Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسپتالوں میں وینٹی لیٹر اور بیڈخالی نہ ہونے سے مریض پریشان

Updated: August 12, 2023, 9:49 AM IST | saadat khan | Mumbai

موسمی اورعام بیماریوں میں مبتلامریضوں کی بڑھتی تعداد سے نائر ،کےای ایم اور سائن اسپتال میں فلور بیڈ بھی خالی نہیں ، وینٹی لیٹر نہ ملنے سےبھیونڈی کے ۲؍مریضوں کی موت

There is a crowd of patients in Nair Hospital, while they are also facing problems due to non-vacancy of beds.
نائراسپتال میں مریضوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے جبکہ بیڈ خالی نہ ہونےسے بھی انہیں پرپشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے

موسمی بیماریوں کےمریضوںکی بڑھتی تعداد اور دیگر امراض مثلاً فالج، بلڈپریشر، ٹی بی اور عارضہ قلب کےمریضوں میں ہونےوالے اضافے  سے ان دنوں شہر ومضافات کے بی ایم سی اسپتالوں میں علاج کیلئے آنے والے  افراداور ان کے متعلقین کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نائر ، کے ای ایم ، سائن اور دیگر اسپتالوں میں وینٹی لیٹراور آئی سی یو کےعلاوہ آکسیجن ، جنرل اور فلور بیڈ   خالی نہ ہونے سے مریض بغیر علاج کرائے گھر لوٹنے پر مجبور ہیں۔ وینٹی لیٹر نہ ملنے سے گزشتہ ایک ہفتہ میں بھیونڈی کے ۲؍ مریضوں کی موت ہوچکی ہے۔  میڈیکل سوشل ورکر کےمطابق ان دنوں شہر کےسبھی اسپتالوں میں عام مریضوں کے علاوہ فالج ، امراض قلب  اور ٹی بی وغیرہ کے مریض بڑی تعداد میں علاج کیلئے آرہےہیں ساتھ ہی موسمی بیماریوں کے مریضو ںکی تعداد بھی بڑھی ہے۔ نائر اسپتال کے ڈین کے مطابق وینٹی لیٹر کی کمی سے پریشانی ہورہی ہے۔اطلاع کےمطابق مریضوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے نائر اسپتال میں ایک میڈیسن وارڈ بڑھانے کی تیاری جاری ہے۔
 بھیونڈی ،ونجار پٹی ناکہ کےمحمد ناظم معین ادریسی نے انقلاب کو بتایا کہ ’’میری والدہ گزشتہ ۲۵؍سال سے امراض قلب میں مبتلاتھیں  اور بہن گزشتہ ۱۵؍سال سے گردہ کےمرض میں مبتلا ہے۔ بہن کا علاج اب بھی بھیونڈی کےایک نجی اسپتال میں جاری ہے جبکہ وینٹی لیٹر نہ ملنے سے والدہ کا  اتوار کو بھیونڈی کےنجی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ گزشتہ  جمعہ کوڈاکٹر نے طبی جانچ کیلئے انہیں بلایاتھا۔ جانچ کے دوران ان کی طبیعت اچانک سنگین ہوگئی۔ چونکہ ڈاکٹرکوہماری فیملی کےبارےمیں پوری معلومات تھی۔ماں اور بہن کا بیسوں برس سے علاج کرانے کی وجہ سے مالی اعتبار سے ہم لوگ بہت پریشان ہیں۔ اس لئے ڈاکٹر نےوالدہ کو کسی سرکاری اسپتال میں منتقل کرنے کامشورہ دیا ساتھ ہی ان کی پوری کیفیت بتاتےہوئے کہاکہ انہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے۔ اگر نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر رکھاجائے گاتو کافی خرچ ہونے کا امکان ہے ۔ اس لئے انہیں کسی سرکاری اسپتال میں منتقل کردو۔ ڈاکٹرکےمشورہ پر میڈیکل سوشل ورکر، سماجی کارکنوں اور سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرنےکےباوجود نائر،جے جے ،کےای ایم اورسائن اسپتال میں وینٹی لیٹر دستیاب نہ ہونے سے مایوسی ہوئی۔ بالآخر اتوار کو  نوی ممبئی کے ایم جی اسپتال میں وینٹی لیٹر خالی ہونے کی  اطلاع پر ،ہم انہیں ایمبولنس  سے نوی ممبئی لے جانے کاانتظام کررہےتھےکہ اچانک اتوار اورپیر کی شب ساڑھے ۱۲؍بجے ان کا انتقال ہوگیا۔ سرکاری اسپتالوں میں وینٹی لیٹر کے خالی نہ ہونے سے مجھے بڑی پریشانی ہوئی۔‘‘
   بھیونڈی کلیان روڈ کے رائوجی نگر کے محمد کیف نے بتایاکہ ’’ میرے دوست کےوالد مقصود خان (۵۶)،ذیابیطس اوربلڈپریشر کےمریض تھے۔ اتوارکو برین ہیمبریج ہونے کی وجہ سےان پر فالج کااثر ہواتھا۔ ان کاپلیٹ لیٹ بھی کافی کم ہوگیاتھا۔ اس وجہ سے اتوار اورپیر کی شب تقریباً ۴؍ بجے انہیں ایمبولنس کے ذریعے بھیونڈی سے علاج کیلئے سائن اسپتال لایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کی جانچ کے مطابق انہیں وینٹی لیٹر کی شدید ضرورت تھی لیکن وینٹی لیٹر کے خالی نہ ہونے سےانہیں جنرل وارڈ میں رکھاگیا۔ اس دوران ہم نے نائر ،جے جے اورکے ای ایم میں وینٹی لیٹر کی پوزیشن معلوم کی  لیکن کسی بھی اسپتال میں وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا۔ بلآخر منگل کی علی الصباح ان کی موت ہوگئی۔ وینٹی لیٹر اگر مل جاتا تو ان کی جان بچ سکتی تھی۔ ‘‘
  گوونڈی، کامراج نگر کےعبدالکریم خان نےبتایاکہ ’’ہمارے پڑوسی اور میرے ساتھی کے ۸۷؍سالہ والد شوکت خان ہڈیوں کی ٹی بی کی شکایت میں مبتلا ہیں۔ اتوار کوطبیعت خراب ہونے پر انہیں علاج کیلئے نائر اسپتال  لایاگیاتھالیکن وارڈ نمبر ۲۳؍میں بیڈ خالی نہ ہونےسےانہیں داخل نہیں کیا گیا۔ پھر ہم نے دیگر بی ایم سی اسپتالوں میں انہیں منتقل کرنےکی کوشش کی لیکن وہاں بھی بیڈ خالی  نہ ہونے سےمجبوراً ہم نے انہیں نوی ممبئی کے ڈی وائی پاٹل اسپتال میں داخل کیا۔ وہاں آئی سی یو  وارڈ میں جگہ نہ ہونے سے پیرکوہم دوبارہ انہیں سائن اسپتال لے کر آئے لیکن بیڈ خالی نہ ہونے سے پیرکی شام ۶؍بجے انہیں واپس گھر لے آئے تھے۔ منگل کو میڈیکل سوشل ورکرکی مدد سے کسی طرح انہیں سائن اسپتا ل داخل کیاگیا لیکن ان ۳؍دنوںمیں اسپتالوں میں بیڈاور آئی سی یووغیرہ کے خالی نہ ہونے سے بڑی پریشانی ہوئی۔‘‘
  میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نےبتایاکہ’’ ان دنوں ممبئی اور مضافات کےبیشتر اسپتالوں میں  عام مریضوں کےعلاوہ موسمی بیماریوں میں مبتلامریضوں کی بڑھتی تعداد سے وینٹی لیٹر، آئی سی یو، آکسیجن ، جنرل اور فلور بیڈ کے خالی نہ ہونے سے مریض بغیر علاج کرائے گھر لوٹنے پر مجبور ہیں۔ نائر اسپتال کےمیڈیسین وارڈ میں ایک بیڈ کے نیچے ۲؍فلور بیڈ لگائے گئے ہیں۔ اس کےباوجود ان وارڈ میں مریضوںکو جگہ نہیں مل رہی ہے۔یہی حال کے ای ایم اور سائن اسپتال کاہے۔‘‘
  نائراسپتال کی ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایاکہ’’ ہر سال اس موسم میں موسمی بیماریوں میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کا بوجھ بڑھ جاتاہے۔ چونکہ ملیریااور ڈینگو کے مریضوں کاعلاج کرنے سےمنع نہیں کیاجاسکتاہے۔ اس لئے اسپتال انتظامیہ نے جلد ہی ایک اضافی میڈیسین وارڈ قائم کرنےکافیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی آئی سی یو ، جنرل  اورفلوربیڈ بڑھانےکی تیاریاں جاری ہیں۔‘‘
  اس ضمن میں نائر اسپتال کے ڈین ڈاکٹر سدھیر میڈھیکر سےرابطہ کرنےپر انہوں نے کہاکہ ’’نائر اسپتال ایک بڑا نگہداشت والااسپتال ہے۔ یہاں صرف ممبئی کےنہیں بلکہ مہاراشٹر اور بیرون ِ مہاراشٹر کے مریض علاج کیلئے آتے ہے۔ ایک بڑا سپتال ہونے  سے، ہم ان تمام مریضوں کو داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کا علاج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس وجہ سے مطلوبہ اور دستیاب وسائل کے درمیان عدم توازن اور بستروں کی نسبتاً کمی سے بعض مرتبہ مریضوں کے علاج میں دشواری آتی ہے۔یہی حال انتہائی نگہداشت اور وینٹی لیٹر بیڈ سے کا بھی  ہے۔ اس کے علاوہ کام کا بوجھ بڑھنے کی وجہ سے سی ٹی اور ایم آر آئی مشینوں میں بار بار خرابی ہوتی رہتی ہے۔ جنہیں جلد ہی نئی مشینوں سے تبدیل کر دیا جائے گا۔ ‘‘
  سائن اسپتال کے ڈین ڈاکٹر موہن جوشی سے استفسار کرنے کیلئے موبائل فون پر رابطہ کرنےکی کوشش کی گئی لیکن انہوںنے فون ریسیونہیں کیا۔

hospital Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK