سپریم کورٹ نے کیرالا کے صحافیوں کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن پر شنوائی کے بعد یہ اجازت دی
EPAPER
Updated: January 23, 2021, 10:01 AM IST | Agency | New Delhi
سپریم کورٹ نے کیرالا کے صحافیوں کی جانب سے داخل کردہ پٹیشن پر شنوائی کے بعد یہ اجازت دی
کیرالا سے تعلق رکھنےوالے صحافی صدیق کپن جنہیں رپورٹنگ کیلئے ہاتھرس جاتے وقت ۵؍ اکتوبر کو گرفتار کیاگیاتھا، کو جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنی ۹۰؍ سال کی بوڑھی اور بیمار ماں سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیرالا کے صحافیوں کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن پر شنوائی کے دوران اس کی اجازت دی۔ معاملے کی پیروی سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل کررہے تھے جنہوں نے صدیق کپن کی بوڑھی ماں کی علالت کا حوالہ دیتے ہوئے ماں بیٹے کی ملاقات کی اجازت دینے کی اپیل کی۔ یہ اعتراف کرتے ہوئے کہ ایسی ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی، کپل سبل نے سپریم کورٹ سے اس معاملے میں استثنائی صورتحال اختیار کرنے کی اپیل کی۔ جواب میں چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہاکہ ’’ہم اس کی اجازت دیں گے۔‘‘اس سے قبل اپنی درخواست پر بحث کرتے ہوئے سبل نے کہاتھا کہ ’’اگر کورٹ ہماری درخواست کو مسترد کردے گا تو ہمیں برا نہیں لگے گا مگر ایک بار سن لیجئے،صدیق کپن کی ماں بے ہوشی کے عالم میں ہیں، وہ بستر مرگ پر ہیں،ان کے مرنے سے قبل ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت دیدیجئے تاکہ وہ ملاقات کرسکیں۔‘‘
سبل نے بتایا کہ صدیق کی والدہ زیادہ تر بے ہوش رہتی ہیں مگر جب بھی ہوش آتا ہے تو بیٹے کے بارے میں پوچھتی ہیں۔یو پی سرکار کی پیروی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ پر ماں اوربیٹے کی ملاقات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ معاملہ مجھ پر چھوڑ دیجئے۔‘‘اس کے ساتھ ہی اس معاملے کی شنوائی ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ صدیق کپن کو یو پی پولیس نے یو اے پی اے اور ملک سے غداری جیسے سنگین الزامات میں ماخوذ کردیا ہے۔وہ ہاتھرس میں آبروریزی کیس کی رپورٹنگ کیلئے جارہے تھے تب انہیں گرفتار کیاگیا اور الزام لگایا گیا کہ وہ بدامنی پھیلانا چاہتے تھے۔ اس گرفتاری کے بعد سے ہی وہ جیل میں ہیں اور اب تک انہیں نہ ضمانت دی گئی ہے اور نہ جیل انتظامیہ کی جانب سے کسی کو ان سے ملنے دیا جارہا ہے جس پر پوری دنیا میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔