Inquilab Logo

سلامتی کونسل کا اجلاس کورونا کی’ جائے پیدائش ‘پر تکرار کی نذر

Updated: April 11, 2020, 6:32 AM IST | Geneva

امریکہ بضد ہے چین کو عالمی وباکی ’جائے پیدائش ‘قرار دیا جائے جبکہ چین کا اعتراض ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس اس تعلق سے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اجلاس میں یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ سلامتی کونسل کو کورونا وائرس سے متعلق کوئی ایکشن لینا چاہئے یا نہیں ، یورپی اراکین کی جانب سے کونسل پر تنقید۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں پر غو کرنے کیلئےمنعقد کیا گیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اس وبا کی’جائے پیدائش‘ کے تنازع کی نذر ہو گیا ہے۔جمعرات کو ۹؍غیر مستقل رکن ممالک کے مطالبے پر بلایا گیا اجلاس عالمی وبا پر بحث کیلئے پہلا اجلاس تھا۔ تاہم امریکہ اور چین کے سفارتی مندوبین نے اجلاس کے دوران وائرس کی ابتدا پر بحث کو مرکوز کر دیا ۔

Security Council meeting. Photo: PTI
سلامتی کونسل کا اجلاس۔ تصویر: پی ٹی آئی

 دنیا بھر میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں پر غو کرنے کیلئےمنعقد کیا گیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اس وبا کی’جائے پیدائش‘ کے تنازع کی نذر ہو گیا ہے۔جمعرات کو ۹؍غیر مستقل رکن ممالک کے مطالبے پر بلایا گیا اجلاس عالمی وبا پر بحث کیلئے پہلا اجلاس تھا۔ تاہم امریکہ اور چین کے سفارتی مندوبین نے اجلاس کے دوران وائرس کی ابتدا پر بحث کو مرکوز کر دیا ۔ جبکہ یورپی سفارت کاروں نے امریکہ اور چین کے تنازع پر سلامتی کونسل کے ایکشن نہ لینے پر تنقید بھی کی۔ پندرہ ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد مختصر اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کیلئے کوشش کی جارہی ہے کہ آیا سلامتی کونسل کو کورونا وائرس سے متعلق کوئی ایکشن لینا چاہئے یا نہیں ۔ اجلاس کے دوران چین نے مخالفت کی کہ سلامتی کونسل کا مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ کورونا وائرس کے معاملے میں مداخلت کرے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے اسی بات پر زور دیا جاتا رہا کہ کورونا وائرس سے متعلق کونسل کے کسی بھی ایکشن میں اس وائرس کی جائے پیدائش کے طور پر چین کا حوالہ ہونا چاہئے۔
اطلاع کے مطابق اجلاس کے دوران چین کے سفیر زان جون نے کورونا وائرس کے معاملے میں سیکوریٹی کونسل کی مداخلت پر اظہار ناراضگی کیا اور کہا کہ یہ معاملہ سلامتی کونسل کا مینڈیٹ نہیں ہے۔زان جون نے کہا کہ سلامتی کونسل کو کورونا وائرس پر سیاست اور چین کو بدنام کرنے کی ہر کوشش کو مسترد کردینی چاہئے۔
یادرہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دیا تھا جس پر چین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔چینی سفیر نے مزید کہا کہ اس عالمی وبا سے نمٹنے کیلئے اتحاد، تعاون اور مخلصانہ حمایت کی ضرورت ہے تاہم الزام تراشیوں سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔سلامتی کونسل میں امریکی سفارت کار کیلی کرافٹ نے اجلاس کے دوران کہا کہ دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں اس لئے ہمیں انسانی جانوں کو بچانے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وبا پر قابو پانے کا سب سے موثر طریقہ درست معلومات، سائنسی ڈیٹا، اس وائرس کی جائے پیدائش کا تجزیہ اور اس کے پھیلاؤ کا جائزہ لینا ہے۔
 ایک سینئر یورپی سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت یہ فضول بحث ہے کہ اس وائرس کو کیا نام دیا جائے۔ یہ کووڈ۱۹؍ ہے جس سے پوری دنیا کے امن اور سیکوریٹی کو خطرہ لاحق ہے۔ سلامتی کونسل کو اس پر پہلے ہی اپنی رائے کا اظہار کر دینا چاہئے تھا۔بلجیم کے سفیر مارک پسٹن نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اس اجلاس کا انتظار تھا، یہ وہ وقت تھا جب سب کو متحد ہوجانا چاہئے تھا۔ امید ہے کہ یہ ابتدا ہے اور اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس کو کورونا وائرس کی تفصیلات سے متعلق آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ عالمی وبا عالمی امن اور سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے جس کی وجہ سے ۲۰۰؍ ملکوں اور خطوں میں اب تک ۹۰؍ہزار افراد ہلاک اور لگ بھگ ۱۶؍ لاکھ متاثر ہیں ۔انتونیو غطریس نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے نتیجے میں معاشرتی بدامنی اور تشدد میں اضافہ ہو گا، اگر ایسا ہوا تو اس وبا سے لڑنے کی ہماری صلاحیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK