Inquilab Logo

مودی حکومت کیخلاف احتجاج کی سربراہی کرنے والے کو پولیس تحویل میں لئے جانے پر سخت برہمی

Updated: May 28, 2021, 8:46 AM IST | saeed ahmed khan | Mumbai

سائن، کولی واڑہ اور چمبور میں پولیس کے ذریعے بینر اتارنے کا بھی الزام۔ سی پی آئی ممبئی کے سیکریٹری نے کہا: پولیس کا یہ طریقہ غلط اور کھلی جانبداری ہے۔۳۰؍ مئی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

Shankarkanchi Kurve (before right) with his colleagues outside the police station after being released on personal bail.Picture:Inquilb
شنکرکنچی کُروے (دائیں سے پہلے )ذاتی مچلکے پررہائی کے بعد پولیس اسٹیشن کے باہر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ۔ تصویر انقلاب

 کسانوں کی حمایت اور ملک کے موجودہ بدترین حالات میں مودی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں آل انڈیا یوتھ فیڈریشن کے نائب صدر شنکر کنچی کروے کو جمعرات کو مقامی پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا اور ان کے خلاف مہاماری ایکٹ کے تحت کارروائی کی اور۴؍ گھنٹے بعد انہیں ذاتی مچلکے پر چھوڑ دیا ۔ تاہم جو دفعات ان پر پر عائد کی گئی ہیں ، اس کے تحت انہیں ایک دن بعد عدالت سے بھی ضمانت سے منظور کروانی ہوگی۔ پولیس کی دلیل تھی کہ ان لوگوں نے کورونا گائیڈ لائن کو نظر انداز کیا، ماسک اور سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال نہیں رکھا۔ اس کے علاوہ سائن اور چمبور میں حکومت مخالف بینروں کو پولیس کے ذریعے ہٹانے کا بھی سی پی آئی نے الزام عائد کیا اور اسے پولیس کی زیادتی اور کھلی جانبداری قرار دیا ۔ اس کا کہا ہے کہ آخر دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان جو حکومت کے خلاف احتجاج کررہے  ہیں،  ان کے ساتھ پولیس اس طرح کا رویہ کیوں نہیں اپناتی‌۔
  سی پی آئی ممبئی کے سیکریٹری پرکاش ریڈی نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ یہ سب کچھ کس کے اشارے پر کیا جارہا ہے ؟ پولیس اپنی کارروائی کے ذریعے ہمارے کارکنان کو ڈرانا چاہتی ہے اور انہیں خوفزدہ کرنا چاہتی ہے لیکن پولیس کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے حق و انصاف کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا اور  احتجاج کو بھی روکانہیں جا سکتا ہے۔۳۰؍ مئی تک یہ احتجاج مختلف طریقوں سے جاری رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسان۶؍ ماہ سے احتجاج کررہے ہیں ،کیا ان کے جائز مطالبات کی حمایت کرنا جرم ہے؟ یا ان کا ساتھ دینا غلط ہے؟ دوسری‌ جانب حکومت کی ناقص پالیسی اور پیشگی تیاری نہ کئے جانے کے سبب کورونا کے سبب روزانہ بڑی تعداد  میں جو اموات ہورہی ہیں کیا اس کے تعلق سے حکومت سے سوال کرنا کیا غلط ہے ؟ ‘‘ پرکاش ریڈی نے دوٹوک انداز میں کہا کہ’’ احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے اور یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔‘‘ صفائی ملازمین کے لیڈر وجے دلوی نے کہا کہ ’’پولیس کا رویہ افسوسناک سے زیادہ حیران کن ہے۔ ان کے مطابق پوسٹر ، بینر اور سیاہ جھنڈوں میں ملک کی حقیقی صورتحال کو نمایاں کیا گیا ہے۔ کوئی ایسی چیز نہیں لکھی گئی ہے جو راز ہو۔ اس لئے ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یہ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا اور حق و انصاف کی آواز بلند کی جاتی رہے گی۔‘‘
  سائن پولیس اسٹیشن میںڈیڑھ بجے  سے۵؍ بجے  بجے تک رہنے اور پرسنل بونڈ بھر کر رہا کئے جانے والے آل انڈیا یوتھ فیڈریشن کے نائب صدر شنکر کنچی کُروے نے پرعزم انداز میں کہا کہ ’’کووڈ سے مرنے والوں، کسانوں ، مزدوروں، بیروزگاروں اور پریشان حال لوگوں کا سوال پوچھنا یا بینر لگانا اگر پولیس کی نگاہ میں غلط ہے تو ہم یہ غلطی بار بار کریں گے اور ہم اس طرح سے دباؤ میں آنے والے نہیں ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’وزیر اعظم کو کلاکاروں سے ملاقات کی فرصت ہے لیکن ان کی رہائش گاہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر۶؍ ماہ سے بیٹھے کسانوں سے ملاقات کیلئے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’’کیا وزیر اعظم صرف گجرات کے وزیراعظم ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو گجرات کی طرح مہاراشٹر کے مسائل پر ان کی نگاہ کیوں نہیں ہے اور وہ گجرات کی طرح مہاراشٹر کے مسائل کے حل میں دلچسپی کیوں نہیں لیتے ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں جو ہم پوچھتے رہیں گے خواہ اس کیلئے ہمیں کیسی ہی قیمت چکانی کیوں نہ پڑے ، ہم ڈرنے والے یا پولیس سے خوف کھا کر خاموش بیٹھنے والے نہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK