Inquilab Logo

فلسطین اسرائیل تنازع: الگورتھم نہیں بلکہ نوجوان فلسطین حامی ہیں: ٹک ٹاک

Updated: November 21, 2023, 3:33 PM IST | New York

مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ فلسطین حامی مشمولات کو فروغ دے رہا ہے۔ تاہم، کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ دنیا بھر کے نوجوان فلسطین حامی ہیں۔ اس نے الگورتھم کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی ہے۔ فی الوقت ٹک ٹاک پر فلسطین حامی ۵ء۲۵؍ بلین ویڈیوز جبکہ اسرائیل حامی ۴ء۴۴۰؍ ملین ویڈیوز ہیں۔ خیال رہے کہ ہندوستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہے۔

Pro-Palestine protests are ongoing around the world. Photo: INN
دنیا بھر میں فلسطین حامی مظاہرے جاری ہیں۔ تصویر: آئی این این

۷؍ اکتوبر سے جاری اسرائیل حماس جنگ کے بعد حالیہ ہفتوں میں نوجوانوں میں مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں کہ وہ امریکی نوجوانوں کی برین واشنگ کیلئے اپنے پلیٹ فارم پر ’’فلسطین حامی‘‘ مشمولات کو فروغ دے رہا ہے۔کمپنی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے الگورتھم کو فلسطین حامی مشمولات کیلئے تبدیل کررہی ہے۔ تاہم، گزشتہ دن ٹک ٹاک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے پلیٹ فارم پر فلسطین حامی مشمولات الگورتھم کی وجہ سے نہیں نظر آرہے ہیں بلکہ نوعمروں کا جھکاؤ فلسطین کی طرف زیادہ ہے۔ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’ٹک ٹاک کے وجود سے بہت پہلے ہی نوجوانوں کا جھکاؤ فلسطین کی طرف تھا۔ نوجوان امریکیوں میں اسرائیل کی حمایت بہت کم ہے جس کا ثبوت ۲۰۱۰ء تک کے پولنگ ڈیٹا میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ‘‘
ریلیز سے منسلک اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ پرانی نسلوں کے درمیان اسرائیل کے تئیں ہمدردی ’’مضبوط طور پر مثبت‘‘ ہے، لیکن آج کے نوجوانوں میں ۴۲؍ فیصد فلسطین جبکہ ۴۰؍ فیصد اسرائیل کی حمایت میں ہے۔ ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ اس کے صارفین میں ۴؍ میں سے ۳؍ افراد کی عمریں ۱۸؍ سے ۳۴؍ سال کے درمیان ہیں۔ خیالات ظاہر کئے جارہے ہیں کہ چونکہ ٹک ٹاک چینی کمپنی ہے اس لئے اس کا جھکاؤ فلسطین کی جانب ہے۔

یہ بھی پڑھئے: فلسطین اسرائیل تنازع کا ۴۶؍ واں دن، جنگ بندی کے آثار

کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ اس کا الگورتھم کسی کی حمایت نہیں کرتا البتہ ایسے مشمولات جنہیں مثبت رسپانس ملتے ہیں، وہ اپنے آپ ہی فیڈ پر نظر آتے ہیں۔ یہ مواد جتنا زیادہ دیکھا جاتا ہے، اتنا صارفین کی فیڈ پر نظر آتا ہے۔ ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ٹک ٹاک کسی مسئلے کے ایک رخ کو دوسرے پر فروغ نہیں دیتا۔ امریکہ میں، ہم نے اپنے تھرڈ پارٹی ٹرسٹڈ ٹیکنالوجی فراہم کنندہ کو یہ سمجھنے کیلئے ٹک ٹاک سورس کوڈ تک رسائی دی ہے ۔ ٹک ٹاک پرلوگ جو ویڈیوز دیکھتے ہیں، پسند کرتے ہیں، شیئر کرتے ہیں وہ مواد کے بارے میں تجویز کردہ الگورتھم کو آگاہ کرتے ہیں۔ پلیٹ فارم پر فلسطین حامی مشمولات اس لئے زیادہ نظر آرہے ہیں کہ صارفین یہی مشمولات دیکھ رہے ہیں اور اسی میں مشغول ہیں۔‘‘
کمپنی نے ان الزامات کی بھی تردید کی ہے کہ کمپنی جان بوجھ کر فلسطین حامی ہیش ٹیگز کو مزید آراء حاصل کرنے کیلئے بڑھا رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ’’ٹک ٹاک پر ہیش ٹیگز مشمولات تیار کرنے والے ازخود تیار کرتے ہیں۔ کمپنی ہیش ٹیگز نہیں تیار کرتی۔ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا جیسے خطوں میں لاکھوں لوگ ہیش ٹیگز پر آراء کا ایک اہم تناسب رکھتے ہیں۔لہٰذا ’’فری فلسطین‘‘ اور ’’اسٹینڈ ود فلسطین‘‘ والے ہیش ٹیگز سے لاکھو ویڈیوز ٹک ٹاک پر موجود ہیں۔ امریکہ میں فلسطین حامی ویڈیوز دیکھنے والے ۶۸؍ فیصد افراد ہیں۔ ‘‘
ٹک ٹاک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ متنازع ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے کیلئے تیزی سے کام کررہی ہے۔ اس ضمن میں اس نے عربی اور عبرانی سمجھنے والے ماہرین کی بھی خدمات حاصل کی ہیں۔ 
خبر لکھے جانے تک ٹک ٹاک پر فلسطین حامی ۵ء۲۵؍ بلین ویڈیوز جبکہ اسرائیل حامی ۴ء۴۴۰؍ ملین ویڈیوز ہیں۔ خیال رہے کہ ہندوستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK