Inquilab Logo

اسکول شروع ہوتے ہی بس کرایے میں اضافہ کاامکان

Updated: October 01, 2021, 7:42 AM IST | saadat khan | Mumbai

ریاست کے اسکول بس مالکان کی تنظیموں نے ڈیزل ، پرمٹ فیس اور دیگر اخراجات بڑھنے پر ۳۰؍فیصد اضافے کا اشارہ دیا

A driver is seen sitting in his school bus in the Lokhandwala Complex area.Picture:Inquilab
لوکھنڈوالا کمپلیکس علاقے میں ایک ڈرائیور اپنی اسکول بس میں بیٹھا نظر آرہاہے تصویر انقلاب

 ممبئی سمیت مہاراشٹر کے دیگر اضلاع میں۴؍اکتوبر سے اسکول شروع  ہونے والے ہیں اس دوران  اسکول بس اونرس اسوسی ایشن اور اکھل مہاراشٹر راجیہ ودیارتھی واہتوک مہاسنگھ نے بس کرایہ میں تقریباً ۳۰؍ فیصد اضافے کا اشارہ دیا ہے ۔ اس کی ایک اہم وجہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر ۳۰؍ روپے کا اضافہ ، بس پرمٹ کی فیس اور دیگر اخراجات کابڑھنا بتائی گئی  ہے ۔ کوروناکے سبب گزشتہ ڈیڑھ سا ل سے اسکول بند ہیں جس کی وجہ سے اسکول بسیں بھی بند ہیں۔ ایسے میں حکومت کی طرف سےبس والوںکو کسی طرح کی سہولت اور مراعات نہ دیئےجانے کی بھی شکایت کی گئی ہے۔اس کی وجہ سے مختلف اضلا ع میں اسکول بس ملازمین نے حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیاہے۔
 اسکول بس اونر س اسوسی ایشن مہاراشٹرکے صدر انل گرگ نے انقلاب سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ’’ ممبئی میں ۸؍ہزار اور مہاراشٹر میں ۴۰؍ہزار اسکول بسیں ہیں جو گزشتہ ڈیڑھ سال سے بند پڑی ہیں۔ ان میں سےبیشتر بسو ں کی بیٹریاں خراب ہوگئی ہیں۔ متعدد بسوںکے ٹائر  چوری ہوگئے ہیں۔  انہیں تبدیل کرنے  پراچھا خاصا خرچ آرہاہے۔ ڈیڑھ سال میں جہاں بس   پرمٹ اور آرٹی او کی دیگر فیس میں اضافہ ہواہے وہیں جو بس ۱۷؍لاکھ روپے کی تھی ، اس کی قیمت ۲۹؍ لاکھ روپے ہوگئی ہے ۔ اسٹاف کی تنخواہیں بڑھ گئی ہیں ۔ ان اخراجات کے علاوہ کوروناکی وجہ سے حکومت نے تمام ایس او پی کے ساتھ بس چلانے کی ہدایت جاری کی ہے جس سے سینی ٹائزیشن وغیرہ کابھی خرچ بڑھ جائے گا۔ اس کے علاوہ بس میں ایک سیٹ پر ۳؍ کے بجائے ، ۲؍ طالب علم کواور ۲؍ سیٹ والی پر ایک طالب علم کو بٹھانے کی  ہدایت دی گئی ہےجس سے منافع بھی کم ہوجائے گا۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ایک تو گزشتہ ڈیڑھ سال سے کاروباربند ہے ، دوسرے مختلف قسم کے اخراجات  بڑھ جانے سے بس مالکان کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ ایسی صور ت میں بس کرایہ میں اضافہ یقینی ہے۔کرایہ میں کتنا اضافہ کیاجائے گا یہ تو اسکول شرو ع ہونےکےبعد بس سے سفر کرنے والے طلبہ کی تعداد پر منحصر ہوگا کیونکہ آف لائن اسکول شروع ہونےکےباوجود متعدد والدین اپنے بچوںکو اسکول روانہ کرنے سے ہچکچا سکتےہیں۔ یہ ضرور ہےکہ کرایہ میں کم ازکم ۳۰؍فیصد اضافےکا امکان ہے۔ حکومت کی طرف سے گزشتہ ڈیرھ سا ل میں بس والوںکو کسی طرح کی مراعات نہیں دی گئی ہے ۔یہ بھی افسو س ناک بات ہے۔‘‘
  مہاراشٹر اسٹیٹ ودیارتھی واہتوک مہاسنگھ کے صدر یوگیش کامبلے نے بتایاکہ ’’ حکومت نے رکشا ڈرائیورںکی مالی مدد کی ہے لیکن اسکول بس والوں کے ٹیکس اور پارکنگ فیس کو معاف نہیں کیا ہے۔ مارچ ۲۰۲۰ء میں ڈیزل کی قیمت ۶۸؍ لیٹر تھی، اب ۹۷؍روپے لیٹر ہے۔ بس پرمٹ کی تجدید کی فیس ۶۰۰؍روپےکے بجائے ۲؍ ہزار روپے ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہونے والی مہنگائی کا اثر بھی اسکول بس کرایہ پر پڑے گا۔کرایہ میں تقریباً ۳۰؍فیصد اضا فے کا امکان ہے ۔ لاک ڈائون سے قبل فی طالب علم ۸۰۰؍ تا ایک ہزار روپےکرایہ لیاجاتاتھا ، اب انہیں ایک ہزار تا ایک ہزار ۳۰۰؍روپے تک ادا کرنا پڑسکتاہے ۔ بس کا کارو بار جاری رکھنےکیلئے مالکان کوکم ازکم یہی کرایہ وصول کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ کوروناوائر س بحران کےدوران اسکول بس مالکان نے کئی مرتبہ مدد کیلئے حکومت کو متو جہ کرنے کی کوشش کی  اور لیڈران سے ملاقات کی مگر ہر بار صرف وعدے کئے گئے ۔ اسکول شروع کرنے کےاعلا ن کے بعد بھی اسکول بس والوںکو حکومت کی طرف سے کوئی دلاسہ نہیں دیا گیا ہے۔ اب اسکول شروع ہونےکےبعد کتنے طلبہ اسکول بس کا استعمال کرتےہیں، ا ن کی تعداد کا جائزہ لینےکے بعد ہی کرایہ میں اضافہ کا حتمی فیصلہ کیاجائے گا۔‘‘ 
 کامبلے کےمطابق ’’ممبئی  اور ریاست کے متعدد اضلاع میں اسکول بس گزشتہ ڈیڑھ سال سے راستوں پر کھڑی ہیں۔ متعدد بسوں کا ٹیکس نہیں بھرا گیاہے۔ آرٹی او نے ان بسوں کو میمو جاری کیا ہے۔ اسکول شروع ہونے پر ان بسو ںکے مالکان کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے  جس سے بس مالکان میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔‘‘
 بس مالکان کے مطالبات پورے نہ کئے جانے کے خلاف منگل کو ریاست کے علاقے لاتور  میں اسکول بس مالکان نے نیم برہنہ حالت میں احتجاج بھی کیا تھا۔

school bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK