Inquilab Logo Happiest Places to Work

میڈیا مانیٹرنگ سینٹر کے قیام کی مذمت ،اپوزیشن کی تنقید

Updated: March 15, 2025, 10:26 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

حکومت کی جانب سے ذرائع ابلاع کی خبروں اور نشریات پر نگاہ رکھنے کیلئے میڈیا مانیٹرنگ سینٹر قائم کرنے کے اعلان کی ممبئی پریس کلب نے مذمت کی

devendra fadnavis
دیویندر فڑنویس

حکومت مہاراشٹر نے پرنٹ،ٹیلی ویژن، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا میں خبروں کی رپورٹنگ پر نگاہ رکھنے کے مقصد سے میڈیا مانیٹرنگ سینٹر قائم کرنے کے اعلان کیا ہے۔اس کیلئے نہ صرف جی آر بھی جاری کیا گیاہے بلکہ ۱۰؍ کروڑ روپے بھی مختص کئے ہیں۔ حالانکہ حکومت فرضی اور بے بنیاد خبروں پر قدغن لگانے کیلئے اس میڈیا مانیٹرنگ سینٹر کو قائم کرنے کا جواز پیش کر رہی ہے  لیکن حکومت کی خامیوں پر اسے آئنہ دکھانے والے میڈیا ہاؤس اور اپوزیشن نے اسے ذرائع ابلاغ پر حکومت مخالف خبر شائع اور نشر نہ کرنے کا دباؤ بنانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ یہ بھی سوال کیاجارہا ہےکہ میڈیا مانیٹرنگ سینٹرقائم کر کے کیا حکومت ڈکٹیٹرشپ نافذ کرنا چاہتی ہے؟
  حکومت کے اس قدم پر صحافیوں کی تنظیم ممبئی پریس کلب نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے مطابق غلط خبروںکے پھیلاؤ اور غلط رپورٹنگ کو قابو میں کرنے کی آڑ میں یہ اقدام نگرانی کے نظام کو مسلط کرنے کے مترادف ہے۔ 
  اس سلسلے میں ممبئی پریس کلب کے صدرثمر کھڑس  سے رابطہ قائم کرنے پر انہوںنے بتایاکہ  میڈیا مانیٹرنگ سینٹر قائم کرنے کے تعلق سے پہلے ہی ممبئی پریس کلب نے ’ ایکس‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ ایکس پر پوسٹ کئے گئے پیغام میں کہا گیاہے کہ میڈیا مانیٹرنگ سینٹر کو قائم کرنے کی شرائط اورجی آر کی تفصیل خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس مانیٹرنگ سینٹر کو خبروں  پر نظر رکھنے اور اسے حکومت کےلئے ’مثبت‘ یا’ منفی‘ کے طورپر درجہ بندی کرنے کا کام سونپا جائے گالیکن اس میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ حکومت اور اس کی پالیسیوں پر کسی بھی قسم کی تنقید کو منفی معلومات کے طور پر درج نہیں کیاجائےگا ۔ اس طرح ہر تنقید یا تنقیدی رپورٹنگ پر آسانی سے غلط معلومات کا لیبل لگایا جا سکتا ہے۔
 اس تعلق سے مراٹھی پترکار سنگھ کے صدر سندیپ چوان سے بھی  رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے بات نہیں ہو سکی۔
 اس ضمن میں نمائندۂ انقلاب نے چند اپوزیشن  جماعتوں کے لیڈروں سے بات چیت کی تو انہوں نے میڈیا مانیٹرنگ سینٹر کو قائم کرنے کو ڈکٹیٹر شپ قرار دیا۔
 کانگریس کے ریاستی چیف ترجمان اتل لونڈے نے کہا کہ’’اخبارات ، الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر جو خبریں شائع اور نشر کی جاتی ہیںوہ عوام  اور حکومت کےسامنے ہوتی ہیں لیکن اس پر نگاہ رکھنے کیلئے میڈیا مانیٹرنگ سینٹر قائم کرنے کا کیا مطلب؟ اس کے ذریعے حکومت جمہوریت کے چوتھے ستون پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ گویا جمہوریت پر اورآزادی ٔ رائے پر حملہ ہے اور غیر آئینی ہے۔ اس غیر آئینی عمل کو ہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
 این سی پی( شرد پوار) کے ریاستی چیف ترجمان مہیش تاپسے نے کہاکہ ’’جوحقیقت  بتا رہا ہے اور حکومت کی خامیوں کو اجاگر کر رہا ہے  اس پر دباؤ ڈالنے کیلئے اس مانیٹرنگ سینٹر کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے۔ گویا  یہ میڈیا کی آزادی کو متاثر کرنے کی ایک سازش ہے۔ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ مثبت اور منفی خبروں سے کیا  مرادہے ؟ اگر حکومت ذرائع ابلاغ پر دباؤ ڈالتی ہے تو اس کا احتجاج کیاجائے گا۔‘‘
  اس سلسلےمیںسماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے الزام لگایا کہ’’ بی جے پی کی حکومت میں مختلف عہدوں پر آر ایس ایس کے اراکین کو فائز کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ او ایس ڈی، وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ محکمہ میں آ رایس ایس کے اراکین کا تقرر کیاجارہا ہے اور اب میڈیا مانیٹرنگ سینٹر قائم کر کے وہاں بھی ان ہی اراکین کا تقرر کیا جائےگا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’ حکومت چاہتی ہے کہ وزیر اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ کیخلاف اور ان کی اسکیموں کے خلاف کوئی سچائی نہ لکھے اور نہ نشر کرے اور اسی لئے یہ سب کیاجارہا ہے۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس کا جی آر اسمبلی شروع ہونے سے چند روز قبل ہی جاری کیا گیا اور اس کے بعد اورنگ زیب کے بیان پر ہنگامہ شروع کر دیا گیا تاکہ عوام کی توجہ اصل مسئلے سے ہٹائی جاسکے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK