گزشتہ ۷؍ دہائیوں تک صحافت کی دنیا سے وابستہ رہنے والے سینئر صحافی شیتلا سنگھ نے دنیائےفانی کو خیر باد کہا تو اُن تمام کی آنکھیں نم ہوگئیں جن کی انہوں نے زندگی بھر نمائندگی کی۔
EPAPER
Updated: May 18, 2023, 10:12 AM IST | Mumbai
گزشتہ ۷؍ دہائیوں تک صحافت کی دنیا سے وابستہ رہنے والے سینئر صحافی شیتلا سنگھ نے دنیائےفانی کو خیر باد کہا تو اُن تمام کی آنکھیں نم ہوگئیں جن کی انہوں نے زندگی بھر نمائندگی کی۔
گزشتہ ۷؍ دہائیوں تک صحافت کی دنیا سے وابستہ رہنے والے سینئر صحافی شیتلا سنگھ نے دنیائےفانی کو خیر باد کہا تو اُن تمام کی آنکھیں نم ہوگئیں جن کی انہوں نے زندگی بھر نمائندگی کی۔ منگل کو ۹۴؍ سال کی عمر میں انہوں نےآخری سانس لی۔ وہ کافی دنوں سے بیمار چل رہے تھے اور گھر ہی میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ ان کے انتقال پر سیاسی اور سماجی شخصیات کے ساتھ عوام نے بھی اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ ’یش بھارتی‘ اعزاز یافتہ ’جن مورچہ‘ کے مدیر شیتلا سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے انہیں دنیا ئے صحافت کا اہم ستون قرار دیا۔
شیتلا سنگھ کو بابری مسجد تنازع کا انسائیکلو پیڈیا کہا جاتا تھا۔اس موضوع پر انہوں نے ایک شاہکار کتاب ’ایودھیا کا سچ‘تصنیف کیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں صحافت اور سیاست کا بدلتا ہوا مزاج دیکھا اور ایک بڑے طبقے کو اس مزاج کا اسیرہوتے ہوئے بھی پایا لیکن وہ اپنے راستے پر مضبوطی کے ساتھ ڈٹے رہے، نہ خوف کھایا، نہ لالچ کو اپنی دہلیز تک آنے کی اجازت دی۔
۲۰۲۰ء میں جس وقت وہ روزنامہ انقلاب کے ممبئی دفتر میں تشریف لائے تھے، اُس وقت ان کی عمر ۹۰؍ سال سے پار کرچکی تھی ،اس کے باوجود ان میں جوش و خروش نوجوانوں جیسا تھا اور ان کےعزائم اسی طرح بلند تھے جس طرح ۱۹۶۲ء میں ’جن مورچہ‘ کے مدیر بنائے جانے کے وقت تھے۔ اُس وقت اراکین انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ’’میری زندگی کا کمزور ترین لمحہ اکتوبر ۱۹۹۰ء کا وہ دن تھا جب ایودھیا میں فرقہ پرستوں کا ننگا ناچ دیکھا۔اس کے بعد ۶؍ دسمبر ۱۹۹۲ء کو میں نےزندگی میں پہلی بار خود کو بہت کمزور محسوس کیا جب سپریم کورٹ میں مسجد کی حفاظت کاوعدہ کرنے کے باوجود ریاستی حکومت نے کھلے عام شرپسندوں کا ساتھ دے کر آئین کی دھجیاں بکھیر دی تھیں۔‘‘چھ دنوں قبل شیتلاسنگھ کی بے باکانہ اور ایماندارانہ صحافت سے متاثر معروف صحافی کرشن پرتاپ سنگھ نے ان سے ایک سوال کیا تھا کہ۷؍ دہائیوں تک صحافت سے وابستہ رہنے کے بعد آپ مستقبل میں کن باتوں کیلئے یاد کیا جانا پسند کریں گے؟