Inquilab Logo

سادھوی پرگیہ کی زہرافشانی کی شکایت کرنے والوں کو ہی پولیس کا نوٹس

Updated: December 29, 2022, 10:04 AM IST | Bangalore

شموگہ پولیس کی عجیب وغریب حرکت،تحسین پونا والا اور ساکیت گوکھلے کو ذاتی طو رپر پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کی ہدایت دی، پونا والا نے اپنا نمائندہ بھیجا جبکہ ساکیت نے سپریم کورٹ جانے کی دھمکی دی، واضح کیا کہ قابل تعزیر جرم کی نشاندہی پر شکایت درج کرانےکیلئے ذاتی طورپر حاضری ضروری نہیں، محض اطلاع پر بھی ایف آئی آر ممکن ہے

Pragya Thak poisoning Shamoga
پرگیہ ٹھاکرشموگہ میں زہر افشانی کرتے ہوئے

:کرناٹک  کے شموگہ میں ’لو  جہاد ‘ کے مفروضے کوجواز بنا کر اقلیتوں کے خلاف زہر افشانی کرنےوالی بی جے پی لیڈر  اور رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف پولیس کواطلاع دینے اور کارروائی کی اپیل کرنے والوں کو ہی    پولیس اسٹیشن میں طلب کرلیاگیاہے۔ اس کی اطلاع بدھ کو کانگریس کے لیڈر اور سماجی کارکن تحسین پونا والا نے اور ٹی ایم سی سے وابستہ سماجی کارکن  ساکیت گوکھلے نے ٹویٹر پر دی ہے۔ پونا والا نے جہاں کرناٹک میں کانگریس کے ہی ایک لیڈر کو اپنا قائم مقام بنا کر پولیس اسٹیشن میں   حاضری کا مسئلہ حل کیا وہیں ساکیت گوکھلے نے اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی دھمکی دی ہے۔ 
شکایت کنندہ کو ہراساں کرنے کی کوشش؟
 کرناٹک پولیس کی اس  حرکت کو شکایت کنندہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا  جارہاہے۔ شہزاد پونا والا اور ساکیت گوکھلے دونوں  ہی نے پرگیہ ٹھاکر کا زہریلا بیان وائرل ہونے کے بعد ۲۷؍ دسمبر کو ای میل کے ذریعہ کرناٹک پولیس سے شکایت کی تھی اور ایف آئی آر کے اندراج نیز  کارروائی کی مانگ کی تھی۔اسی ای میل کا حوالہ دیتے ہوئے تحسین پونا والا اور ساکیت گوکھلے کو ۲۴؍ سے بھی کم گھنٹوں کے اندر اندر پولیس اسٹیشن میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دونوں شکایت کنندگان نے کرناٹک پولیس  کے اس طرز عمل پر سوال اٹھایا ہے۔اسے شکایت کنندہ کو ہی ہراساں کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جارہاہے۔
پولیس اسٹیشن میں طلب کرنے کا جواز
  پولیس کی جانب سے منگل کی رات ملنے والے ای میل میں پونا والا اور ساکیت گوکھلے کو بدھ کی صبح ۱۱؍ بجے پولیس اسٹیشن میں  حاضر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کا جواز یہ پیش کیاگیا ہے کہ ’’چونکہ اطلاع ڈیجیٹل فارمیٹ میں ملی ہے اس لئے اس کو بھیجنے والے شخص کی تصدیق ضروری ہے۔‘‘اس کے ساتھ ہی للتاکماری کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے بھی پولیس  کے نوٹس میں کہاگیا ہے کہ ’’ملنے والی اطلاع کی صداقت کی جانچ کیلئے، ابتدائی جانچ کیلئے  اور / یا  ضابطہ فوجداری کی دفعہ  ۱۵۴؍ کے تحت ایف آئی آر  کے اندراج کیلئے آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ ۲۸؍ دسمبر ۲۰۲۲ء کو صبح ۱۱؍ بجے کوٹے پولیس اسٹیشن ،شموگہ میں میرے سامنے  حاضر رہیں۔ ‘‘
تحسین پونا والا نے اپنا قائم مقام بھیجا
 تحسین پونا والا نے بعد میںیکے بعد دیگرے کئی ٹویٹس میں بتایا کہ انہوں نے  کانگریس کے مقامی صدر ایچ ایس  سندریش  پاونا گری کو اپنا جانشیں  بنایا ہے جو پولیس اسٹیشن میں  حاضر ہوں  گے۔ایف آئی آر کے اندراج کیلئے  شموگہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس جی کے متھن کمارسے فون پر ہونے والی گفتگو میں یقین دہانی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نےاطلاع دی کہ ایف آئی آر سندریش   پاونا گری  کے نام سے ہوگی کیوں کہ ایف آئی آر پر دستخط ان کےہوں گے۔ 
 گوکھلے کاسپریم کورٹ سے رجوع کا انتباہ
 دوسری طرف ساکیت گوکھلے جو ممبئی  میں  مقیم ہیں،  نے کرناٹک پولیس کے نوٹس کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے اسے کرناٹک پولیس کے ذریعہ پرگیہ کو بچانے کی کوشش قراردیا۔ انہوں  نے  پولیس کے اس مطالبے کو’’غیر قانونی‘‘ قرار دیا کہ  ایف آئی آر کے اندراج کیلئے ان کا ذاتی طورپر حاضر ہونا ضروری ہے۔ گوکھلے جو وکیل بھی ہیں، نے نشاندہی کی کہ  قابل تعزیر جرم   پر ایف آئی آر کے اندراج کیلئے شکایت کنندہ کا ذاتی طور پر حاضر ہونا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  انجان  شخص سے  اطلاع ملنے پر بھی ایف آئی آر درج  ہو سکتی ہے۔ گوکھلے نے سپریم کورٹ سے رجوع کی دھمکی کی اطلاع دیتے ہوئے ٹویٹ کیا ہےکہ’’میں  نے شموگہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو اطلاع دے دی ہے کہ اگر پرگیہ ٹھاکر کے خلاف آج ہی (بدھ کو)ا یف آئی آر درج نہ کی گئی تو میں پولسی کے خلاف  سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاؤںگا۔ 
 پرگیہ ٹھاکر نے کیاکہاتھا؟
  یاد رہے کہ پیر کو شموگہ میں ایک پروگرام سے خطاب میں سادھوی نے اکثریتی فرقہ کے عوام کو  ’’اپنی چھریوں کو تیز رکھنے‘‘ کی ہدایت دی تھی۔   ہندو جاگرن ویدیکے   کےسالانہ کنونشن میںلو جہاد  کا حوالہ دیتے ہوئے اکثریت فرقے کے عوام کو اقلیتوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کی کوشش کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK