہ کارروائی عمل میں آئی ہے۔
 واضح رہے کہ موربی میں دریائے ماچھو پر بنایا گیا برطانوی دور کا کیبل پل۳۰؍ اکتوبر۲۰۲۲ء کو گر گیا تھا، جس میں۴۷؍ بچوں سمیت۱۴۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس پل کو حادثے سے صرف چار دن قبل ۲۶؍ اکتوبر کو ایک پرائیویٹ کمپنی کی جانب سے مرمت کے بعد دوبارہ عوام کیلئے کھولا گیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق گھڑیاں اور ای بائک بنانے والی کمپنی ’اوریوا گروپ‘ کو شہر کی میونسپلٹی نے پل کی مرمت اور اس کی دیکھ ریکھ کیلئے ۱۵؍ سال کا ٹھیکہ دیا تھا۔ایک رپورٹ کے مطابق اوریوا گروپ نے میونسپلٹی سے یہ ٹھیکہ لے کر ایک دوسرے فرم کو  دے دیا تھا، جس کی تزئین و آرائش کیلئے مختص۲؍ کروڑ روپوں میں سے صرف۱۲؍ لاکھ روپے ہی خرچ ہوئے تھے۔اس سلسلے میں پولیس  نے اب تک ۹؍ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے۴ ؍ کا تعلق ’اوریوا گروپ‘ سے ہے۔ پل کی دیکھ بھال اور آپریشن کی ذمہ دار کمپنیوں کے خلاف بھی معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق متعدد بار طلب کئے جانے کے باوجود جے سکھ پٹیل پوچھ تاچھ کیلئے پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کے بعد وارنٹ جاری کئے گئے ہیں۔
 قابل ذکر ہے کہ حادثے کے ایک ہفتے بعد گجرات ہائی کورٹ نے موربی پل حادثے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت اور مقامی حکام کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے بلدیہ کو دو نوٹس کے باوجود اس واقعہ پر اسٹیٹس رپورٹ داخل نہ کرنے پر سرزنش کی تھی اور اسے جواب داخل کرنے یا  پھرجرمانہ ادا کرنے کیلئے کہا تھا۔اس سے قبل عدالت نے نوٹس دینے کے باوجود سماعت میں حاضر نہ ہونے پر افسران کی سرزنش بھی کی تھی۔
 اس واقعے کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی تھی تاہم عدالت نے یہ کہتے ہوئے اسے سننے سے انکار کر دیا تھا کہ گجرات ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے پہلے ہی اس واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا اور متعدد احکامات جاری کئے تھے۔ ایسے میں وہ اس درخواست کی سماعت نہیں کرے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK