Inquilab Logo

سوڈان کےمتصادم گروپ شہریوں کیلئے امدادی اقدامات پر متفق،سعودی عرب میں معاہدہ پر دستخط

Updated: May 13, 2023, 10:41 AM IST | Washington

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سوڈان کےایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما فورسیز ۱۱؍اپریل جمعرات کے روز دیر رات گئے بالآخر شہریوں کےتحفظ اور انسانی امداد کی فراہمی کے ایک معاہدے پر متفق ہوگئے، تاہم ابھی تک جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوئے ہیں۔

Both parties signing the contract documents
دونوں فریق معاہدے کے دستاویزات پر دستخط کرتے ہوئے

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سوڈان کےایک دوسرے کے خلاف نبرد آزما فورسیز ۱۱؍اپریل جمعرات کے روز دیر رات گئے بالآخر شہریوں کےتحفظ اور انسانی امداد کی فراہمی کے ایک معاہدے پر متفق ہوگئے، تاہم ابھی تک جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوئے ہیں۔سوڈان کی حکومتی فوج اور مخالف ریپڈ سپورٹ فورسیز نے مستقبل میں ہونے والی بات چیت میں عارضی جنگ بندی کیلئےکام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔دونوں متحارب دھڑوں کے درمیان جدہ میں امریکہ، اقوام متحدہ اور سعودی عرب کے نمائندوں کے زیر اہتمام مذاکرات شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا ہے۔ امریکی سفارت کاروں نے اس بات چیت کو کافی مشکل قرار دیا۔
 تازہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم فعال دشمنی والے  علاقوںکوچھوڑنے کیلئےعام شہریوں کو اپنی پسند کی سمت میں رضاکارانہ طورپرمحفوظ راستہ دینے کی اجازت سمیت،شہریوں کےتحفظ کو ہر وقت یقینی بنانے کیلئےاپنے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔‘‘حریف جرنیلوں کے درمیان پرتشدد طاقت کی لڑائی میں ابھی ایک ماہ سے بھی کم عرصہ گزرا ہے، جس میںاب تک ۷۵۰؍ سےزیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً ۷؍لاکھ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ مزید ڈیڑھ لاکھ شمالی افریقی ملک سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اس دوران تنازعات کی وجہ سے انسانی امداد تک رسائی کو بھی محدود کر دیا گیا ہے اور انسانی ہمدردی کے خدمات سے وابستہ ۱۸؍کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب خرطوم میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام سے لاکھوں ڈالر کی خوراک بھی لوٹ لی گئی۔
پانی اور بجلی کی بحالی کی امید
 شہریوںکےتحفظ کے عزم کے علاوہ، معاہدے میں بجلی، پانی اور دیگر بنیادی خدمات کی بحالی کا بھی عزم کیا گیا ہے۔ اس میںاسپتالوں سے فورسیز کے انخلاء اور مرنے والوں کی ’باعزت تدفین‘ کی بھی بات کہی گئی ہے۔یک امریکی اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ جنگ بندی نہیںہے۔یہ محض بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ان کی ذمہ داریوں کا ثبوت ہے۔ خاص طور پر عام شہریوں کے ساتھ سلوک اور انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے کے لیے ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔‘‘امریکی اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ۱۰؍دن کی جنگ بندی کی تجویز بھی پیش کی گئی تھی، جس سے توقع ہے کہ لڑائی کے طویل مدتی خاتمے کے لیے مذاکرات کی طرف رجوع کیا جا سکے گا۔انہوں نے کہا،’’ہمیں بڑے محتاط طور پر یہ امید ہے کہ اس دستاویزپر دستخط کرنے کی رضامندی سے، اس میں کچھ رفتار پیدا ہو گی، جس سے امدادی سامان فراہم کرنے کا ماحول بنے گا، تاہم اس وقت تک دونوں فریق اس سے ’کافی دور‘ ہیں۔دونوں فریقوں کے سفیروں نے پہلی بار جنگ بندی کی نگرانی کے لیے امریکی سعودی میکانزم پر بھی اتفاق کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK