Inquilab Logo

محض ۲؍ ڈالر کے منصوبوں سے کامیابیوں کے ریکارڈ

Updated: September 12, 2020, 3:08 AM IST | New Delhi

مکیش امبانی قطرہ قطرہ سے دریا بنانے کی پالیسی پر گامزن ، دیگر بین الاقوامی کمپنیاں بھی ریلائنس انڈسٹریز میں سرمایہ کاری کیلئے راغب۔

Mukesh Ambani Photo: INN
مکیش امبانی۔ تصویر: آئی این این

مکیش امبانی ایک آسان فارمولے کی مدد سے دنیا کی سب سے امیر ترین لیگ میں شامل ہوگئے ہیں ۔ محض ۲؍ ڈالر کمائی والے منصوبوں کے ساتھ وہ قطرہ قطرہ سے دریا بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔  پہلے فیس بک اور گوگل کے ساتھ اپنے ڈیجیٹل عزائم کو پروان چڑھانے کےسا تھ وہ ریٹیل شعبے میں بھی اپنے قدم مضبوط کرر ہے ہیں ۔ اس سلسلے میں ا میزون کے ساتھ خردہ کاروبار کے منصوبے کی کوششیں بھی قابلِ ذکر ہیں ۔ گزشتہ ۴؍ برسوں میں مکیش امبانی نے اپنے موبائل ڈیٹا کے کاروبار میں تقریباً ۴۰۰؍ ملین صارفین کو جمع کیا ہے۔ فیس بک انک،گوگل کی پیرنٹ کمپنی ​​الفابیٹ جیسی کمپنیاں بھی اس معاملے میں ر یلائنس کو نظر انداز نہ کرسکیں ۔ نجی ایکویٹی سرمایہ کاروں اور سائورین ویلتھ فنڈس کے ساتھ ، سلیکون ویلی ٹیک ٹائٹنس نے بھی امبانی کے جیو پلیٹ فارم لمیٹڈ میں سرمایہ کاری کیلئے حال ہی میں ایک ’ بی لائن‘ منصوبہ بنایا ہے ۔ اس کا تخمینہ تقریباً۶۵؍ ارب ڈالر ہے۔ ۲۰؍ملین ڈالر کا سرمایہ اکٹھا کرنے کی دوڑ میں ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ نے پہلے ہی اپنا پرچم بلندکرچکی ہے۔ کمپنی نے قرض سے نجات حاصل کرنے کے ساتھ ریفائننگ اور پیٹروکیمیکل کے اہداف کو پہلے ہی پورا کرلیا ہے ۔ 
  ایک طرف جہاں کورونا وائرس کی وبا نے مختلف شعبوں کو بری متاثر کیا ہے۔ وہیں ریلائنس انڈسٹریز نے مختلف شعبوں میں بہتری کے نئے ریکارڈ اپنے نام کئے ہیں ۔
 جمعرات کے روز ملک کے کارپوریٹ سیکٹر میں تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا اور ۲۰۰؍ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ بندی والی پہلی کمپنی بننے کا شرف حاصل کیا۔ملک کے اسٹاک مارکیٹوں میں زبردست اضافے کےساتھ ہی آر آئی ایل کےحصص نے لمبی چھلانگ لگائی اور این ایس ای میں کاروبار کے دوران کل کے مقابلے میں ۸ء۵؍ فیصد بڑھ کر یعنی ۲۳۴۴ء۹۵؍ روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچا اور کمپنی کا مارکیٹ کیپٹلائزیشن۲۱۰؍ ارب ڈالر کو چھو گیا ۔یہی نہیں ریلائنس کے رائٹ ایشو کے تحت جزوی ادائیگی والے شیئر میں اضافے کی وجہ سے ۱۰؍ فیصد کا اپر سرکٹ لگانا پڑگیا ۔یہ کاروبار میں بلند ترین سطح میں ۱۳۹۳ء۷؍روپے تک بڑھا ۔ریلائنس کے حصص اور جزوی ادائیگی والے رائٹ ایشوکوجوڑ دیا جائے تو مارکیٹ کیپٹلائزیشن ۱۵ء۴۵؍ لاکھ کروڑ روپے ہو گیا اور ۷۳ء۳۳؍ روپےکے تبادلے کی شرح پر کمپنی کا کیپٹلائزیشن ۲۱۰؍ ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس طرح ریلائنس ۲۰۰؍ارب ڈالر کے مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے ساتھ ملک کی پہلی کمپنی بن گئی۔
 بلومبرگ نیوز کی جمعرات کو سامنے آئی رپورٹ کے مطابق اب امبانی نے امیزون کو ریلائنس ریٹیل وینچر لمیٹڈ میں ۴۰؍ فیصد حصص کی پیش کش کی ہے۔ اس قبل کیلیفورنیا میں قائم سلور لیک پارٹنرز نے جیو میں حصص خرید نےکے لئے ایک بلین ڈالر منظور کئے ۔ ایک اور جیو سرمایہ کار کے کے آر اینڈ کمپنی بھی شاید اس قطار میں ہے۔
  ماہرین کے مطابق ۲؍ ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاروں کے دلچسپی کا پتہ لگانے کیلئے ریلائنس کو خردہ کاروبار کیلئے ۳۰؍ملین مربع فٹ کی جگہ پر غور کر نا چاہئے۔تجزیہ کاروں کی توقع ہے کہ ۲۰۲۲ءتک ہر مربع فٹ سے یومیہ۲؍ڈالر حاصل ہوں گے۔ ۷؍ فیصدکے آپریٹنگ مارجن ، سود ، ٹیکس اور ذخیرہ اندوزی سے آمدنی میں ۱ء۵؍ بلین ڈالر کا تخمینہ ہے۔ مختلف حکمت عملی کے سبب کمپنی پر ۵۷؍ بلین ڈالر کے کاروبار کے دروازے بھی کھلے ہیں ۔
 کیا ریلائنس اور امیزون ساتھ آئیں گے؟
 اگر جیو کے لئے فیس بک کے ساتھ کیا گیامعاہدہ ایک سنگ میل ہے تو اسٹریٹجک پارٹنر کی حیثیت سے ا میزون کے ساتھ کاروبار کرنے پر اسے مزید فائدے اور رعایتیں مل سکتی ہیں ۔دونوں کے درمیان ۲۰؍ ملین کے کاروباری معاہدے کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔قابلِ غور ہے کہ اپنی طلاق کے تصفیے کے ۳۸؍ بلین ڈالر کو چھوڑ کر بیزوس نے اتنا بڑا لین دین نہیں کیا ہے۔ ا میزون انڈیا میں کمپنی نے پہلے ہی اربوں ڈالر کمائے ہیں ۔ اب اس کا مقابلہ ریلائنس ریٹیل اسٹوروں اور نیز امبانی کے فائی گیٹل ریٹیل کے ورژن سے ہےلیکن خود بیزوس اس تجارتی مقابلہ آرائی میں زیادہ پُرجوش دکھائی نہیں دیتے وہ اپنے دم پر اپنی برتری کی کوشش کررہے ہیں ۔
  واضح رہے کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لئے عائد مختلف قواعد کے مدنظر بیزوس کیلئے راستہ آسان نہیں ہے جبکہ ایک ہندوستانی کمپنی ہونے کے ناطے ریلائنس کے گروسری اسٹورز ، سپر مارکیٹوں میں کئی پابندیاں لاگو نہیں ہوتی ہیں ۔
 گولڈمین سچیس گروپ کے مطابق اگلے ۵؍سالوں میں ہندوستان کے آن لائن گروسری کاروبارمیں ۲۰؍ گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK