Inquilab Logo

اب جرمنی کی معیشت کو کساد بازاری کا خدشہ

Updated: February 21, 2024, 10:40 AM IST | Agency | Berlin

جرمنی کےسینٹرل بینک’ بنڈس بینک‘ نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ملک میں کساد بازاری کا امکان ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

جرمنی کےسینٹرل بینک’ بنڈس بینک‘ نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ملک میں کساد بازاری کا امکان ہے۔ بالخصوص حالیہ ہڑتالوں اور پبلک ٹرانسپورٹ اور ہوائی اڈوں جیسے انفراسٹرکچر پر پڑنے والے ان کے منفی اثرات سے اس کا خدشہ ہے۔ بنڈس بینک نے پیر کے روز کہا، اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ مختلف ہڑتالیں، دیگر شعبوں کے علاوہ ریلویز اور ہوائی سفر جیسے شعبوں میں اقتصادی پیداواری صلاحیت کو کم کر دیتی ہیں۔ ‘‘اس ہفتے منگل کے روز ہونے والی اس طرح کی ہڑتالوں کا ایک اور دور جرمن ہوائی اڈوں کو متاثر کرے گا۔ ویردی نامی سب سے بڑی ٹریڈ یونین سے وابستہ لفتھانزا کا گراؤنڈ اسٹاف اس ہڑتال کے دوران دن کام نہیں کرے گا۔ جرمنی کی مجموعی اقتصادی پیداوار (جی ڈی پی) ۲۰۲۳ء کی آخری سہ ماہی میں ۰ء۳؍ فیصد کم ہو گئی تھی جبکہ پور ے سال کے دوران بھی اس کا حجم سکڑ گیا تھا۔ بنڈس بینک نے کہا، معاشی کارکردگی میں مسلسل دوسری (سہ ماہی میں ) کمی کے ساتھ جرمن معیشت تکنیکی سطح پر کساد بازاری کا شکار ہو جائے گی۔ ‘‘ فیڈرل جرمن بینک نے تاہم اس بات پر بھی زور دینے کی کوشش کی کہ اسے یقین ہے کہ ممکنہ کساد بازاری کم شدت کی اور قلیل المدتی ہو گی۔ بینک کے مطابق، یوکرین کے خلاف روسی جارجیت کے آغاز کے بعد سے شروع ہونے والا اقتصادی کمزوری کا دور تاہم جاری رہے گا۔ ‘‘ اس مرکزی مالیاتی ادارے نے مزید کہا، تاہم یہ کساد بازاری کافی زیادہ، وسیع اور دیر پا نہیں ہو گی اور اس کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی۔ ‘‘خیال رہے کہ چین کی معیشت معاشی مسائل سے جوجھ رہی ہے جبکہ جاپان کی جی ڈی پی بھی تنزلی کا شکار ہوئی ہے۔ وہیں  برطانیہ کی معیشت بھی کساد بازاری سے جوجھ رہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK