Inquilab Logo

اسپین: کاتولونیا میں قحط کی ایمرجنسی، پانی سپلائی میں بڑے پیمانے پر کٹوتی

Updated: February 01, 2024, 7:39 PM IST | Barcelona

اسپین کے شمال مشرقی کاتولونیا نے بارسلونا اور اطراف کے علاقوں کیلئے خشک سالی کی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب فی شخص ۲۰۰؍ لیٹر پانی ہی چھوڑا جائے گا۔ اگر خشک سالی برقرار رہی تو اسے ۱۶۰؍ لیٹر تک گھٹایا جاسکتا ہے۔ اس اقدام سے کم و بیش ۶۰؍ لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔ حکومت نے پانی کی بچت کے اقدامات بھی بتائے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اسپین کے شمال مشرقی کاتالونیا کے علاقے نے بارسلونا اور اطراف کے علاقے کیلئے خشک سالی کی ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے، جسے اب تین سال تک بغیر کسی بارش کے پانی کی سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے سربراہ پیرے آراگونس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ بحیرۂ روم کے علاقے میں آبی ذخائر ان کی گنجائش سے ۱۶؍ فیصد کم ہوگئے ہیں جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
یہ سطح پانی کی بچت کے اقدامات کے ایک نئے دور کے اطلاق کیلئے حکام کی طرف سے مقرر کردہ معیار ہے جس سے تقریباً ۶۰؍ لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔اراگونس نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ’’کاتالونیا پچھلی صدی میں بدترین خشک سالی کا شکار ہے، ہمیں بارشوں کے ریکارڈ شروع ہونے کے بعد اتنی طویل اور شدید خشک سالی کا سامنا کبھی نہیں کرنا پڑا۔‘‘ 
اس ایمرجنسی کا مقصد رہائشی اور میونسپل مقاصد کیلئے اجازت شدہ پانی کی روزانہ کی مقدار کو ۲۰۰؍ تا ۲۱۰؍لیٹر فی شخص تک کم کرنا ہے۔اگر خشک سالی بڑھ جاتی ہے تو اسے ۱۸۰؍ لیٹر اور پھر ۱۶۰؍ لیٹر تک کم کیا جا سکتا ہے۔
پانی کے استعمال کی پابندیاں جمعہ سے بارسلونا اور اطراف کی ۲۰۱؍ میونسپلٹیز پر لاگو ہوں گی اور ان میں نجی سوئمنگ پولز کو بھرنے اور کاروں کو دھونے پر پابندی شامل ہے جب تک کہ یہ ری سائیکل شدہ پانی سے نہ ہو۔ عوامی باغات کو زمینی پانی سے ہی سیراب کیا جا سکتا ہے۔زراعت اور صنعت کو زیادہ کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہنگامی اعلان کا مقصد فصلوں کی آبپاشی کیلئے ۸۰؍ فیصد اور صنعت کیلئے ۲۵؍ فیصد پانی کم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ موسم گرما میں اسپین اور وسیع تر یورپ میں ریکارڈ کی گئی گرمی کی کئی لہروں نے خشک سالی کو مزید بڑھادیا۔ پانی کے بخارات اور کھپت میں اضافے کے ساتھ آبی ذخائر کی سطح کم ہو گئی۔غیر معمولی طور پر گرم موسم ۲۰۲۴ء تک جاری رہا۔ جنوری میں کچھ علاقوں میں درجہ حرارت  تقریباً ۳۰؍ ڈگری سیلسیس تک بڑھ گیا، یہ درجہ حرارت عام طور پر جون میں ہوتا ہے۔ 
ٹی آر ٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے موسمیاتی بحران شدید موسمی واقعات، جیسے ہیٹ ویوز، خشک سالی اور جنگل کی آگ کی شدت اور تعداد کو بڑھا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK