Inquilab Logo

پشاور مسجد خود کُش دھماکہ:تلاشی مہم مکمل،ملبہ سے ۹۵؍ لاشیں برآمد

Updated: February 01, 2023, 11:21 AM IST | Islamabad

حملے کی تفتیش کیلئے سی سی پی او پشاور کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی تشکیل ،سیکوریٹی میں چوک کی تفتیش ،دھماکے میں۱۰؍ سے۱۵؍ کلو گرام بارودی مادہ استعمال ہونے کادعویٰ،تحریک طالبان پاکستان کا حملے سے لاتعلقی کا اظہار۔خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت کےذریعہ صوبے میں ایک دن کے سوگ کا اعلان۔ اقوام متحدہ ، ترکی ، سعودی عرب اور دیگر کی جانب سے مذمت

Security personnel, relief workers and local people on the debris.
ملبہ پر سیکوریٹی اہلکار ، امدادی کارکن اور مقامی افراد ۔

پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دوران نماز خودکش دھماکے میں جاںبحق  ہونے   والوں کی تعداد۹۵؍ ہوگئی ہے جبکہ پیر کو تلاشی مہم مکمل  ہوگئی۔ خبرلکھے جانے تک ملبہ سے ۹۵؍ لاشیں ملیں۔  اس  کی عالمی برادری نے مذمت کی ہے۔ 
  میڈیارپورٹس کے مطابق منگل کو خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلٰی اعظم خان نے آئی جی کے پی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکے میں۹۵؍ افراد  شہید جبکہ۲۲۱؍ زخمی ہوئے۔ شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کی مدد کریں گے۔
 اس موقع پر آئی جی معظم جاہ انصاری نے بتایا ،’’  اس حملے کی  تفتیش  کیلئے سی سی پی او پشاور کی سربراہی  میں جے آئی ٹی بنائی ہے جس میں حساس اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے ۔ سیکوریٹی میں چوک کی تفتیش  چل رہی ہے، ہم ایک ماہ کے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ رہے ہیں۔ دھماکے میں۱۰؍ سے۱۵؍ کلو گرام بارودی مادہ استعمال ہوا ہے۔‘‘
 آئی جی خیبرپختونخوا کا مزیدکہنا تھا ،’’ پہلے ٹی ٹی پی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ہم ذمہ دار ہیں اور پھر تردید کی گئی لیکن ہو سکتا ہے کہ اس (حملے) میں جماعت الحرار ملوث ہو۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا ،’’مبینہ خود کش حملہ آور کا ڈین این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔ حملہ آور کا سراغ لگا رہے ہیں۔‘‘
  یادرہےکہ پیر کو ایک زوردار دھماکے سے مسجد کی چھت منہدم ہوگئی تھی جس کی وجہ سے بڑے پیمانےپر جانی نقصان ہوا ہے۔مسجد میں نماز کے وقت ۴؍سوسے زائد افراد موجود تھے۔
 ادھرتحریک طالبان پاکستان نے پشاور پولیس لائن میں ہونے والے حملے سے لاتعلقی کا دعویٰ کیا ہے۔منگل کو تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جاری کردہ وضاحت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس  کاتحریک طالبان پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور ہمارے دستور کے مطابق مساجد، مدارس، جنازہ گاہ اور دیگر مقدس مقامات  میں کسی قسم کی کارروائی قابل مواخذہ جرم ہے۔
 ادھرخیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نے صوبے میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔  اسی دوران سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہ دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ ابھی تک ملبہ نہیں ہٹایا جا سکا۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ خودکش تھا یا نہیں یہ حتمی طور پر نہیں بتایا جا سکتا کیونکہ ابھی سی سی ٹی وی اور دیگر شواہد دیکھے جا رہے ہیں۔
 ادھر بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس حملے کی مذمت کی جا رہی ہے۔ سعودی عرب نے بھی اس دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے پشاور کے حساس پولیس ہیڈکوارٹرز میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفان دواریک کا کہنا تھا کہ عبادت گاہ میں اس طرح کی شرمناک حرکت انتہائی قابل مذمت ہے۔ 
 ترکی نے پشاور میں مسجد میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔  تر کی کے دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا ،’’پشاور میں پولیس لائنز مسجد کو ہدف بنانے والے اس دہشت گردا نہ حملے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر ترکی کو  صدمہ پہنچا ہے۔ ہم اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ‘‘ ترکی نے حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور عوام سے تعزیت کا اظہارکیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK