Inquilab Logo

مضافاتی علاقوں میں پانی کی شدید قلت ، مکین بے حال

Updated: April 06, 2023, 9:52 AM IST | sajid Shaikh saeed Ahmed | Mumbai

پانی کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا رہنا پڑرہا ہے۔ واٹرٹینکر منگوانے پر مجبور۔ پانی سپلائی کرنے والوں نے دام بڑھا دیئے۔ نالاسوپارہ میں پانی کی قلت کیخلاف مکینوں کا احتجاج

Residents are getting water from tankers due to water shortage. (File Photo)
پانی کی قلت کی وجہ سے مکین ٹینکروں سے پانی حاصل کررہے ہیں۔(فائل فوٹو)

پانی سپلائی کی زیر زمین سرنگ اور پائپ لائن پھٹ جانے سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں چاندیولی، جوگیشوری، گھاٹکوپر، کاندیولی ،کھار  اورملاڈ کے مکینوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔شہریوں کو لمبی لمبی قطار میں کھڑے ہوکر پانی حاصل کرنا پڑ رہا ہے ، یہاں تک کہ انہیں پانی کا ٹینکر منگوانا پڑرہا ہے۔ دوسری جانب پانی کے ٹینکروں کی بڑھتی مانگ کو دیکھتے ہوئے ٹینکر سپلائی کرنےوالوں نے اپنے چارج میں اضافہ کر دیا ہے۔۸۰۰؍ اور ہزار روپے میں ملنے والےواٹر ٹینکر کی قیمت ۲؍ ہزار سے ۶؍ ہزار روپے تک  پہنچ گئی ہے۔ ممبئی کی طرح نالاسوپارہ بھی میں پانی کی قلت سے مکین بے حال ہیں اور انہوں نے اس کے خلاف گزشتہ رات احتجاج بھی کیا۔
   مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ کارپوریشن لمیٹڈ ( ایم ایس آر ڈی سی) کی جانب سے تھانے میں باکس کلورٹ کی تعمیر کے دوران   پائپ لائن پھٹ گئی تھی  جس کی مرمت کیلئے  ۲۲؍ مارچ کو بی ایم سی نے شہر کے کچھ حصوں اور مشرقی مضافاتی علاقوں میں ۲؍دن کیلئے  ۱۵؍فیصد پانی کی کٹوتی  نافذ کی تھی۔  اس کے ایک دن بعد بی ایم سی نے اعلان کیا کہ شہر کو سپلائی کیلئے بھانڈوپ کمپلیکس میں پانی  کی ۱۵؍ کلو میٹر طویل  سرنگ کو ایک بلڈر نے تعمیراتی کام  کے دوران نقصان پہنچایا ہےجس کی مرمت کیلئے ممبئی میں ایک ماہ تک ۱۵؍ فیصد پانی کٹوتی کی جائے گی ۔ تاہم بہت سے رہائشی علاقوں کے مکینوں نے ۱۵؍فیصدکٹوتی سے بھی کم پانی آنے کی شکایت کی ہے۔جوگیشوری مشرق میں باندرہ پلاٹ کے مکینوں کو گزشتہ دو تین دن سے پینے کے پانی کی چند بالٹیاں بھرنے کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑا رہنا پڑا۔ 
  اس سلسلے میں ’کے  ایسٹ‘ وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کمشنر منیش والنجو نے کہا کہ ’’ جوگیشوری- وکھرولی لنک روڈ  کے  علاقے میں ۱۵۰۰؍ ایم ایم  قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی تھی۔ بی ایم سی نے پائپ لائن ٹھیک کر دی ہےلیکن اگلے دن وہ پھر پھٹ گئی۔ اس لئےاس پائپ لائن جن علاقوں کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے ، وہاں کے مکین متاثر ہوئے ہیں۔اسی طرح ’کے  ویسٹ‘  وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر ڈاکٹر پرتھوی راج چوہان نے بتایا کہ اسی طرح کی ایک خراب پائپ لائن کی مرمت کے تحت جوگیشوری مغرب میں پانی کی قلت کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔
پریشر کم ہونے سے مسئلہ پیدا ہوا
 اس بارے میں بی ایم سی کے ہائیڈرولک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے وضاحت کی کہ ’’ شہر میں ۱۵؍  فیصدپانی  کٹوتی سے پانی کے دباؤ میں کمی آتی ہے اور  پریشر کم ہونے کے سبب ۸۰؍ فیصد گھروں میں پانی کی سپلائی نہیں ہوپاتی ۔کچھ علاقوں میں پانی آخر تک نہیں پہنچ پاتا اور مناسب پریشر بنانے کیلئے اضافی مشینری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‘‘
ٹنل کا والوخراب ہونے سے پانی کی قلت 
 مالونی میںپانی کی قلت سے لوگ پریشان ہیں۔ رمضان المبار ک میںپانی کی قلت کے سبب لوگوں کودہری پریشانی درپیش ہے۔ مالونی مہاڈا، سینٹ زیویئرچال اورکئی پلاٹس میںپانی نہیں آیا۔ اس کا اعتراف سابق کارپوریٹرقمر جہاں صدیقی کے شوہرمعین صدیقی نے بھی کیا۔ انہوں نے بتایاکہ ’’لوگوں کی شکایت درست ہے۔دو دن سے کئی علاقوں میںپانی نہیںآیاہے ۔‘‘ انہوںنےاس کی وجہ یہ بتائی کہ ’’ملاڈکی جس ٹنل سے تمام علاقوں میںپانی سپلائی کیا جاتا ہے، اس کا والو خراب ہوگیا تھا۔مرمت کا کام کیا گیا اوربدھ کی صبح شروع کیا گیا لیکن دوبارہ اس میںخرابی پیدا ہوگئی ، اس کی وجہ سے پانی نہیں آیا۔‘‘
نالا سوپارہ   میںراستہ روکوآندولن
   نالاسوپارہ مشرق کے علاقے بلال پاڑہ کے سیف نامی شخص نے بتایا کہ جیسوال نگر ،رحمت نگر ، سنتوش بھون ،شری رام نگر اور  بلال پاڑہ روڈ جیسے علاقوں میں بلڈنگوں اور مکانات میں پانی کی شدید قلّت ہے ۔  شری رام نگر کے مکینوں نے گزشتہ روز آدھی رات کو پانی کی قلت کے خلاف راستہ روکو آندولن کیا۔ ان کا الزام ہے کہ وسئی ویرار میونسپل کارپوریشن ہاؤس ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں سختی کرتی ہے مگر شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام   ہے۔  پرہار جن شکتی پارٹی نے بھی پریس کانفرنس کرکے شہری انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ غریبوں سے پراپرٹی ٹیکس اور پانی کا بل وصول کرنے میں سختی کر رہی ہے جبکہ با رسوخ لوگوں کو رعایت دی جا رہی ہے ۔

water Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK