بد عنوانی کے الزام کے بعد جو صدارت انہیں تھالی میں سجا کر مل رہی تھی، وہ چھین لی گئی اور راج ناتھ سنگھ صدر بن گئے، پھر بی جےپی میں سب کچھ بدل گیا۔ مودی اور امیت شاہ کی راہ ہموار ہوگئی۔
EPAPER
Updated: April 10, 2024, 4:03 PM IST | hamza fazal islahi | Mumbai
بد عنوانی کے الزام کے بعد جو صدارت انہیں تھالی میں سجا کر مل رہی تھی، وہ چھین لی گئی اور راج ناتھ سنگھ صدر بن گئے، پھر بی جےپی میں سب کچھ بدل گیا۔ مودی اور امیت شاہ کی راہ ہموار ہوگئی۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری بی جے پی کے اہم ترین لیڈر ہیں۔ اٹل بہار ی واجپائی اوراڈوانی کے عرو ج کے دور کے بعدگڈکری کا دور آیا۔ وہ ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۳ء تک بی جے پی کے قومی صدر رہے۔ ان کی قیادت میں پارٹی نے ترقی کی۔ ریاستی سطح پر پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط ہوا۔ ایک بڑی تعداد یہی مانتی ہے کہ گڈکری نے جو فصل بوئی تھی، وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ نے وہ فصل کاٹی ہےاور ان کی وراثت کو آگے بڑھا یا ہے۔ ا ن کے تجربات سے فائدہ بھی اٹھا یا ہے۔ نتن گڈکری آج بھی بی جے پی کے اثرو رسوخ والے لیڈر ہیں۔ اگر وہ با اثر نہ ہوتے تو شاید زبان کھولنے کی قیمت بہت پہلے چکا چکے ہوتے ہیں اور اب تک بہتوں کی طرح ان کی وزار ت بھی چھن گئی ہوتی ہے۔ جب بھی وقت آتا ہے، وہ وزیر اعظم مودی سے بہت مہذب انداز میں اختلاف کرتےہیں اور اس پرپارٹی کی قیادت خاموش رہتی ہے، اسی لئے بی جے پی میں انہیں مودی مخالف حلقے کی آواز بھی سمجھا جاتا ہے۔ بی جے پی کے ذرائع بتاتےہیں کہ دوسری مدت کیلئے گڈکری کا پارٹی صدر منتخب ہونا طے ہوگیا تھا، ان کے مقابلے میں کوئی نہیں تھا، آرا یس ایس نے بھی ا ن کے نام کی توثیق کردی تھی لیکن دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ان کی راہ کی رکاوٹ بن گئے اور اپنے الزام سے انہیں صدر بننے سے روک دیا۔ اس دور کے’انا آندولن‘ کے کیجریوال آئے دن سیاسی لیڈروں کیخلاف پریس کانفرنس کرتے تھے اور ان پر بدعنوانی کے الزام عائد کرتے تھے۔ کیجریوال نے گڈکری پر بھی بد عنوانی کا الزام عائدکیا جس کا گڈکری کو ناقابل تلا فی نقصان ہو ا۔
بد عنوانی کے الزام کے بعد جو صدارت انہیں تھالی میں سجا کر مل رہی تھی، وہ چھین لی گئی اور راج ناتھ سنگھ صدر بن گئے، پھر بی جےپی میں سب کچھ بدل گیا۔ مودی اور امیت شاہ کی راہ ہموار ہوگئی۔ اس کے باوجود نتن گڈکری نے ہار نہیں ما نی۔ ۲۰۱۴ء میں ناگپور پارلیمانی سیٹ سے قسمت آزمائی اور کانگر یس پارٹی کے امیدوار ولاس بابو راؤ متیموار کو۲؍ لاکھ ۸۵؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی اور ۲۰۱۹ء میں کانگریس کے موجودہ ریاستی صدر نانا پٹولے کو ۲؍ لاکھ ۱۶؍ ہزار ووٹوں سے شکست دی۔ تیسری مرتبہ ان کے سامنےا نڈیا اتحاد کے امیدوار وکاس ٹھاکرے ہیں جو کانگریس کے موجود ہ رکن اسمبلی ہیں لیکن وہ نتن گڈ کری کے سامنے انتہائی کمزور امیدوار ہیں۔