Inquilab Logo

کسانوں کا تمام مطالبات کی منظوری تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان

Updated: November 23, 2021, 10:44 AM IST | Lucknow

راکیش ٹکیت نے کہا کہ یہ ہندوستان ہے، شمالی کوریا نہیں کہ یکطرفہ فیصلے کاا علان کردیا جائے، کسان لیڈر نے کہا کہ مسئلے ایک دو نہیں، بہت ہیں، جنہیں حل کئے بغیر بات نہیں بن سکتی، مطالبات کی فہرست پیش کی، کہا: ایم ایس پی، مہلوک کسانوں کو شہید کا درجہ دینے، اہل خانہ کو معاوضہ دینے اور مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کو برطرف کرنے کی مانگ سے ہم قطعی پیچھے نہیں ہٹ سکتے

Rakesh Tikait and other farmer leaders at the Mahapanchayat in Lucknow (Photo: PTI)
لکھنؤ میں منعقدہ مہاپنچایت میں راکیش ٹکیت اور دیگر کسان لیڈر (تصویر: پی ٹی آئی)

تینوں متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کے باوجود کسان اپنی تحریک کو جاری رکھنے کیلئے پُرعزم ہیں۔بھارتیہ کسان یونین(بی جے یو) کے نیشنل ترجمان راکیش ٹکیٹ نے لکھنؤ میں منعقدہ کسان مہا پنچایت میں کہا کہ حکومت سے کم از کم سہارا قیمت(ایم ایس پی) قانون بنانے سمیت دیگر مطالبات سے نہ تو کسان پیچھے ہٹیں گے، نہ ہی ان مطالبات کے پورا ہونے تک کسانوں کی یہ تحریک ختم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان ہے، شمالی امریکہ نہیں کہ یکطرفہ فیصلے کا اعلان کردیا جائے اور اس بات کی امید کی جائے کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم کرلیں گے۔ 
  لکھنؤ میں منعقدہ اس کسان پنچایت میں ملک بھر کے کسان شریک ہوئے ہیں۔سنیکت کسان مورچہ کے زیر اہتمام منعقد کسان مہا پنچایت میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ کچھ لوگ ہماری تحریک کو کمزور کرنے اور ہمارے درمیان نااتفاقی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہم یہاںاس بات کااعلان کرتے ہیں کہ ہمارا یہ اتحاد اتنا کمزور نہیں ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک کیلئے  اپنی جان گنوانے والے ۷۵۰؍  سے زائد کسانوں کو شہید کا درجہ دینے، ان کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے، ایم ایس پی کا قانون بنانے اور مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کو ان کے عہدے سے فوری طور پر برخاست کرنے سمیت دیگر  مانگوں کی منظوری تک تحریک جاری رہے گی۔
 وزیر اعظم کے ذریعہ کسان بل واپس لئے جانے کے بعد بھی راکیش ٹکیت کی زبان ابھی نرم نہیں ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ لکھنؤ کے ایکو گارڈن میں کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس کی وجہ بھی بتائی۔ کسانوں کے ترجمان نے کہاکہ حکومت کو کسانوں سے اگر ہمدردی ہوتی تو وہ ہم سے بات چیت کرتی اور ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرتی۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ یہ سرکار پورے ملک کو پرائیویٹ کمپنیوں کو سونپتی جارہی ہے۔انہوں نے کہ کسانوں کے تمام مطالبات پورے ہوئے بغیر کسان تحریک سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
 راکیش ٹکیت نے مرکزی وزیر مملکت  اجے مشرا ٹینی کی فوری برخاستگی اور گنے کے چار ہزار کروڑ کے بقایہ جات کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا۔  انہوں نے آنے والے ۷؍ دسمبر کے بعد تین دن کیلئے لکھیم پور جانے کا بھی اعلان کیا۔
 خیال رہے کہ اس مہاپنچایت میں ملک کی تقریباً تمام ریاستوں سے بہت سارے کسان آئے جن میں کئی بڑے کسان لیڈر بھی شامل ہیں۔اس درمیان مہاپنچایت میں کسانوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے لکھنؤ پولیس دن بھر الرٹ موڈ پر رہی۔ بھاری تعداد میں کسانوں کے لکھنؤ پہنچنے کے پیش نظر شہر کے تمام علاقوں میں کثیر تعداد  میں پولیس اہلکار تعینات کیا گیا تھا لیکن کسانوں کی یہ مہاپنچایت پوری طرح سے پُرامن رہی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK