Inquilab Logo

جھارکھنڈ میں سیاسی ہلچل تیز ، اراکین اسمبلی کی میٹنگ

Updated: August 27, 2022, 10:05 AM IST | ranchi

وزیر اعلیٰ نے یوپی اے کے تمام اراکین کو طلب کیا، مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے خوفزدہ کرنے کا الزام ، اتحادیوںکو ۲۰۲۴ء تک سورین کے وزیر اعلیٰ رہنے کا یقین

Under the leadership of Chief Minister Hemant Soren, a meeting of the assembly members of all parties of UPA was held. (Photo: PTI)
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی قیادت میں یوپی اے کی تمام پارٹیوں کے اراکین اسمبلی کی میٹنگ منعقد ہوئی ۔ (تصویر: پی ٹی آئی )

 جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو نا اہل قرار دئیے جانے کی ذرائع کی  اطلاعات کی وجہ سے جھارکھنڈ میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے جسے ختم کرنے کے لئے کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں تو بی جے پی اس سے  پوری طرح سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ جھارکھنڈ کے سیاسی حلقوں میں تیز ہوئی سیاسی ہلچل کی وجہ سے ہی ہیمنت سورین نے اپنی پارٹی جے ایم ایم اور یوپی کے دیگر اتحادیوں کی میٹنگ طلب کرلی ہے۔ اس میٹنگ میں یوپی اے اتحادی کانگریس نے اس بات کا یقین دلایا کہ وہ ہر حال میں ہیمنت سورین کا ساتھ دے گی۔ ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ ۲۰۲۴ء تک وہی اس کرسی پر برقرار رہیں گے۔  میٹنگ میں ریاست میں آگے کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
  نااہل قرار دیے جاچکے  ہیں؟
  اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن  نے وزیر اعلیٰ سورین کے تعلق سے جورپورٹ گورنر کے سپرد کی ہے اس میں یہ واضح طور پر سفارش کی ہے کہ  گورنر عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت قصوروار پائے جانے کے بعد سورین کی ودھان سبھا کی رکنیت ختم کردیں۔  اب حتمی فیصلہ گورنر کے ہاتھ میں ہے۔ سب کی نظریں راج بھون کے فیصلے پر لگی ہوئی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ گورنر  جلد ہی اس تعلق سے نوٹس جاری کر سکتے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے  اطلاعات یہ بھی ہیں کہ  وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے’ آفس آف پرافٹ‘ کیس میں الیکشن کمیشن کے بعد اب گورنر نے بھی اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ برہیت اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے سورین کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔ گورنر اس بارے میں ریاستی الیکشن کمیشن کو مطلع کریں گے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری کرے گا اور اس طرح سے یہ کارروائی پوری ہو گی لیکن  اب تک گورنر کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں گیا ہے۔  امکان تھا کہ  گورنر کی جانب سے جلد ہی اس تعلق سے اطلاع ملے گی لیکن خبر لکھے جانے تک ایسا نہیں ہوا تھا ۔ ہیمنت سورین اپنی کرسی پر برقرار تھے۔ بتایا گیا کہ گورنر قانونی مشورہ کر رہے ہیں۔  
مہر بند لفافے میں قسمت بند ہے
 بتایا جارہا ہے کہ سیل بند لفافے میں گورنر کو جو سفارش سونپی گئی ہے اسی میں ہیمنت سورین اور ان کی سرکار کی قسمت بند ہے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سورین کی رکنیت ختم کرنے کی صاف لفظوں میں سفارش کی ہے لیکن گورنر ہر طرح سے قانونی مشورہ کررہے ہیں ۔ 
یو پی اے کی میٹنگ 
 دوسری طرف یو پی اے کے تمام ایم ایل ایز کو جمعہ کو ہیمنت سورین کی رہائش گاہ پر بلایا گیا تھا۔ یو پی اے لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ چیف منسٹر کی رہائش گاہ پر ہوئی۔ ممبران اسمبلی اور وزراء نے میٹنگ کے بعد کہا کہ پوری یو پی اے متحد ہے اور حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ راج بھون سے خط موصول ہونے کے بعد ہی آگے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ یوپی اے کے اراکین نے یہ واضح کیا کہ فی الحال حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور سورین بھی اپنی میعاد پوری کرینگے ۔ وہ ۲۰۲۴ء تک برقرار رہیں گے ۔حالانکہ کچھ آوازیں ایسی بھی اٹھی ہیں کہ  سورین حکومت میں بھی اتحادیوں کے درمیان سب ٹھیک ٹھاک نہیں ہے لیکن جے ایم ایم اور کانگریس نے ان تمام باتوں کو مسترد کردیا ہے اور ریاست کے لئے اس مشکل وقت میں ایک ساتھ رہنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
۱۶؍ بی جے پی اراکین رابطہ میں !
  یوپی اے کی قانون سازپارٹی کی میٹنگ کے بعد جے ایم ایم کے ترجمان سپریو بھٹاچاریہ نے یہ کہہ کر سنسنی پیدا کر دی کہ بی جے پی کے ۱۶؍ ایم ایل اے ان کی پارٹی سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اراکین  اسمبلی  پارٹی کی قیادت سے سخت ناراض ہیں اور ہمارے رابطہ میں ہیں۔ اسی لئے ہم یہ واضح کررہے ہیں کہ سرکار کوکوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ اب اپوزیشن پارٹی بی جے پی میں پھوٹ پڑنے کا امکان ہے ۔ 
ایجنسیوں کے ذریعے ڈرانے کا الزام 
 ہیمنت سورین نے بی جے پی پرسنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور مرکزی ایجنسیاں انہیں مسلسل ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کسی بھی ایجنسی سے خوفزدہ نہیں ہوں گے کیوں کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ ساتھ ہی  سورین نے اعلان کیا کہ اگر وہ نا اہل قرار دیے بھی جاتے ہیں تو جھارکھنڈ میں سرکار انہی کی پارٹی کی رہے گی اور وہ متبادل انتظام کے بارے میں بھی غور کرچکے ہیں۔ اس لئے اپوزیشن بی جے پی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

Jharkhand Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK