Inquilab Logo

شیوراج کابینہ کی توسیع، سندھیاخوش، اوما بھارتی ناراض

Updated: July 03, 2020, 7:35 AM IST | Inquilab News Network | Bhopal

بی جے پی سے اپنی بات منوالینے میں جیوترادتیہ سندھیا کامیاب۔ شیوراج سنگھ چوہان کابینہ میں کانگریس کے باغی لیڈروں کا دبدبہ۔ مدھیہ پردیش کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جب ۱۴؍ ایسے لوگوں کو وزیر بنایا گیا ہے جو اسمبلی کے رکن نہیں ہیں۔ اوما بھارتیکا پارٹی قیادت کو خط ، پسماندہ ذاتوں کو نظرا نداز کرنے کاا لزام لگایا

Shivraj Singh Chauhan - Pic : PTI
گورنر آنندی بین پٹیل ریاست کے نو منتخب وزیروں کو حلف دلاتے ہوئے۔ (تصویر: پی ٹی آئی

کئی ماہ تک مسلسل غور و خوض کرنے اور بھوپال سے دہلی کے لگاتا چکر لگانے کے بعد بالآخر شیوراج کابینہ کی توسیع ہوگئی لیکن اس توسیع سے بی جے پی کے خیمے میں ناراضگی بھی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کانگریس کے بغاوت کرکے بی جےپی میں آنےوالوں کا موجودہ حکومت پر دبدبہ صاف نظر آرہا ہے۔  جمعرات کو کابینہ کی توسیع میں جیوترادتیہ سندھیا کے حامیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے بی جے پی کے سینئر لیڈروں کو جگہ نہیں ملی ہےجس کی وجہ سے ان میں ناراضگی پائی جارہی ہے جبکہ ریاست کی سابق وزیراعلیٰ اوما بھارتی نے پارٹی قیادت پر الزام عائد کیا  ہے کہ سرکار میں توازن بگڑ گیا ہے،اس میں پسماندہ ذات کے وزیروں کی نمائندگی بہت کم ہے۔ اس تعلق سے انہوں نے پارٹی قیادت کو خط بھی لکھا ہے۔ خیال رہے کہ شیو راج سنگھ چوہان نے   اپنی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے ۲۸؍ نئے وزیروں کو شامل کیا، جن میں۲۰؍ کابینی اور۸؍ریاستی وزیر شامل ہیں۔ ان میں سے ۱۴؍ ایسے وزیر ہیں جن کا شمار کانگریس کے باغیوں میں ہوتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام اسمبلی کے رکن بھی نہیں ہیں اور ایسا ریاست میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ 
  ریاست کی گورنرآنندی بین پٹیل نے یہاں راج بھون میں ایک باوقار تقریب میں نئے وزیروں کو عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ اس موقع پر شیوراج سنگھ چوہان اور جیوترادتیہ سندھیا کے علاوہ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، بی جے پی کے سینئر لیڈر ونے سہسربدھے، ریاستی صدر وشنو شرما اور دیگر لیڈر اور سینئر افسران موجود تھے۔اس طرح سے اب ریاستی کابینہ میں وزیروں کی کل تعداد۳۳؍ ہوگئی ہے، جن میں۲۵؍ کابینی اور۸؍ ریاستی وزیر شامل ہیں۔۲۳۰؍رکنی اسمبلی میں مقرر ضابطوں  کے مطابق زیادہ سے زیادہ۳۵؍ وزیر شامل ہوسکتے ہیں، جن میں وزیراعلی بھی شامل ہیں۔ اس طرح اب کابینہ میں محض ایک سیٹ خالی ہے۔جمعرات کو  حلف لینے والے وزیروں میں سے ایک تہائی  وزیرسندھیا کے حامی ہیں، جنہوں نے مارچ میں کانگریس کی رکنیت  اور اسمبلی سے استعفیٰ دے کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔آئندہ دنوں میں۲۴؍اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات ہونےوالے ہیں۔ اب ریاست میں حکمراں جماعت بی جے پی اور اہم حزب اختلاف  پارٹی کانگریس ان ضمنی انتخابات کیلئے تیزی سے تیاریوں میں مصروف ہوجائے گی۔اس وقت ریاست میں۲۰۶؍ اراکین اسمبلی میں سے  بی جے پی کے پاس۱۰۷؍، کانگریس کے پاس ۹۲؍،  بی ایس پی کے۲، ایس پی کا ایک اور۴؍ آزاد امیدوارشامل ہیں جبکہ نومبر ۲۰۱۸ء  کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے۱۱۴؍ سیٹیں جیتی تھیں اور بی جے پی کو۱۰۹؍ سیٹوں پر ہی اکتفا کرنا پڑا تھا۔ بعد ازاںکمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس نے ریاست میں۱۵؍ سال بعد حکومت تشکیل دی تھی۔ کانگریس نے بی ایس پی، ایس پی اور آزاد امیدواروں کی حمایت سے اکثریت ثابت کی تھی۔
 کابینہ میںتوسیع کے ساتھ ہی بی جےپی میں ناراضگی بھی دکھائی دینے لگی ہے۔ پارٹی کی نائب صدر اور سابق مرکزی وزیر اوما بھارتی نے توسیع  سے پہلے  ہی ذات بات   سےمتعلق تال میل کے سلسلے میںپارٹی قیادت  کے سامنے ’اصولی عدم اتفاق‘کا اظہار  کیاہے اور مطالبہ کیا ہے کہ کابینہ کی فہرست کو متوازن کیاجائے۔ذرائع نے بتایا کہ اوما بھارتی نے پارٹی کے سینئر لیڈروں کو پیغام بھیج کر ریاستی کابینہ کی توسیع میں ’اصولی مسئلوں‘ پر گہرا اعتراض ظاہر کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اوما بھارتی نے بی جےپی قیادت کو بھیجے پیغام میں کہا ہے کہ’’ابھی مجھے مدھیہ پردیش کے کابینہ کی جو معلومات مل رہی ہیں،جن کے مطابق مجوزہ کابینہ میں ذات پات تناسب بگڑا ہوا ہے،جس کا مجھے دکھ ہے۔کابینہ کی تشکیل میں میرے مشوروں کو مکمل طورپر نظر انداز کرنا، ان سب کی توہین ہے جن سے میں وابستہ ہوں، اس لئے جیسے کہ میں نے پارٹی کے سینئر لیڈروں سے بات کی ہے، اس کے مطابق فہرست میں ترمیم کیجئے۔‘‘مگر پارٹی نے ان کے اس پیغام پر کچھ غور نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK