سہ روزہ دورے پر مغربی بنگال پہنچے وزیرداخلہ نے پولرائزیشن کی سیاست کرتے ہوئے دراندازی کا مسئلہ چھیڑا تو وزیراعلیٰ نے پوچھ لیا کہ پہلگام میں کیا تھا؟
EPAPER
Updated: December 31, 2025, 12:37 AM IST | Kolkata
سہ روزہ دورے پر مغربی بنگال پہنچے وزیرداخلہ نے پولرائزیشن کی سیاست کرتے ہوئے دراندازی کا مسئلہ چھیڑا تو وزیراعلیٰ نے پوچھ لیا کہ پہلگام میں کیا تھا؟
مغربی بنگال میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات ہونےوالے ہیں لیکن وہاں ابھی سے سیاسی بیان بازیاں شروع ہوگئی ہیں۔ وزیرداخلہ امیت سہ روزے پر پیر کی رات مغربی بنگال پہنچے ہیں۔ منگل کو انہوں نے پولرائزیشن کی سیاست کرتے ہوئے دراندازی کا مسئلہ چھیڑا تو مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی ترکی بہ ترکی سوال پوچھ لیا کہ پہلگام کیا تھا؟ کیا وہ دراندازی نہیں تھی؟
امیت شاہ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ مغربی بنگال کے عوام ترنمول کانگریس حکومت کی ’بدانتظامی‘ سے بیزار ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے آئندہ اسمبلی انتخابات میںبی جے پی کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام ممتا بنرجی کی ۱۴؍ سالہ بدانتظامی سے تنگ آکر تبدیلی کا ذہن بنا چکے ہیں۔ انہوں نے امن و امان، خواتین کے تحفظ، صنعتوں کے ریاست سے باہر جانے، ترقی کی شرح میں گراوٹ اور فی کس آمدنی میں کمی سمیت کئی اہم مسائل پر ممتا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ امیت شاہ نے کہا کہ آئندہ اپریل میں ہونے والے ریاستی اسمبلی انتخابات میں عوام خوف، بدعنوانی، بدانتظامی اور دراندازی کو فروغ دینے والی ترنمول کانگریس کو کنارے لگا کر ترقی غریبوں کی فلاح و بہبود کیلئے ایک مضبوط حکومت بنانے کا عہد کر چکے ہیں۔
امیت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہم بنگال کے عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں اور وعدہ بھی کرتے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی یہاں کے ثقافتی ورثے کو بحال کیا جائے گا، ترقی کا عمل تیز ہوگا اور غریبوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی سرحد سے ہونے والی دراندازی صرف بنگال کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی ثقافت کو بچانا ہے اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، تو مغربی بنگال کی سرحدوں کو سیل کرنے والی ایک مضبوط حکومت لانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام صرف بی جے پی کر سکتی ہے۔
ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انتخاب آتے ہی لوگ یہاں نظر آنے لگتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ دراندازی اگر بنگال سے ہوتی ہے تو کیا پہلگام میں آپ نے حملہ کیا تھا؟ اور دہلی میں ہوئے واقعہ کے پیچھے کا ذمہ دار کون ہے؟ انہوں نے قدرے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’شکونی کا چیلا دُشاسن مغربی بنگال میں معلومات جمع کرنے آیا ہے۔ ریاست میں جیسے ہی انتخاب آتا ہے، دُشاسن اور دریودھن نظر آنے لگ جاتے ہیں۔‘‘ ممتا بنرجی نے بانکوڑا میں منعقدہ ایک ریلی میں بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’انتخاب سے قبل وہ سونار بنگلہ کا وعدہ کرتے ہیں، لیکن دوسری ریاستوں میں بنگلہ بولنے والوںکی پٹائی بھی کرتے ہیں۔‘‘
امیت شاہ کی جانب سے بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل علاقہ میں باڑ لگانے کو لے کر ریاستی حکومت سے زمین نہیں دیئے جانے کے الزام پر بھی ممتا بنرجی نے ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ کہہ رہے ہیں کہ ممتا بنرجی نے زمین نہیں دی۔ پٹراپول اور انڈال میں زمین کس نے دی؟ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ درانداز صرف بنگال ہی سے داخل ہوتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو دوسری ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، حملے ہوتے ہیں تواس کیلئے ذمہ دار کون ہے؟اس کیلئے انہوں نے جموں کشمیر کے پہلگام اور راجدھانی دہلی میں ہونے والے حملوں کی مثال بھی پیش کی۔
ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) عمل پر بھی ممتا بنرجی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت ایس آئی آر کے نام پر لوگوں کو ہراساں اور پریشان کر رہی ہے۔ مغربی بنگال میں ایس آئی آر کی وجہ سے اب تک تقریباً۶۰؍ افراد کی موت ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر عمل ’اے آئی‘ کا استعمال کر کے کیا جا رہا ہے، یہ ایک بڑا گھوٹالہ ہے۔اسی کے ساتھ ممتا بنرجی نے اس یقین کااظہار کیا کہ مغربی بنگال کے عوام باشعور ہیں، یہ لوگ یہاں پر بی جے پی کو حکومت میں نہیں آنے دیں گے۔
اس سے قبل امیت شاہ نے انتخابی تیاریوں اور عوامی رابطہ منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے ریاستی بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کی۔اگرچہ اجلاس بند کمرے میں ہوا تاہم ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارٹی کی تنظیمی اور انتخابی مہم کی حکمت عملی کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔پیر کی شام دم دم ہوائی اڈے پر پہنچنے کے فوراً بعد امیت شاہ سالٹ لیک واقع دفتر گئے جہاں انہوں نےتنظیمی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں ریاست کے سینئر لیڈروں کے ساتھ ہی مغربی بنگال کے انچارج مرکزی لیڈر بھی موجود تھے۔