Inquilab Logo

شندے گروپ کی رکن اسمبلی لتا سوناؤنے کو سپریم کورٹ سے راحت

Updated: January 16, 2023, 12:23 PM IST | Sharjeel Qureshi | jalgaon

فرضی ذات سرٹیفکیٹ کی بنیاد پرنا اہل قراردینے کی جگدیش والوی کی اپیل سپریم کورٹ نے خارج کردی ،متعلقہ ایکٹ کے صرف بلدیاتی اداروں میںنافذ ہونے کا حوالہ دیا

lata Sonawne, MLA from Chopra Constituency Assembly; (File Photo)
چوپڑا حلقہ اسمبلی سے ایم ایل اے لتا سوناؤنے ;(فائل فوٹو)

جلگاؤں ضلع کے چوپڑا اسمبلی حلقہ سے شندے گروپ کی ایم ایل اے لتا سوناؤنے کو جن کا شیڈول ٹرائب سرٹیفکیٹ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رد ہوچکا ہے، بڑی راحت ملی  ہے کیونکہ اسی فرضی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر انہیںنا اہل قراردینے کی درخواست کی گئی تھی جسے کورٹ نے خارج کردیا ہے۔یعنی لتا سوناؤنےایم ایل اے برقرار رہیں گی۔اس معاملے میں چوپڑا کے سابق ایم ایل اے جگدیش چندر والوی نے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن داخل کی تھی اور ایم ایل اے لتاسوناؤنے کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔عدالت نے والوی کی اس درخواست کو مسترد کردیا ہے جس سے ایم ایل اے لتا سوناؤنے کو راحت ملی ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلہ کی تفصیلات بتانے کیلئے لتا سوناؤنے کے شوہر اور سابق ایم ایل اے چندرکانت سوناؤنے نے  ایڈوکیٹ وسنت بھولنکر کے ہمراہ جلگائوں میں پریس کانفرنس لی ۔ چندرکانت سوناؤنے نے بتایا کہ سابق ایم ایل اے والوی نے اسپیشل لیو پٹیشن (ایس ایل پی )داخل کی تھی جس میں ایل ایم اے لتا سوناؤنے کو فریق  نہ بنا تے ہوئے مہاراشٹر سرکار ، چیف سیکریٹری،اسمبلی اسپیکر ،گورنر ،ڈپٹی ڈائریکٹر شیڈول ٹرائب ، الیکشن کمیشن دہلی اور ریاستی الیکشن کمیشن سمیت جلگائوں میونسپل کارپوریشن کو فریق بنا کر لتا سوناؤنے کو نا اہل قرار دینے کی درخواست کی تھی ۔لتا  سوناؤنے نے ایڈوکیٹ مہیش دیشمکھ اور ایڈوکیٹ وسنت بھولنکرکی معروفت اپنی عرضی داخل کی تھی ۔
 ایڈوکیٹ بھولنکر نے بتایا ’’سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا  ہے کہ درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، خانہ بدوش قبائل، پسماندہ طبقات، خصوصی پسماندہ طبقات ایکٹ ۲۰۰۱ء کی دفعہ ۱۰؍ اور۱۱؍ صرف بلدیاتی اداروں کے انتخابات کیلئے لاگو ہوتے ہیں۔یعنی اکثریت حاصل کرنے والا امیدوار کسی وجہ سے نا اہل قرار دیا گیا تو ان کے بعد دوسرے نمبر پر اکثریت حاصل کرنے والے امیدوار کو اس نشست کیلئے نامزد کیا جاتا ہے ۔ یہ قانون عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی اورا راکین پارلیمنٹ  پرنافذ نہیں ہوتا ،اسکے علاوہ ریاستی آئین اور عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت ریزرو نشست سے قسمت آزمانی کرنے والے امیدوار کو اپنی ذات کا سرٹیفکیٹ یا اس کی ویلڈیٹی ظاہر کرنے کی شرائط کہیں درج نہیں ہے۔ریزرو سیٹ سے امیدواری پیش کرنے والے اُمیدوار کو اپنے حلف نامے میں یہ ظاہر کرنا ہے کہ وہ کس ذات سے تعلق رکھتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے این سی ایس ٹی کمیشن سے جواب مانگا 
  نیشنل کمیشن  فور شیڈول ٹرائب کے حوالے سےخبر سامنے آئی ہے کہ اس سے الیکشن کمیشن نے للتا سوناؤنے کے جعلی ذات سرٹیفکیٹ کے متعلق جواب مانگا ہے کہ کیا لتا سوناؤنے کو جعلی کاسٹ سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے ؟این سی ایس ٹی نے الیکشن کمیشن کو جواب دیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔ درحقیقت الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل۱۹۲(۲) کے تحت آزاد ہے اورگورنر کو اپنی رائے دے سکتا ہے۔ تاہم اس معاملے پردونوں فریقوں کی جانب سے درخواست پر درخواست داخل کی جارہی ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ بازگشت ہے کہ لتا سوناؤنے کو قانون ساز اسمبلی سے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
دفتر گورنر کی الیکشن کمیشن کو معاملہ جلد فیصل کرنے کی ہدایت 
 یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ریاستی گورنر کے دفتر  نےاسٹیٹ الیکشن کمیشن کو ایک خط بھیج کر اس معاملے میں تفصیلات طلب کی تھی  اور ہدایت دی تھی کہ جلد از جلد اس معاملے میں فیصلہ کیا جائے ۔ موصولہ اطلاع کے مطابق وہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔اُس معاملے میں چوپڑا کے ڈاکٹر چندرکانت بریلا شکایت کنندہ  ہیں ۔ واضح رہے کہ للتا سوناؤنے کے مخالف امیدوار چندرکانت بریلا نے ان کے  ذات سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا تھا جسے سپریم کورٹ نےبھی فرضی قرار دیا تھا ۔اسکے بعد بھی نااہلی کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ، یہی وجہ تھی کہ گزشتہ سال نومبر میں این سی ایس ٹی کمیشن  میںشکایت کی گئی جس  میں کہا گیا کہ عدالت  کے ذریعے  سونا ؤنے کا ذات سرٹیفکیٹ فرضی قرار دئیے جانے کے باوجود موجودہ ایم ایل اے کو ایوان سے نااہل قرار نہیں دیا گیا ہے۔
 حکمراں پارٹی کی خاتون ایم ایل اے لتا سوناؤنے بہت بااثر ہیں۔۹؍فروری۲۰۲۲ء کو سوناؤنے کے ذریعہ پیش کردہ ایس سی سرٹیفکیٹ کو ایس ٹی سرٹیفکیٹ  معائنہ کمیٹی نے نااہل قرار دیا تھا۔ اس کے بعد سوناؤنے نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا لیکن وہاں بھی انہیں مایوسی ہوئی اور عدالت نے ماہ جون اورماہ ستمبر میں ان کا ذات کا سرٹیفکیٹ فرضی قرار دیا۔الیکشن کمیشن کو  لتا سوناؤنے کو نااہل قرار دینے کیلئےاز خود کارروائی کرنی چاہئےتھی لیکن کمیشن نے ایسا نہیں کیا۔ بریلا نے یہ بھی الزام لگایا کہ بہت سے غیر درج فہرست ذات کے لوگ یہ سرٹیفکیٹ حاصل کرکےسہولیات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK