کسان لیڈر نے مہنگائی اور نجکاری کیلئے بھی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا، ملک کے حالات کا حوالہ دیکر کہا کہ ’’کسانوں کیلئے قانون کالے ہیں اور ملک کیلئے مودی کالےہیں‘‘
EPAPER
Updated: October 14, 2021, 8:23 AM IST | new Delhi
کسان لیڈر نے مہنگائی اور نجکاری کیلئے بھی وزیراعظم کو آڑے ہاتھوں لیا، ملک کے حالات کا حوالہ دیکر کہا کہ ’’کسانوں کیلئے قانون کالے ہیں اور ملک کیلئے مودی کالےہیں‘‘
لکھیم پور کھیری سانحہ کے کیس میں سازش رچنے کے ملزم مرکزی وزیر اجے مشرا کی گرفتاری نہ ہونے پر مرکزی حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنانےوالے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے بدھ کو مرکز میں اقتدار کی تبدیلی کو ضروری قراردیتے ہوئے وزیراعظم مودی کو ملک کیلئے ’’کالا‘‘ قراردے دیا۔انہوں نے ملک کے موجودہ حالات،مہنگائی،کوئلے کی قلت، سرکاری کمپنیوں کو نجی ہاتھوں میں فروخت کرنے کی حکمت عملی اور اس طرح کے دیگر معاملوں کاحوالہ دیتے ہوئے ہے کہ’’کسانوں کیلئے قانون کالے ہیں اور دیش کیلئے مودی کالاہے۔‘‘ ان کے اس بیان پر شدید ردعمل کا امکان ہے کیوں کہ بین السطور نے وزیراعظم کو ملک کیلئے بدشگونی کا باعث قرار دیا ہے۔
مودی جتنی جلدی چلےجائیں اتنا اچھا
راکیش ٹکیت نے ملک میں کوئلے کی قلت کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ’’یہ لوگ بجلی نجی کمپنیوں کو فروخت کریں گے۔ ابھی یہ ۷؍روپے فی یونٹ ہے ، یہ سیدھا ۱۵؍ روپے ہو جائے گہ۔ نجی کمپنیوں کو بجلی دینے کی وجہ سے جبراًکوئلے کی قلت دکھائیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ۲۰۲۴ءمیں مودی کو نہیں ہٹایا گیا تو بہت پریشانی ہوگی۔‘‘ راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ’’ کسانوں کے لیے قانون کالے ہیں اور ملک کے لیے مودی کالا ہے۔ جتنا جلدی چلا جائے اتنی راحت ملے گی۔ ‘‘ انہوں نے ۲۰۲۲ء تک کسانوں کی آمدنی دگنی کرنے کے وزیراعظم کے وعدے کے حوالے سےکہا ہے کہ ’’یکم جنوری سے سب تصویر صاف ہوجائے گی۔ دیکھتے ہیں کہ آئندہ سال کتنی فصلیں دگنی قیمت پر فروخت ہوتی ہیں۔ بس ایک بات سمجھ لیں کہ ملک کے لئے مودی کالا ہے اور کسانوں کیلئے قانون کالے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں کالے قوانین واپس لے اور ایم ایس پی کی قیمت مقرر کرے۔‘‘
اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نےلکھیم پور کھیر سانحہ کےتعلق سے کہا ہے کہ جب تک مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اپنے عہدہ پر رہیں گے تب تک اس معاملے کی منصفانہ جانچ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان نے کہا کہ’’ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اجے مشرا کو کابینہ سے باہر کیا جائے۔ اگر اجے مشرا کا استعفیٰ نہیں لیا گیا تو ہمارے پاس بھی احتجاج کا راستہ ہے۔ بہت جلد ہماری طرف سے اس کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘
لکھنؤ میں مہا پنچایت کی دھمکی
راکیش ٹکیت نے کہا تھا ، ابھی سرکار کے پاس سوچنے کا پورا وقت ہے۔ ۲۴؍اکتوبر کو ’استھیاں پرواہت ‘ کی جائیں گی اور ۲۶؍اکتوبر کو ہمارے سبھی لوگ لکھنؤ پہنچ جائیں گے۔ وہ پہلے ہی متنبہ کرچکے ہیں کہ اگر اجے مشرا کو گرفتار نہیں کیا جاتا تو کسان لکھنؤ سے ہی اسکے خلاف اپنے احتجاج کا آغاز کریں گے۔ راکیش ٹکیت کے مطابق’’اگر مرکزی وزیر کا استعفیٰ نہیں ہوگا تو یہیں لکھنؤ سے آندولن کا آغاز کریںگے۔لکھنؤ میں کسانوں کی مہا پنچایت ہوگی۔‘‘
حکومت پر غنڈہ گردی کا الزام
حکومت پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا ہے کہ ’’یہ حکومت کی غنڈہ گردی ہے کہ لکھیم پور-کھیری تشدد کا ویڈیو منظر عام پر نہیں آنے دیا جارہا ہے۔ یہاں کے لوگ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ سے ڈرتے ہیں، اس لیے زخمی ہونے کے بعد بھی وہ بیان دینے کیلئے آگے نہیں آرہے ہیں۔‘‘ دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کی جانب سے سمیوکت کسان مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ مرنے والے کسانوں کی یاد میں خود تکونیا میں ایک یادگار تعمیر کی جائے گی۔