ایف آئی آر درج، آکولہ کے بدزبان کالی چرن کیخلاف مہاراشٹر سرکار نے بھی سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی
EPAPER
Updated: December 28, 2021, 8:32 AM IST | new Delhi
ایف آئی آر درج، آکولہ کے بدزبان کالی چرن کیخلاف مہاراشٹر سرکار نے بھی سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی
مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے کے بعد اب بھگوا شدت پسندوں کے نشانے پر بابائے قوم مہاتما گاندھی بھی آگئے ہیں۔ ہری دوار کی دھرم سنسد میںمسلمانوں کے قتل عام کی وکالت کی گئی تھی جبکہ رائے پور میں ۲؍ روزہ دھرم سنسد کے دوسرے دن پیر کو کالی چرن مہاراج کہلانے والے ایک سادھو نے مہاتما گاندھی کے تعلق سے گالم گلوج اور ان کا قتل کرنے پر ناتھو رام گوڈسے کی پزیرائی کی۔ گاندھی سے متعلق کالی چرن کے انتہائی نازیبا کلمات کا ویڈیو منظر عام پر آتے ہی اس پر تنقیدیں ہونے لگی ہیں جبکہ کانگریس لیڈر پرمود دوبے نے ایف آئی آر بھی درج کرادی ہے۔ ایک طرف جہاں چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت نے اس معاملے میں خاطی کے خلاف مناسب کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے وہیں دوسری طرف مہاراشٹر حکومت نے بھی کالی چرن مہاراج کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ واضح رہے کہ کالی چرن کا تعلق مہاراشٹر کے آکولہ ضلع سے ہے۔ رائے پور میں ۲؍ دن تک چلنے والی اس دھرم سنسد میں چھتیس گڑھ اور بیرون ریاست کے ۲؍ درجن سے زائد سادھو سنت اکٹھا ہوئے تھے۔یہاں ہونے والی تقاریر میں ہندوؤں کو ’’ہندوراشٹر‘‘ کے قیام کیلئے ہر طرح سے تیار ہوجانے کا پیغام دیاگیا۔
کانگریس نے کالی چرن کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے بابائے قوم کی ہی توہین نہیں کی ہے بلکہ پورے ملک کو بدنام کیا ہے۔ فی الحال چھتیس گڑھ میں کالی چرن کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ ۲۹۴(عوامی مقام پر فحش اور اشتعال انگیز گفتگو کرنا جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے) اور سیکشن ۵۰۵ (ایسا بیان جو عوامی سطح پر جھگڑے فساد کا سبب بنے) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اس بیچ دھرم سنسد کے منتظمین نے گاندھی کے خلاف کالی چرن کے تبصرے سے خود کو علاحدہ کرلیا ہے۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن نیل کنٹھ ترپاٹھی نے واضح کیا کہ ’’دھرم سنسد کے اسٹیج سے مہاتما گاندھی کے خلاف نازیباتبصرے نامناسب تھے۔ جس نے بھی اس طرح کی گفتگو کی ہے وہ اس کے ذاتی نظریات ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دھرم سنسد کا مقصد سناتن تہذیب کا تحفظ تھا، گاندھی جی جیسے عظیم لیڈروں کے خلاف گفتگو کرنا نہیں تھا۔‘‘آرگنائزنگ کمیٹی کے نگراں مہنت رام سندرداس جن کا تعلق دودھاری مٹھ سے ہے، نے دھرم سنسد کے دوران ہی اسٹیج پر آکر کالی چرن کی بکواس کی مذمت کی اور بطور احتجاج پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔ وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل کو بھی اس میں شرکت کرنی تھی مگر وہ نہیں پہنچے۔
اس بیچ مہاتما گاندھی کے خلاف کالی چرن کے نازیبا تبصرے کا معاملہ مہاراشٹر اسمبلی میں بھی گونجا۔ این سی پی لیڈر اور اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے ایوان کو بتایا کہ کالی چرن کا تعلق مہاراشٹر کے آکولہ سے ہے، انہوں نے کہا کہ اس کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہئے۔ ان کی تائید کانگریس کے لیڈر ناناپٹولے اور وجے ویڈٹی وار نے بھی۔ بی جےپی کے رکن اسمبلی سدھیر منگنٹی وار جو ایوان میں موجود تھے، نے حیرت کا اظہار کیا کہ ریاستی حکومت اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے۔ا س پر جواب دیتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے اعلان کیا کہ ’’ان تبصروں کے تعلق سے ریاستی حکومت رپورٹ طلب کریگی اور سخت کارروائی کی جائےگی۔