Inquilab Logo

ہار کے ڈر سے میونسپل انتخابات کو ملتوی کیا جا رہا ہے

Updated: June 12, 2023, 10:38 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ڈیڑھ تا ۲؍ سال گزر جانے کےباوجود میونسپل انتخابات منعقد نہ کرنے پر سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے تاثرات،حکومت پر من مانی کا بھی الزام

photo;INN
تصویر :آئی این این

  ریاست کی کئی میونسپل کارپوریشنوںکی میعاد ختم ہوکرڈیڑھ تا ۲؍سال کاعرصہ گزرچکاہےاس کے باوجود  بلدیاتی انتخابات التوا کاشکارہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کاالزام ہے کہ ریاست کی  شندے /فرنویس حکومت کو ڈرہےکہ وہ میونسپل انتخابات ہار جائے گی اور اسی لئے  الیکشن منعقد نہیں کیا جارہاہے۔ حالانکہ اقتدار میں شامل بی جے پی کے لیڈرنےعذر پیش کیاہے کہ ابھی معاملہ کورٹ میں زیرسماعت ہے،اسی لئے الیکشن منعقد نہیں کئے جارہے ہیں۔میونسپل انتخابات منعقد نہ کرنے کے تعلق سے انقلاب نے مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں سے رابطہ کیا اور اس معاملےمیں ان کے تاثرات معلوم کئے جو درج ذیل ہیں
  مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے کارگزارصدر اور سابق وزیر عارف نسیم خان سے رابطہ قائم کرنےپر انہوں نے بتایا کہ’’ ریاست میں شندے / فرنویس کی حکومت کو یہ ڈر ہے کہ اگر ابھی انتخابات منعقد کئے گئے تو وہ ہار جائیں گے اور اسی لئے ریاست کی کئی میونسپل کارپوریشن کی میعاد ختم ہو کر ۲؍ تا ۳؍ سال گزر چکے ہیں پھر بھی چناؤ منعقد نہیں کئے جا رہے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ  ایڈمنسٹریٹر کو مقررکرنے سے ریاستی حکومت  بلدیہ پر بھی راج کر سکتی ہے اور من مانی کر سکتی ہے کیونکہ ایڈمنسٹریشن نظام میں نہ کوئی کارپوریٹر ہوتا ،نہ کوئی اسٹینڈنگ کمیٹی ہوتی ہے اور نہ ہی ہاؤس منعقد ہوتاہےجہاں پر عوامی نمائندے میونسپل افسران سے سوال کرتے ہیں۔ یہی اصل جمہوری نظام ہے جسے فی الحال حکومت نافذ کرنا نہیں چاہتی  اسی لئے بی ایم سی اور دیگر بلدیہ میں بدعنوانی عروج پر پہنچ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہیلپ لائن جاری کرنے سے کوئی کام نہیں ہوتا۔
 این سی پی کے ریاستی چیف ترجمان مہیش تپاسے  نے بھی یہی تاثر دیا کہ انتخابات ہار جانے کے ڈر سے حکومت بلدیاتی چناؤ منعقد نہیں کر رہی ہے۔  انہوںنے مزید کہا کہ ’’چناؤ ہوں گے تو عوام اپنےحق کا استعمال کر کے غلط کو شکست دے دیں گے اور برسر اقتدار پارٹیوں کو بخوبی معلوم ہے کہ اپوزیشن کے لیڈروں کو ای ڈی ، سی بی آئی ،انکم ٹیکس  اور پولیس جیسی ایجنسیوں کا ڈر دکھا کر خاموش کیا جاسکتا ہے لیکن عوام کو نہیں اور اسی لئے وہ انتخابات منعقد کرنے سے گھبرا رہے ہیں۔  دراصل عوام انتخابات چاہتےہیںتاکہ ان کے علاقے کے بنیادی مسائل حل ہوں لیکن سرکار نہیں چاہتی۔‘‘
  سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اور بی ایم سی کے سابق گروپ لیڈر رئیس شیخ   نے بتایاکہ ’’ایڈمنسٹریٹر کو مقرر کرکے ریاستی حکومت کو بلدیہ پر بھی پورا اختیار مل گیا ہے اور اسی لئے وہ جس طرح چاہیں اس کا فنڈ بھی استعمال کر رہے ہیں اور اپنی مرضی کےمطابق کام کر رہے ہیں۔ اس طریقے سے عوام کا کوئی عمل دخل باقی نہیں رہ گیا ہے جو کہ جمہوری نظام کے خلاف ہے۔ایڈمنسٹریٹر/کمشنربھی ریاستی حکومت کی ہاں میں ہاں  ملاتاہے۔اسی من مانی کے سبب ممبئی کے متعدد مقامات پر بلدیہ کے فنڈ کا بےجااستعمال کرتے ہوئے اسٹریٹ لائٹ کےنیچے ہی ایک اور لائٹ لگائی جارہی ہے ، سات راستہ علاقےمیں پودوں کے گملے رکھ دیئے گئے ہیں جو سوکھ رہے ہیںلیکن اس کا کوئی جوابدہ نہیں۔سڑکوں پرغیر قانونی ٹرک چل رہے ہیں اگر کارپوریٹر ہوتےتو وہ ہاؤس ،اسٹینڈنگ کمیٹی اور دیگر کمیٹیوںمیں افسران سے اس بدنظمی پر سوال پوچھتےلیکن  اس نظام کو موقوف کر دیا گیا ہے۔ یہ شہریوں کے حق میں نہیں۔‘‘
 اس ضمن میں ادھوٹھاکرے کی شیو سینا کی سابق کارپوریٹر راجل پٹیل نے بتایاکہ’’  پینے کا پانی نہ ملنے، صفائی، صحت اور ایجوکیشن کےمسائل پر شہری کارپوریٹر کے گھر پہنچ جاتےہیں اور شکایت کرتے ہیں لیکن  الیکشن منعقد نہ کرنے کے سبب شہری بنیادی سہولتوںسے محروم ہیں اور وہ اب کس کےپاس جائیں گے؟ شناختی ثبوت دینے کیلئے کارپوریٹر ہی عوام کے کام آتے تھے وہ سلسلہ بھی بندہو گیا۔ ریاستی حکومت نےنگراں وزیروں کے ذریعے عوام سے رابطہ کا ڈراما شروع کیا لیکن ان انتظامات پرشہری انتظامیہ کے  ۳۰؍ تا ۴۰؍لاکھ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ کارپوریٹروں کے زمانےمیںکمشنر ایک وارڈ میں غریب خاتون کو  ایک سلائی مشین ہی تقسیم کرنےدیتا تھا لیکن اب کئی مشینیں تقسیم کی جا رہی  ہیں یہ بے جا خرچ نہیں تو اور کیاہے؟‘‘
 بی ایم سی کے سابق اپوزیشن اور کانگریس کے لیڈر روی راجا نے بھی جلد انتخابات منعقد کرنے پر زور دیا۔
  اس ضمن میں بی جے پی کے ریاستی ترجمان اوم پرکاش چوہان نے کہا کہ’’ میونسپل کارپوریشن کے وارڈوں کی توسیع کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اسی لئے میونسپل انتخابات منعقدہ نہیں کئے جارہے ہیں ۔ ریاستی حکومت بی ایم سی کے ۲۳۶؍ وارڈبنانا چاہتی ہے جبکہ ہائی کورٹ نے ۲۲۷؍ وارڈ وں پر ہی الیکشن منعقد کرنےکوکہاہے۔ ریاستی  حکومت نےہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔‘‘اس سوال پر کہ الیکشن منعقد کرنے میں تاخیر کیوں کی جا رہی ہے؟ اوم پرکاش نے کہا کہ ’’ یہ سوال وزیر اعلیٰ سے پوچھئے۔‘‘
  اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے گروپ کے ترجمان اور تھانے شہر کے سابق  میئر نریش مہسکے ، اور راہل شندے،عام آدمی پارٹی کی ممبئی کی صدر پریتی مینن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بات نہیں ہو سکی۔
  واضح رہے کہ ریاست میں جن میونسپل کارپوریشن کے انتخابات  باقی ہیں ان میں برہن ممبئی  (مارچ ۲۰۲۲ء)، تھانے  (مارچ ۲۰۲۲ء)،   ناندیڑ(اکتوبر۲۰۲۲ء)، پنویل (جولائی ۲۰۲۲ء)، بھیونڈی نظامپور(جون ۲۰۲۲ء)، مالیگاؤں (جون ۲۰۲۲ء) اور لاتور(مئی۲۰۲۲ء)  شامل ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK