Inquilab Logo

فٹ پاتھ پر رہ کر بچے کی جان بچانے کی جدوجہد میں مصروف ماں باپ

Updated: November 15, 2022, 11:34 PM IST | Chhattisgarh

چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ شہر میں ایمس کے باہر فٹ پاتھ پر رہ کر میاں بیوی اسپتال میں بچے کا علاج بھی کروا رہے ہیں اور چائے بیچ کر اپنی گزر بسر بھی کر رہے ہیں

Balk Das`s baby cradled outside AIIMS with a pump underneath (Photo: Agency)
ایمس کے باہر بالک داس کے بچے کو جھولا جبکہ نیچے اس کا پمپ رکھا ہوا ہے ( تصویر: ایجنسی)

 چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور میں آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے باہر فٹ پمپ (پاؤں سے چلنے والے پمپ) کے ذریعے ۱۳؍ماہ کے بچے کو سانس دینے کی کوشش کرنے والی ماں کا ویڈیو  وائرل ہو رہا ہے۔اس  ویڈیو کو دیکھ کر لوگ حیران ہیں لیکن ایمس کے گیٹ کے باہر فٹ پاتھ پر پچھلے کچھ مہینوں سے یہ صورتحال روز دیکھنے کو ملتی ہے۔چھتیس گڑھ کا یہ خاندان مجبوری میں یہاں رہ رہا ہے۔ ان لوگوں کی صرف یہی کوشش ہے کہ کسی طرح اپنے بچے کی جان بچائی جائے۔ اسپتال میں بچے کا مفت علاج کیا جا رہا ہے لیکن خاندان فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ بی بی سی نے اس تعلق سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ 
  رپورٹ کے مطابق ۱۳؍  ماہ کے بچے کو برین ٹیومر اور کینسر دونوں ہیں اور اسے سانس لینے میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔بچے کے والد بالک داس کا کہنا ہے کہ ’ہم گزشتہ  ۵؍ ماہ سے اسپتال  کے باہر فٹ پاتھ پر رہ رہے ہیں۔ شروع میں سب کچھ ٹھیک تھا لیکن جیسے جیسے بچے کا جسم بڑھنا شروع ہوا یعنی اس کی نشوونما ہونے لگی  تو مسائل پیدا ہونے لگے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ’’ اس کے جسم کے آدھے حصے نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ اسے سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ بالک داس کا  دعویٰ ہے کہ انھوں نے اپنے بچے کا پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی علاج کروایا۔ عہ کہتے ہیں’’مہنگا علاج اور مالی پریشانی کے سبب اب ہم سڑک پر آ گئے ہیں۔ میں اپنے بچے کے علاج کیلئے  اپنا گردہ بھی فروخت کر دوں گا کیونکہ دوائیں بہت مہنگی ہیں لیکن مجھے اپنی بچے کی جان بچانی ہے۔‘‘ اس کیلئے وہ لوگوں کی مدد بھی لینے کیلئے تیار ہیں۔ بالک داس نے کہا ’’ میں لوگوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ میرے بچے کی جان بچائیں۔‘‘بالک داس نے بتایا کہ انھوں نے بچے کے علاج کیلئے اپنا مکان اور زمین بھی فروخت کر دی۔ وہ کہتے ہیں ’’بچے کے علاج کیلئے سب کچھ بیچنا پڑا۔ کچھ پیسے تھے تو کرائے پر مکان لیا اور پرائیویٹ اسپتالوں میں بچے کا علاج کروایا، اب پیسے ختم ہو چکے ہیں۔‘
گزر بسر کیلئے چائے کا اسٹال لگایا
 بالک داس نے بتایا کہ ایمس میں بچے کا علاج مفت کیا جا رہا ہے لیکن ان کے پاس دوائیوں کے پیسے اور رہنے کیلئے جگہ نہیں ہے۔بالک داس اور ان کی بیوی قریبی گرودوارہ میں جا کر لنگر کھاتے ہیں لیکن اگر بچے کی وجہ سے وہاں وقت پر پہنچنے میں تاخیر ہو جائے تو انھیں بھوکا سونا پڑتا ہے۔سشیلا بائی یوگی، جنھوں نے اسپتال   کے باہر پان کی ریڑھی لگائی ہوئی ہے، انہوں نے بالک داس کی مدد کی اور انہیں کرائے کی ایک ریڑھی لے کر دی، جس پر اس زیرعلاج بچے کے والد چائے بنا کر اس کی دوائی کے پیسے پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایمس  مفت علاج فراہم کر رہا ہے
 سشیلا نے کہا کہ یہ بہت ضرورت مند لوگ ہیں، جب یہ یہاں آئے تھے تو زندگی سے بہت مایوس تھے، وہ مرنے کی بات کرتے تھے۔سشیلا نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ روزانہ بچے کواسپتال کے اندر کیموتھراپی کروانے جاتی ہیں۔ڈاکٹر دیواکر ساہو ایمس کے ڈپٹی میڈیکل آفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’بالک داس کا بچہ برین ٹیومر میں مبتلا تھا اور اس کا آپریشن ہوا ہے۔آپریشن کے بعد کیموتھراپی جاری ہے۔ ہم اپنےاسپتال میں اس کا مفت علاج کر رہے ہیں۔‘‘چھتیس گڑھ کے محکمہ صحت کی ماہر اطفال ڈاکٹر رنجنا گائیکواڑ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھنے کے بعد اسے محکمہ صحت کو بھیج دیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اب محکمہ صحت کی ٹیم اس خاندان کے قیام کا انتظام کر رہی ہے۔چھتیس گڑھ کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پورا معاملہ میرے علم میں ہے، میں نے وہاں تحقیقات کیلئے محکمہ صحت کی ایک ٹیم بھیجی ہے، میں اس خاندان کی مدد کروں گا۔

footpath Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK