Inquilab Logo

پتانجلی پر سپریم کورٹ کا موقف سخت، کمپنی کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری

Updated: February 27, 2024, 10:09 PM IST | New Delhi

بابا رام دیو کی آیورویدک ادویات کی کمپنی کے خلاف سپریم کورٹ کا موقف سخت۔ کمپنی پر دیگر طبی نظام کے خلاف ہتک آمیز مہم چلانے کا الزام۔ عدالت میں حلفیہ بیان درج کرانے کے باوجود کمپنی کی جانب سےقابل اعتراض اشتہارات کا سلسلہ جاری۔ کوئی کارروائی نہ کرنے پر مرکزی حکومت کی بھی سخت سرزنش۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے منگل کو پتانجلی آیوروید اور اس کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشنا کو مبینہ طور پر عدالت کو دیئے گئے ایک حلف نامے جس کی رو سے ان کی ادویات کی تشہیر نہ کرنے اور کسی بھی طبی نظام کے خلاف بے ضابطہ بیانات دینے سے باز رہنےکی خلاف ورزی کرنے کیلئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔ 
جسٹس ہیما کوہلی اور احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے کمپنی کو بیماریوں یا علامات کے علاج کیلئے بنائی گئی مصنوعات کی تشہیر یا برانڈنگ سے بھی روک دیا جیسا کہ ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہار) ایکٹ ۱۹۵۴ء اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین میں درج ہے۔ 
عدالت نے آخری تاریخ تک مدعی اعلیٰ اور اس کے افسران کو میڈیا (پرنٹ اور الیکٹرانک دونوں ) میں کسی بھی قسم کی ادویات کے نظام کے خلاف کوئی بھی بیان دینے سے متنبہ بھی کیا۔ 
یہ حکم انڈین میڈیکل اسوسی ایشن کی جانب سے دائر عرضی کے جواب میں آیا ہے جس میں پتانجلی پر جدید ادویات اور ویکسینیشن کے خلاف ہتک آمیزمہم چلانے کا الزام لگایا گیا۔ ۲۱؍ نومبر ۲۰۲۳ء کو جسٹس امان اللہ کی سربراہی میں بنچ نے پتانجلی کے وکیل کا ایک حلفیہ بیان درج کیا تھاجس کی رو سے پتانجلی کی جانب سے اب سے کسی بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوگی، خاص طور پر اس کی تیار کردہ اور اس کے ذریعے فروخت کی جانے والی مصنوعات کی تشہیر یا برانڈنگ سے متعلق، اور مزید یہ کہ دواؤں کی افادیت کا دعویٰ کرنے والے یا دور جدید کی ادویات کے کسی بھی نظام کے خلاف اور کسی بھی شکل میں کوئی بھی بے ضابطہ بیان میڈیا کو جاری نہیں کیا جائے گا۔ اور کمپنی اس طرح کی یقین دہانی پر عمل کرنےکی پابند ہے۔ 
منگل کو آئی ایم اے کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل پی ایس پٹوالیا نے عدالت کو بتایا کہ کمپنی اپنی دوائیوں کی افادیت کے بارے میں اشتہارات جاری کرتی رہی ہے اور یہ ڈرگس اینڈ میجک ریمیڈیز (قابل اعتراض اشتہار) کے تحت ممنوع ہے۔ 
صبح معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس امان اللہ برہم ہوئے اور پوچھا کہ کمپنی ایسے دعوے کیسے کر سکتی ہے۔ اس معاملے کو دوپہر کیلئے مقرر کرتے ہوئے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت کو اسٹنگنگ آرڈر پاس کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ 
دوپہر میں اس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس امان اللہ نے پوچھا کہ دو سال قبل عرضی داخل ہونے کے بعد آیوش وزارت نے اس کے بارے میں کیا کیا؟ پورے ملک کو سیر کیلئے لے جایا گیا ہے! دو سال تک تم کیا کرتے رہے ج کہ ادویات کا قانون کہتا ہے کہ یہ ممنوع ہے؟ 
 واضح رہے کہ مرکز کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے، ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے کہا کہ حکومت ایک تفصیلی جواب داخل کرے گی کیونکہ اسے دعوؤں کی تصدیق کیلئے مختلف محکموں کے ساتھ تال میل کرنا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK