Inquilab Logo

روحت ویمولا کیس: پولیس کی حتمی رپورٹ، پروفیسر سمیت بی جے پی لیڈران کو راحت

Updated: May 03, 2024, 7:59 PM IST | Hyderabad

آج گچی باؤلی پولیس نے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے اسکالر روحت ویمولا کے قتل کے معاملے کی حتمی رپورٹ داخل کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں یونیورسٹی کے پروفیسر سمیت دیگر بی جے پی لیڈران کو راحت دے دی گئی ہے۔

Rohit Vemula. Photo: INN
روہت ویمولا۔ تصویر: آئی این این

آج گچی باؤلی پولیس ، جو یونیورسٹی آف حیدرآباد کے اسکالر روحت ویمولا کے قتل کے معاملے کی تفتیش کر رہی تھی ،نے اس کیس میں اپنی حتمی رپورٹ داخل کی ہے اور یونیورسٹی کے پروفیسر اپا راؤ اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کو راحت دے دی ہے۔ واضح رہے کہ روحت ویمولا کے قتل کے بعد ۲۰۱۶ء میں ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا اور تعلیمی میدان میں پسماندہ گروہوں کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ بہوجن گروپ نے اسے ’’ادارہ جاتی قتل ‘‘ قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان، جاپان، روس اور چین کو ’’غیرملکیوں سے نفرت‘‘ ہے: امریکی صدر جو بائیڈن

پولیس کی حتمی چھان بین کے مطابق روہت نے اپنی جان اس خوف سے دی تھی کہ ان کی ذات کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو جائےکیونکہ ان کا تعلق ایس سی طبقے سے نہیں تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہےکہ سکندرآباد کے رکن پارلیمان بنڈارو دتاتریہ، قانون ساز کاؤنسل کے ممبر این رام چندر راؤ، وائس چانسلر اپا راؤ، اے بی وی پی لیڈران اور وزیر برائے خواتین و اطفال فلاح و بہود اسمرتی ایرانی کو اس معاملےمیں راحت دے دی گئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنگ عظیم دوم کے بعد سے ہم نے غزہ میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی: اقوام متحدہ

تاہم رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ روہت نے اپنے ذاتی معاملات کی وجہ سے اپنی جان دی تھی اوروہ دنیاوی معاملات سے بھی خوش نہیں تھا۔ نیوز منٹ کے مطابق حتمی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ تفتیشی آفیسر نے روہت کی والدہ سے پوچھ گچھ کے دوران کہا تھا کہ انہیں اپنی ذات کا تعین کروانے کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کروانا ہے یا نہیں۔ تاہم، روہت کی والدہ نے ہمیشہ کہا ہے کہ ان کا تعلق ایس سی (مالا) طبقے سے ہے۔ 
اس کیس میں اس تبدیلی کی وجہ سے کانگریس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو ۴؍ ماہ قبل تلنگانہ میں اقتدار میں آئی تھی۔ تاہم، کانگریس نے یہ وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو ’’روہت ویمولا ایکٹ‘‘ نافذ کرے گی۔ رپورٹ کے حوالے سے امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر کا کہنا ہے کہ یہ روہت ویمولا کے کردار کا قتل ہے۔ادارے نے مزید کہا ہے کہ ’’ ایک ہونہار طالب علم جس نے پہلی ہی کوشش میں انٹرنس امتحان کامیاب کیا سسٹم کا نشانہ بن گیا۔ اسے انصاف دینے کے بجائے سسٹم نے اس کے ساتھ یہ سلوک کیا۔موت کے بعد بھی ذات کسی کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK