عرب لیگ نے ۲۰۱۱ء میں شام کو گروہ سے معطل کردیا تھا جس کی وجہ اس ملک میں خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے۔ اب یہ جنگ کافی حد تک منجمد ہوچکی ہے۔ تاہم، سعودی حکومت نے تقریباً ۱۲؍ سال گزر جانے کے بعد شام کے مسلمانوں کو حج کیلئے سعودی عرب آنے کی اجازت دی ہے۔
EPAPER
Updated: May 28, 2024, 4:59 PM IST | Damascus
عرب لیگ نے ۲۰۱۱ء میں شام کو گروہ سے معطل کردیا تھا جس کی وجہ اس ملک میں خانہ جنگی جیسی صورتحال ہے۔ اب یہ جنگ کافی حد تک منجمد ہوچکی ہے۔ تاہم، سعودی حکومت نے تقریباً ۱۲؍ سال گزر جانے کے بعد شام کے مسلمانوں کو حج کیلئے سعودی عرب آنے کی اجازت دی ہے۔
شام کی وزارت نقل و حمل نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار ۲۷۰؍ شامیوں نے منگل کی صبح دمشق سے سعودی عرب کیلئے حج کیلئے پرواز کی۔ یہ پیشرفت دمشق اور ریاض کے درمیان تعلقات میں بحالی کا حصہ ہے جس نے کچھ دن پہلے ۲۰۱۲ء میں تعلقات منقطع کرنے کے بعد جنگ زدہ شام میں سعودی عرب کا پہلا سفیر مقرر کیا تھا۔ شام کو ۲۰۲۳ء میں ۲۲؍ رکنی عرب لیگ میں دوبارہ شامل کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ ۲۰۱۱ء میں صدر بشار الاسد کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کی وجہ سے ایک دہائی سے زائد عرصے تک شام اس گروپ سے معطل تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اندور: حکومت کے حکم پر مذہبی مقامات سے۴۰۰؍ سے زائد لاؤڈ اسپیکر ہٹائے گئے
وزارت نے بتایا کہ حجاج کا دوسرا طیارہ منگل کو دیر گئے دمشق سے جدہ کیلئے روانہ ہوگا۔ شام میں بغاوت کے نتیجے میں خانہ جنگی، اب اپنے ۱۴؍ ویں سال میں ہے جس میں تقریباً نصف ملین افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ۲۳؍ ملین آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔ جنگ بڑی حد تک منجمد ہوگئی ہے اور اس کے خاتمے کیلئے ایک قابل عمل سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔