Inquilab Logo

اقلیتی طلبہ کودی جانے والی پری میٹرک اسکالر شپ کو ختم کیا جانا صریح ناانصافی

Updated: December 11, 2022, 11:40 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

اس کے خلاف ایک کمیٹی تشکیل دے کرحکومت پردباؤ ڈالنے اورعالمی یومِ اقلیت کی مناسبت سے احتجاج شروع کرنے کاایم پی جے کا فیصلہ

A scene from the MPJ meeting against the abolition of pre-matric scholarship.
پری میٹرک اسکالر شپ ختم کئے جانے کے خلاف ایم پی جے کے اجلاس کا ایک منظر۔

 اقلیتی طلبہ کیلئے مختص اسکالر شپ ختم کیا جانا بدترین ناانصافی ہے ،اس کے خلاف کمیٹی تشکیل دے کرحکومت پردباؤ ڈالنے اور عالمی یومِ اقلیت کی مناسبت سے احتجاج شروع کیا جائیگا۔یہ اعلان سنیچر کو ایم پی جے کی جانب سے پریس کلب میںمنعقدہ مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔ پری میٹرک اسکالر شپ سے تقریباً ۸۶؍ لاکھ طلبہ مستفید ہورہے تھے اور اس سے فائدہ اٹھانے والے مسلم طلبہ کی مجموعی تعداد تقریباً ۷۵؍ فیصد تھی۔
 پلاننگ کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر بھالچند منگیکر نےکہا کہ ’’یہ صریح نا انصافی ہے ، ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم سب اسکالر شپ جاری کرواکر ہی دم لیںگے۔سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں میں گریجویٹ کی تعداد ۴؍ فیصد اور پوسٹ گریجویٹ کی تعداد ۲؍ فیصد ہے ۔ مسلم طلبہ میں اسکول ڈراپ آئوٹ ختم کرنے کیلئے یہ اسکالر شپ نافذ کی گئی تھی ۔‘‘پروفیسر کاظم ملک نے کہا کہ’’اسکالرشپ کے فارم زیادہ ترگائوں سے آتے ہیں ،دیہی علاقوں کے طلبہ کو اسکالرشپ کی خاص ضرورت ہے ۔اس سے ان کا بڑا نقصان ہوگا۔‘‘سنیل کدم نےکہا کہ ’’اس طرح کے فیصلوں سے آنے والی نسلیں صرف محنت کش یعنی مزدور ہونگی ۔اس لئے محض عرضی دینے سے حقوق نہیں ملنے والےہیں ۔اس کے لئےایک بار پھر متحد ہوکر تحریک چلانی ہوگی۔‘‘ ایڈوکیٹ راجیش راٹھوڑ نے کہا کہ’’اسکالر شپ پسماندہ سماج کو معاشی طور سے اوپر اٹھانے میں اہم رول ادا کرتی ہے جبکہ اسکالرشپ ختم کرنے کا مطلب سماج میں پسماندہ طبقات کیلئے مین اسٹریم میں آنا مشکل نہیںتقریباً ناممکن ہوجائے گا ۔ ‘‘ایم پی جے کے صدرمحمد سراج نے کہا کہ ’’ہم حکومت سے یہ جاننا چاہتے ہیںکہ مائناریٹی اسکالرشپ جو ۲۰۰۶ ء سے شروع کی گئی تھی ،یہ ہمارا حق تھا اسے اچانک ۲۰۲۲ ءمیں کیوں ختم کردیا گیا ؟‘‘ انہوںنےیہ بھی کہا کہ ’’اس کے خلاف ریاست گیر پیمانے پر احتجاج کیاجائے گااور اس تعلق سے پہلا احتجاج عالمی یومِ اقلیت کی مناسبت سے ۱۹؍دسمبر کو ہوگا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK