شاہ سلمان کی صدارت میں منعقدہ۲؍ روزہ اجلاس کے ایجنڈے میں توانائی، ماحولیات، ڈیجیٹل اکنامی، صحت ، تعلیم اور دیگر معاملات شامل ہیں
EPAPER
Updated: November 22, 2020, 6:54 AM IST | Agency | Riyadh
شاہ سلمان کی صدارت میں منعقدہ۲؍ روزہ اجلاس کے ایجنڈے میں توانائی، ماحولیات، ڈیجیٹل اکنامی، صحت ، تعلیم اور دیگر معاملات شامل ہیں
سعودی عرب کی میزبانی میں جی ۲۰؍ ممالک کے۲؍ روزہ سربراہی اجلاس کا آن لائن آغاز سنیچر کو ہوگیا ہے۔ ریاض میں جاری یہ اجلاس اتوارکو بھی جاری رہے گا۔اجلاس کے ایجنڈے میں متعدد معاملات ہیں جن میں توانائی، ماحولیات، ڈیجیٹل اکنامی، صحت اور تعلیم نمایاں ہیں۔سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب نے جی ۲۰؍ کے سربراہ کی حیثیت سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ عزم، حوصلے، صلاحیت اور مستقل مزاجی سے کیا ہے اور اس کیلئے دنیا بھر کے انسانوں کو با اختیار بنانا اور کرہ ارض کا تحفظ اس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔سعودی عرب جی ۲۰؍ کے اہداف کو پورا کرنے کیلئے رکن ممالک میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ اس اجلاس کی میزبانی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کیلئے اہمیت کے حامل امور کو پیش کرنے میں کردار ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ جی ۲۰؍ کے ۱۵؍ ویں سربراہ اجلاس کی صدارت سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کررہے ہیں۔ اجلاس میں متعدد ممالک کے لیڈر اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیمیں شریک ہو رہی ہیں۔امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی جی ۲۰؍سربراہ اجلاس کی صدارت کرنے پر سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا او جی ۲۰؍ گروپ کے ممالک پر زور دیا کہ وہ مختلف چیلنجوں کا سامنا کرنے، کورونا کی وبا پر قابو پانے اور اس کے اثرات و ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے جرات مندانہ عزم کا اظہار کریں۔
شاہ سلمان اور اردگان کی تیلی فون پر گفتگو
اس اہم موقع پرشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ترک صدر طیب اردگان سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی ہے۔جس میں دونوں لیڈروں نے باہمی تعلقات پر غور کیا اور جی ۲۰؍ کے ورچوئل اجلاس سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔دونوں لیڈروںنے تنازعات کے خاتمے اور دباؤ کو کم کرنے کیلئے بات چیت جاری رکھنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات پر اتفاق کیا۔ قابلِ غور ہےکہ دونوں ممالک کے لیڈروں کے درمیان ۲۰۱۸ء میں صحافی جمال خشوگی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کے بعد پہلی بار گفتگو ہوئی ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبد العزیز نے بھی مختلف ممالک کے لیڈروں کو فون کیا ہے۔