انتظامیہ سے گئو رکشکوں کے تشدد پر قدغن لگانے کا مطالبہ، بصورت دیگر بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ ، عدالت میں عرضداشت داخل کرنے کی بھی تیاری جاری ہے
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 11:52 PM IST | Beed
انتظامیہ سے گئو رکشکوں کے تشدد پر قدغن لگانے کا مطالبہ، بصورت دیگر بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ ، عدالت میں عرضداشت داخل کرنے کی بھی تیاری جاری ہے
قریش برادری کی ریاست گیر ہڑتال کے دوران احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک روز قبل ناندیڑ کے اردھا پور میں ریلی نکالی گئی تھی۔ سنیچر کو مراٹھواڑہ کے بیڑ اور ودربھ کے بلڈانہ میں ریلیاں نکالی گئیں اور حکومت سے گئو رکشا قانون واپس لینے نیز گئو رکشکوں کے تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ ان ریلیوں میں قریشی برادری کے علاوہ کسانوں نے بھی شرکت کی۔
بیڑ کے ’رچ فنکشن ہال‘ میں جمعہ کی شب ایک عوامی جلسہ کیا گیاجس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جلسہ حکومت کے خلاف پرجوش نعروں سے گونجتا رہا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن اجنکیا چاندنے نے الزام لگا یا کہ آر ایس ایس کی جانب سے مسلم سماج کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ۔بہوجن سماج کو پھنساکر حکومت ہندو مسلم کی سیاست کررہی ہے ۔ عوامی نمائندے خاموش بیٹھے ہوئے ہیں اب عوام کو سڑکوں پر اتر کر اپنے حقوق کےلئے لڑائی لڑنی پڑے گی ۔ یہ لڑائی صرف مذہب کی نہیں بلکہ کسان کے وجود اور جمہوریت کے تحفظ کی ہے۔
ایک اور سماجی کارکن بھن وڈمارے نے برہمی کے ساتھ کہا’’حکومت گائے کو بچاتی ہے اور کسان کو بھوکا رکھتی ہے۔ بزرگ والدین کو اولڈ ایج ہوم میں چھوڑا جاتا ہے اور گائے گھر میں پالی جاتی ہے۔ کیا یہی ہندوتوا ہے؟‘‘ایڈوکیٹ اظہر علی نے واضح کیا کہ جب سے گئو ہتیا بندی قانون نافذ کیا گیا ہے کسانوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جلد ہی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی اور سابق وزیر پنکجا منڈے سے ملاقات کر کےکوئی اقدام کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ فاروق پٹیل نے سوال اٹھایا’’جب دیگر ریاستوں میں گوشت کھلا ہے، تو مہاراشٹر میں کیوں پابندی ہے؟ اقتدار میں رہ کر بھی قریشی سماج کو انصاف نہیں مل رہا۔‘‘ ان کے علاوہ ایڈوکیٹ شیخ شفیق ، سید سلیم، سید عابد ، مفتی عارف ، جاوید قریشی اور ایڈوکیٹ شبھائو نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔ جلسے کے آخر میں اعلان کیا گیا کہ ۴؍ اگست کو بیڑ کے حج ہاؤس میں ایک فیصلہ کن میٹنگ منعقد ہوگی جس میں تمام برادریوں سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے تاکہ آئندہ کا لائحۂ عمل طے کیا جا سکے۔
بلڈانہ میں قریش برادری کا مورچہ
سنیچر کے روز قریشی برادری نے بلڈانہ میں خاموش احتجاجی مارچ نکالا جو شہر کے مختلف راستوں سے گزرتا ہوا کلکٹر دفتر پہنچا۔ اس موقع پر مکتوب دے کر سماج دشمن عناصر پر پابندی لگانے اور سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین کے مطابق ضلع کئی مقامات پر جانوروں کی نقل و حمل کے دوران، ہندو تواوادی تنظیموں کے کارکنان مویشی تاجروں کو جبراً روک کر ان کی پٹائی کررہے ہیں، جانور چھین لئے جاتے ہیں اور پولیس کارروائی کی دھمکی دی جاتی ہے۔ پولیس فوری طور پر ان لوگوں پر قدغن لگائے۔ اس مورچے میں قریش برادری کے علاوہ بڑی تعداد میں مقامی شہری اور کسان بھی شریک ہوئے۔ مظاہرین نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کے نام ایک میمورنڈم کلکٹر کو پیش کیا ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گئوکشی قانون کی آڑ میں بجرنگ دل کھلے عام دہشت پھیلا رہا ہے۔ ممنوعہ جانوروں کے علاوہ دیگر جانوروں کی نقل و حرکت میں بھی رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ جگہ جگہ گاڑیاں روکی جاتی ہیں، جانور ضبط کرکے گئو شالہ بھیج دیئے جاتے ہیں، اور جھوٹے مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔ ’مکوکا‘ جیسے سخت قوانین کے تحت کارروائیاں ہو رہی ہیں، اور ضمانت لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔ میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت انہیں تحریری یقین دہانی کروائے کہ ان کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی، ان کے مطالبات تسلیم کئےجائیں گے، اور انہیں اپنے کاروبار کی آزادی حاصل ہوگی۔ بصورت دیگر، یہ ہڑتال مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔