ملک کےمعروف وکیل پرشانت بھوشن اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سمیت کئی طلبہ تنظیموں کے رضاکاروں اور سماجی تنظیموں کے کارکنان کی شرکت ۔
EPAPER
Updated: September 21, 2025, 9:45 AM IST | Fuzail Ahmed | New Delhi
ملک کےمعروف وکیل پرشانت بھوشن اور سماجی کارکن یوگیندر یادو سمیت کئی طلبہ تنظیموں کے رضاکاروں اور سماجی تنظیموں کے کارکنان کی شرکت ۔
سپریم کورٹ میں عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ملتوی ہونے کے بعد دہلی کے جنتر منتر پر مختلف طلبہ تنظیموں، سول سوسائٹی گروپس اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے جم کر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے عمر خالد سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اختلافی آوازوں کو دبانے کیلئے سخت قوانین اور مقدمات کا سہارا لے رہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ احتجاج جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبہ یونین کی کال پر منعقد کیا گیا تھا، جس میں بڑی تعداد میں طلبہ، پروفیسرس، وکلاء اور سماجی کارکنان شریک ہوئے۔
مظاہرے میں سینئر وکیل پرشانت بھوشن، سماجی کارکن یوگیندر یادو اور کئی دیگر معروف شخصیات بھی شامل ہوئیں۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمر خالد پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کا استعمال انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ یہ مقدمات دراصل اختلاف رائے رکھنے کی سزا ہیں۔ مقررین نے طلبہ تحریکوں کو ’’جرم‘‘ بنا کر پیش کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ طلبہ کی جدوجہد کو منظم سازش کا رنگ دیا جارہا ہےتاکہ حکومت پر سوال اٹھانے والی آوازوں کو خاموش کیا جا سکے۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’’عمر خالد کو رہا کرو‘‘، ’’شرجیل امام کو رہا کرو‘‘ اور ’’ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ احتجاج کے دوران حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اختلاف رائے کو دبانے کے بجائے جمہوری مکالمے کو فروغ دے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا راستہ نکالے۔ سماجی تنظیموں اور طلبہ یونین نے اعلان کیا کہ جب تک عمر خالد اور دیگر کو رہا نہیں کیا جاتا، یہ مہم اور احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔