Inquilab Logo

منگلور میں کرفیو کے باوجود شہریوں کا احتجاج

Updated: December 21, 2019, 8:11 PM IST | Agency | Mangalore

پولیس کی ظالمانہ فائرنگ میں ۲؍ افراد کی ہلاکت کے دوسرے دن جمعہ کو شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود شہریت قانون کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔اس دوران چند ایک مقامات سے پتھراؤ کی وارداتوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس نے اکا دکا وارداتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جمعہ کو کرفیو کے دوران مجموعی طور پر حالات پرامن رہے

منگلورمیں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ۔ تصویر : پی ٹی آئی
منگلورمیں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 منگلور : پولیس کی ظالمانہ فائرنگ میں ۲؍ افراد کی ہلاکت کے دوسرے دن جمعہ کو شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود شہریت قانون کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔ اس دوران چند ایک مقامات سے پتھراؤ کی وارداتوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پولیس نے اکا دکا وارداتوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جمعہ کو کرفیو کے دوران مجموعی طور پرحالات پرامن رہے۔ اس کے علاوہ بنگلور کے ان علاقوں میں بھی جمعہ کا دن پرامن گزار جہاں کرفیو تونہیں ہے مگر امتناعی احکامات نافذ ہیں۔ منگلور میں جمعہ کو سڑکیں سنسنان رہیں اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ یہی صورتحال سنیچر کو بھی رہنے کا امکان ہے۔  اس  بیچ جمعرات کو پولیس کی فائرنگ میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کے جسد خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے ان کے اعزہ کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ 
 شہریت ترمیمی قانون پر مختلف سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے مظاہروں کے پیش نظر کرناٹک کے منگلور میں احتیاط کے طورپر نافذ کرفیو کی مدت ۲۲؍ دسمبر کی آدھی رات تک کے لئے بڑھا دی گئی ہے۔ یہ قدم امن و قانون کو برقرار رکھنے کےلئے اٹھایا گیا ہے۔کرناٹک کے چیف سیکریٹری رجنیش گوئل نے پولیس ڈائریکٹر جنرل کی اپیل پر جمعرات کی رات ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے منگلور شہر اور جنوبی کنڑ ضلع میں ۴۸؍ گھنٹوں کےلئے انٹرنیٹ سروس ملتوی کردی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعہ افواہوں اور فرضی پیغامات کی تشہیر کو روکنے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
 ادھر عوام نے جمعہ کو بھی کرفیو کی پروا نہ کرتے ہوئے احتجاج کیا اور شہریت بل واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کئی جگہوں پر پولیس اور مقامی افراد میں چھوٹی موٹی جھڑپیں ہوئیں لیکن پولیس نے ان پر قابو پا لیا۔ ۲؍ نوجوانوں کی ہلاکتوں کی وجہ سے عوام میں سخت غصہ ہے جو جمعہ کو دیکھنے کو بھی ملا جب شہریوں نے کئی مقامات پر جم کر احتجاج کیا۔ پولیس اہلکاراور انتظامیہ خاموش تماشائی بنے اس معاملے کو دیکھتے رہے۔
 ادھر منگلور کے پولیس کمشنر پی ایس ہرش نے دعویٰ کیا کہ مختلف مقامات سے ملی رپورٹ کے مطابق کئی جگہوں پر توڑ پھوڑ اور آتشزنی کی گئی ہے۔ ان واقعات کوپھیلنے سے روکنے اور امن و قانون بنائے رکھنے کےلئے کرفیو لگایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو مظاہرین کئی جگہوں پر مشتعل ہوگئے تھے اور انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا تھا۔ انہیں کھدیڑنے کےلئےپولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور فائرنگ بھی کرنی پڑی۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مظاہرین نے تھانے پر حملہ کیا اور پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی۔ انہیں روکنے کےلئے پولیس کو کارروائی کرنی پڑی۔ واضح رہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج میں شہر کے سابق میئر اشرف اور ایک صحافی بھی زخمی ہوا ہے۔ تشدد کے پیش نظر جنوبی کنڑ ضلع کے سبھی اسکولوں کو بند رکھا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK