Inquilab Logo

مرکزی وزیر کی گرفتاری کیلئے کسانوں کا ملک گیر احتجاج

Updated: October 19, 2021, 8:42 AM IST | new Delhi

ریل روکو آندولن کاپنجاب،ہریانہ، یوپی اور راجستھان میں خاطر خواہ اثر نظر آیا، کسانوں نے ۲۱؍ ریاستوں میں ۲۴۷؍ مقامات پر ریل روکنے کا دعویٰ کیا

During a farmers` protest march in Greater Noida on Monday. (Photo: PTI)
گریٹر نوئیڈہ میں پیر کوکسان احتجاجی مارچ کے دوران۔ (تصویر : پی ٹی آئی)

:لکھیم پور کھیری میں  کسانوں پر گاڑی چڑھاکر ۴؍ کسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دینے   کے معاملے میںمرکزی وزیر اجے مشرا کو وزارت سے برطرف اور گرفتار کرنے  کا مطالبہ پوری شدت سے کرتے ہوئے پیر کو کسانوں نے ملک گیر ریل روکو آندولن کیا۔ اس  دوران سمیوکت کسان مورچہ کے مطابق  ۲۱؍ ریاستوں میں ۲۴۷؍ مقامات پر ریلیں روکی گئیں۔ احتجاج کا اثر ہریانہ، پنجاب، یوپی اور راجستھان میںواضح طورپر نظر آیا۔ ریلوے  انتظامیہ  نے  احتجاج کی وجہ سے کم از کم ۶۰؍ ٹرین خدمات کے  متاثر ہونے کا اعتراف کیاہے۔ 
کسانوں  نے دہلی میں بڑی میٹنگ کا اعلان کیا
 اس کے ساتھ ہی متحدہ کسان محاذ(سمیوکت کسان مورچہ) کی جانب سے اعلان کیا گیاہے کہ اب کسان جلد ہی دہلی میں ایک بڑی میٹنگ کا انعقاد کریں گے جس میں مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا ۔ متحدہ کسان محاذ کے رکن اور آل انڈیا کسان مہاسبھا کے جنرل سیکریٹری اتل کمار انجان نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ صبح ۱۰؍ بجے سے شام ۴؍ بجے تک ملک بھر میں ریل روکو مہم چلائی گئی ۔انھوں نے بتایا کہ یہ مہم بہت ہی کامیاب ثابت ہوئی۔  دو بجے تک موصول ہونے والی  اطلاعات کے مطابق ۲۱؍ ریاستوں  میں ۲۴۷؍ مقامات پر کسانوں کی جانب سے ریلیں کامیابی کے ساتھ روکی گئیں اور ٹرینوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ پیدا کی گئی ۔ انھوں نے بتایا کہ انڈین ریلوے کے افسران نے ریل روکو مہم کے سبب ۲۳؍ ٹرینوں کو منسوخ کر دیا ۔
احتجاج کے دوران کہیں کوئی تشدد نہیں
 اتل کمار انجان  نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک گیر  ریل روکو آندولن کےدوران کسانوں کی جانب سے کہیں بھی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی ، کسانوں نے اس قسم کی سرگرمیوں سے خود کو بالکل الگ رکھا اور پرامن طریقہ سے کامیاب ریل روکو مہم چلائی ۔  کسا نوں کا مطالبہ ہے کہ چونکہ لکھیم پور کھیری سانحہ میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کا بیٹا ماخوذ ہےا ور وہ خود بھی سازش میںشامل ہونے کے ملزم ہیں اس لئے مودی سرکار انہیں  فوری  طور پر کابینہ سے برطرف کرے اور پولیس انہیں گرفتار کرکے پوچھ تاچھ کرے۔ کسان واضح کرچکےہیں کہ جب تک اجے مشرا کی برطرفی نہیں   ہوجاتی تب تک منصفانہ جانچ کی امید نہیں کی جاسکتی۔  دوسری طرف مودی حکومت  نے زرعی قوانین کی طرح  اجے مشرا کے معاملےمیں بھی اڑیل رویہ اختیار کررکھا ہے۔ قیاس لگایا جارہاہے کہ  یہ پہلا موقع ہے جب ملک  میںکسی وزیر مملکت برائے داخلہ  کے خلاف اس کے عہدہ پر رہتے ہوئے ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔    
انتظامیہ نے بھی خدمات  متاثر ہونے کا اعتراف کیا
  ریلوے انتظامیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ کسانوںکے احتجاج کے دوران اس کی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔ اس کے مطابق ناردرن ریلوے زون میں  ۱۵۰؍ مقامات پراحتجاج کی وجہ سے ۶۰؍ سے زائد ٹرینوںکی خدمات متاثر ہوئیں جس کی وجہ سے عوام کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ نارتھ ویسٹرن ریلوے میں راجستھان اور ہریانہ میں کئی مقامات ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی اور ۱۸؍ ٹرینوںکو منسوخ کرنا پڑا۔ ۱۰؍ ٹرینوںکی خدمات کو  یاتو جزوی طورپر منسوخ کیاگیا یا پھر ان کے روٹ بدلے گئے۔ پنجاب کے لدھیانہ، امرتسر، جالندھر، موگا،پٹیالہ اور فیروز پور میں جبکہ ہریانہ کے چکھری دادری، سونی پت، کروکشیتر، جند، کرنال اور حصار میں کسانوں نے احتجاج کیا۔ اسی طرح یوپی کے مظفر نگر  میں بھارتیہ کسان یونین کے کارکنوں نے پٹریوں پر بیٹھ کر احتجاج کرتے ہوئے  امرتسر دہلی اور جالندھر ایکسپریس کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ میرٹھ اور گریٹر نوئیڈہ کے دنکور اسٹیشن پر بھی ٹرینیں روکی گئیں۔ غازی آباد کے مودی نگر میں کسانوں نے مال گاڑی کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا۔ 
لکھیم پور کھیری تشدد کے مزید ۴؍ ملزم گرفتار
  کسانوں کے ملک گیر احتجاج کے دوران اتر پردیش پولیس نے پیر کو لکھیم پور کھیری سانحہ کے مزید ۴؍ ملزمین کو گرفتار کرلیا جس کے بعد گرفتار شدہ افراد کی تعداد ۱۰؍ ہوگئی ہے۔ یا درہے کہ ۳؍ اکتوبر کو کسان مظاہرین پر گاڑی چڑھادینے سے ۴؍ کسان جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ بعد میں گاڑی کا ڈرائیور اور بی جےپی کے دیگر ۳؍ کارکن بھی مارے گئے تھے۔ یوپی پولیس کی جانب سے پیر کو جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ’’لکھیم پور کھیری پولیس کی کرائم برانچ نے مزید ۴؍ افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ ایس آئی ٹی اور پولیس افسران ملزمین سے پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔‘‘گرفتار شدگان کی شناخت سمیت جیسوال، ششی پال، ستیہ پرکاش ترپاٹھی عرف ستیم اور نندن سنگھ بھشت کے طورپر ہوئی ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK