Inquilab Logo

ججوں کی تقرری پر سپریم کورٹ کا رویہ سخت، مودی سرکار نرم پڑی

Updated: January 07, 2023, 10:19 AM IST | New Delhi

وقت کی پابندی کا وعدہ کیا، یقین دہانی کرائی کہ۱۰۴؍ تجویز کردہ ناموں میں سے ۴۴؍ کو آج منظور کرلیا جائیگا

Photo: INN
تصویر:آئی این این

  ججوں کی تقرری کے معاملے میں سپریم کورٹ کے سخت رویے کو دیکھتے ہوئے   مودی سرکار کو بالآخر اپنا رویہ نرم کرنا پڑا۔   کالیجیم کے ذریعہ تجویز کردہ  ۱۰۴؍ ججوں کی تقرری میں تاخیر پر باز پرس کے دوران جمعہ کو اٹارنی جنرل  نے عدالت کو وقت کی پابندی کی یقین دہانی کرائی  اور کہا کہ سنیچر تک ان میں سے ۴۴؍ ناموں  کو منظور کرلیا جائےگا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں  نے التواء کا شکار ہونےوا لے دیگر ناموں کو بھی جلد ہی  کلیئر کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ 
  جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس اوکا کی بنچ میں جمعہ کو اس معاملے کی سماعت کے دوران  اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نے کہا کہ ’’وقت کی پابندی کیلئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں۔‘‘ انہوں  نے  دو رکنی بنچ کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے کالیجیم  کے تجویز کردہ ۱۰۴؍ نام زیر غور ہیں جن میں سے ۴۴؍ کو سنیچر تک منظوری دے کر ان کی رپورٹ سپریم کورٹ کے کالیجیم کو بھیج دی جائےگی۔اس کے ساتھ ہی وینکٹ رمانی نے کہا کہ بقیہ سفارشات پر بھی کارروائی جلد ہی کی جائے گی۔
 مرکزی حکومت کے ذریعہ دی گئی اس جانکاری پر عدالت نے  اطمینان کا اظہار کیا اور  باقی سفارشات پر بھی جلد فیصلے کی ہدایت دی۔   بنچ نے  سپریم کورٹ کی کالیجیم کی ۱۰؍ سفارشات پر بھی سوال پوچھا اور یاد دہانی کرائی کہ ان میں سے ۲؍ سفارشات تو بہت پرانی ہیں اور اکتوبر ۲۰۲۱ء سے زیر التواء ہیں جبکہ بقیہ ۸؍ ناموں کی سفارش نومبر ۲۰۲۲ء میں کی گئی ہے۔اس پر بھی اٹارنی جنرل  نے جلد کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ 
 بنچ نے ہائی کورٹ کے ۵؍ ججوں کو ترقی دیکر سپریم کورٹ میں مقرر کرنے کی سفارش پر بھی حکومت  سے جواب طلب کیا جس پر اٹارنی جنرل نے کورٹ سے وقت مانگتے ہوئے معاملے کو ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’کیا عالی جناب اس معاملے کو تھوڑا ملتوی کرسکتے ہیں؟  میرے پاس کچھ معلومات تو ہے مگر کچھ اختلاف رائے بھی ہے،اس لئے میں نہیں سمجھتا کہ اس پر یہاں گفتگو ہونی چاہئے۔‘‘ 
 اس کے جواب میں سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ ’’ہم ٹال تو رہے ہیں مگر بہت زیادہ وقت نہیں لگنا چاہئے،  (جن ناموں کی سفارش کی گئی ہے) وہ پہلے ہی ہائی کورٹ کے جج یا چیف جسٹس ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ کالیجیم کے خلاف ایک طرف حکومت کی جانب سے بیان بازی ہورہی ہے دوسری طرف سپریم کورٹ  اس کی سفارش کردہ تقرریوں پر مصر ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK