• Mon, 06 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

این بی ڈی ایس اے کا زی نیوز کو ’مہندی جہاد‘ نشریات ہٹانے کا حکم

Updated: October 06, 2025, 7:16 PM IST | New Delhi

نیوز براڈکاسٹنگ اینڈ ڈجیٹل اسٹینڈرڈز اتھاریٹی (این بی ڈی ایس اے) نے زی نیوز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اتر پردیش میں مبینہ ’’مہندی جہاد‘‘ تنازع سے متعلق تمام نشریاتی مواد اپنی ویب سائٹ، یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز سے ہٹا دے۔ اتھاریٹی نے کہا کہ چینل نے اپنی رپورٹنگ میں غیرجانبداری کے اصولوں کی خلاف ورزی کی اور صرف ایک ہی فریق کا مؤقف پیش کیا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

۲۵؍ ستمبر کو جاری کردہ حکم میں این بی ڈی ایس اے کے چیئرپرسن اے کے سیکری (ریٹائرڈ) نے کہا کہ زی نیوز نے ’’مہندی جہاد‘‘ تنازع کے کوریج میں صحافتی اخلاقیات اور غیرجانبداری کے تقاضے پورے نہیں کئے۔ اتھاریٹی نے کہا کہ نشریات کے دوران ہندو گروپوں کے خیالات کو تفصیلی جگہ دی گئی، مگر متاثرہ فریقین یا سرکاری مؤقف کو پیش نہیں کیا گیا۔ اس رویے کو پیشہ ورانہ اصولوں اور نشریاتی معیارات کے منافی قرار دیا گیا۔
این بی ڈی ایس اے نے زی نیوز کی سرزنش کی کہ آئندہ وہ حساس موضوعات پر رپورٹنگ کرتے وقت محتاط رویہ اختیار کرے اور تمام فریقوں کی آراء کو شامل کرے۔ اتھاریٹی نے مزید ہدایت دی کہ اگر ’’مہندی جہاد‘‘ سے متعلق ویڈیوز یا رپورٹس اب بھی چینل کی ویب سائٹ یا یوٹیوب پر موجود ہیں تو انہیں فوراً ہٹا دیا جائے اور تمام ہائپر لنکس ختم کئے جائیں۔ چینل کو ۷؍ دن کے اندر اتھاریٹی کو اس کی تحریری تصدیق فراہم کرنی ہوگی۔
واضح رہے کہ یہ حکم اکتوبر ۲۰۲۴ء میں نشر ہونے والے ان مشمولات کے خلاف دیا گیا جن پر اندراجیت گھوڑپڑے نے شکایت درج کرائی تھی۔ ان نشریات میں بعض ’’ہندو تنظیموں‘‘ کے بیانات نشر کئے گئے جن میں ہندو خواتین سے کہا گیا کہ وہ کروا چوتھ کے موقع پر مہندی صرف ہندو فنکاروں سے لگوائیں۔ شکایت میں الزام لگایا گیا کہ زی نیوز نے اپنی رپورٹوں میں مسلم مہندی فنکاروں پر جھوٹے اور اشتعال انگیز الزامات عائد کئے، جیسے کہ ’’مہندی میں تھوکنے‘‘، ’’اپنی شناخت چھپانے‘‘ اور ’’ہندو خواتین کو زبردستی اسلام قبول کرانے‘‘ کے دعوے۔ مزید کہا گیا کہ نشریات میں ایسے تعارفی جملے اور سرخیاں استعمال کی گئیں جو مسلم مخالف پروپیگنڈے کو فروغ دیتی ہیں اور فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دیتی ہیں۔ 
دوسری جانب، زی نیوز نے اپنے دفاع میں کہا کہ اس کی رپورٹنگ حقائق پر مبنی اور غیرجانبدار تھی اور اس کا مقصد صرف اتر پردیش کے بعض ہندو گروپوں کے بیانات سے عوام کو آگاہ کرنا تھا۔ تاہم، این بی ڈی ایس اے نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ حساس اور ممکنہ طور پر اشتعال انگیز موضوعات پر رپورٹنگ کرتے وقت میڈیا اداروں پر لازم ہے کہ وہ مواد کی جانچ پرکھ کے بعد ہی نشر کریں تاکہ رپورٹنگ صحافتی اخلاقیات اور ضابطہ اخلاق کے مطابق ہو۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK