Inquilab Logo

بائیڈن انتظامیہ نے فوج کے انخلا کا ذمہ دار ٹرمپ کو قرار دیا

Updated: April 08, 2023, 11:45 AM IST | Washington

انتظامیہ نے وضاحت کی کہ صدر کے پاس زیادہ متبادل نہیں تھے اور انہوں نے امریکی فوجیوں کی اگلی نسل کو اس جنگ میں جھونکنے سے انکار کر دیا،ٹرمپ نے رپورٹ کو مسترد کردیا

American soldiers returning home from Afghanistan in 2020. (File Photo)
امریکی فوجی ۲۰۲۰ء میں افغانستان سے وطن لوٹتے ہوئے ۔(فائل فوٹو)

 افغانستان میں دہائیوں کی جنگ کے بعد عجلت میں امریکی افواج کے انخلا اور طالبان کے ہاتھوں شکست فاش سے متعلق وہائٹ ہاؤس کی رپورٹ میں جوبائیڈن اور ٹرمپ انتظامیہ نے اس ہزیمت کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وہائٹ ہاؤس کی رپورٹ میں افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر افغانستان میں مزید وقت  رکا جاتا یا فنڈز میں اضافہ کیا جاتا یا امریکہ میں سیاسی و حکومتی حالات تبدیل ہو بھی جاتے تب بھی انخلا کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا۔
 امریکی کانگریس کو بھیجے گئے رپورٹ کے خلاصے میں انخلا کا ذمہ دار ٹرمپ کی پالیسیوں کو قرار دیتے ہوئے اصرار کیا گیا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے جو کچھ ممکن تھا وہ کیا لیکن وہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے پابند تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انخلا کی تاریخ  دے دی تھی لیکن امریکی فوج کی واپسی کا کسی بھی سطح پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس کا نتیجہ عجلت میں اور انتہائی بے ہنگم فوجی انخلا کی صورت میں نکلا۔
 بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کے روز پنٹاگن  کی تیار کردہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے افغانستان سےامریکی افواج کے ہلاکت خیز اور افراتفری کے ماحول میں انخلا کا الزام سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر عائد کیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنے پیش رو کے فیصلوں کے سبب صدر بائیڈن کے پاس زیادہ آپشن نہیں تھے اور انہوں نے امریکی فوجیوں کی اگلی نسل کو اس جنگ میں جھونکنے سے انکار کر دیا جس کو بہت پہلے ختم ہو جانا چاہیے تھا۔واضح رہے کہ افغانستان سے غیر منظم اور ہلاکت خیز انخلا کو صدر بائیڈن کے عہدصدارت میں ایک تاریک موڑ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔رپورٹ میں تسلیم کیا گیاہے کہ افغانستان سے امریکیوں اور اتحادیوں کا انخلاء جلد شروع ہو جانا چاہیے تھا لیکن تاخیر کی ذمہ داری افغان حکومت، فوج اور امریکی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کے جائزوں پر عائد کی گئی ہے۔
 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان جنگ میں ۲۰؍کھرب ڈالر پھونکنے اور افغان فوج کے ۳؍لاکھ فوجیوں کی بھرپور ٹریننگ کے باوجود طالبان نے بآسانی اور تیز رفتاری سے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرلیا۔رپورٹ میں کہا گہا کہ بغیر مزاحمت کے طالبان کی حکومت بن جانے سے امریکی فوجیوں کے انخلا کو نہیں روکا جا سکتا تھا یا پھر مستقل طور پر اور مزید بڑے پیمانے پر امریکی فوج کی موجودگی میں توسیع کی جاتی۔رپورٹ میں طالبان کے ٹیک اوور کے دوران افغان فوج کی عدم مزاحمت سے متعلق کہا گیا کہ کیس خفیہ ایجنسی نے افغان فوج کی اس حد تک ناکامی کی پیشن گوئی نہیں کی تھی۔
 دوسری جانب سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کی ذمہ داری جوبائیڈن انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان متعدد ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد ۲۸؍فروری ۲۰۲۰ءکو تاریخی امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت غیرملکی افواج کو انخلا کا محفوظ راستہ دیا جائے گا اور طالبان افغان سرزمین کو کسی دوسرے کی سلامتی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دیں گے۔اس معاہدے کے نتیجے میں طالبان نے افغانستان میں اگست ۲۰۲۱ءمیں اقتدار سنبھال لیا اور تمام غیر ملکی فوجی افغانستان سے واپس چلی گئیں تاہم اب تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK