Inquilab Logo

مغربی بنگال کے کئی لوک سبھا حلقوں میں بایاں محاذ اورکانگریس اتحاد بھی مضبوط پوزیشن میں ہے

Updated: May 08, 2024, 9:23 AM IST | Agency | Kolkata

ٹی ایم سی نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی وجہ سے سیکولر وو ٹ تقسیم ہورہے ہیں، ماہرین کے مطابق بایاں محاذ اور کانگریس کی وجہ سے ترنمول کو فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔

Trinamool Congress chief Mamata Banerjee. Photo: INN
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی۔ تصویر : آئی این این

مغربی بنگال میں تیسرے مرحلے کے تحت  منگل کوریاست کے مسلم اکثریتی اضلاع مالدہ کی دوسیٹوں اور مرشد آباد ضلع کی دوسیٹوں پر پولنگ ہوئی۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس بار۲۰۱۹ء کے پلوامہ حملوں کے بعد قومی سلامتی جیسے غالب قومی بیانیے کے بغیر الیکشن ہورہا ہے جس کی وجہ سے بی جے پی کو کافی ہاتھ پاؤں مارنے  اور ماحول کو پولرائز کرنے کی کوشش کرنی پڑرہی ہے۔
 سینٹر فار اسٹڈیز ان سوشل سائنسز کے ماہر سیاسیات معید الاسلام نےتیسرے مرحلے کی پولنگ سے قبل کہا تھا کہ پہلے ایسا لگتا تھا کہ بنگال میں انتخابات ترنمول اور بی جے پی کے درمیان دو رُخی ہوں گے لیکن ریاست کے حالات کچھ اس طرح بن گئے ہیں کہ بائیں  بازو اور کانگریس اتحاد نے بھی کئی سیٹوں پر اپنی پوزیشن بہتر کرلی ہے جس کی وجہ سے کئی حلقوں میں سہ طرفہ مقابلے کی توقع ہے۔
 انہوں نے کہا کہ مالدہ اور مرشد آباد اضلاع کی بالترتیب ۲؍ اور تین سیٹوں کے علاوہ، جہاں۲۰۱۹ء میں ٹی ایم سی اور کانگریس نے دو دو اور بی جے پی نے ایک سیٹ حاصل کی تھی، جنوبی بنگال کی  مجموعی طور پر۱۳؍ سیٹیں ایسی ہیں، جہاں ترنمو ل کانگریس کے ساتھ ہی بائیں بازو اور کانگریس کا اتحاد بھی مضبوط پوزیشن میں ہے۔  انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ کانگریس اور بائیں بازو کا اتحاد بہت ساری سیٹوں پر جیت حاصل کرے گا لیکن اتنا  طے ہے کہ اس بار یہ اتحاد کئی سیٹوں پر اپنی موجودگی درج کرائے گا۔اس کا نقصان بی جے پی یا پھر ترنمول کانگریس کو بھی ہوسکتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں کے ریزرویشن پر لالو یادو کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش

سی پی آئی کے مطابق ایسا نہیں ہےکہ صرف مالدہ اور مرشدآباد کی سیٹوں پر ہی سہ طرفہ مقابلہ ہےبلکہ دم دم، شری رام پور، آرام باغ، ہگلی، ہوڑہ، بیرک پور، بردوان مشرق، بردوان درگا پور، بانکوڑہ اور پرولیاکے علاوہ تملوک ، کلکتہ شمال و جنوب اور جادو پور میں بھی سہ طرفہ مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔خیال ر ہے کہ ۲۰۱۹ء میں ان میں سے ۸؍ سیٹیں ٹی ایم سی نے جیتی تھیں اور بقیہ پر بی جے پی کا قبضہ ہوا تھا۔
 سیاسی تجزیہ کار سبھوموئے موئترا نے کہاکہ بنگال کے انتخابی منظرنامے میں تبدیلی آئی ہے ۔کانگریس،بائیں بازو کااتحاد ایک اہم کھلاڑی کے طور پرابھر کر سامنے آیا ہے۔اس سے انتخابی منظرنامہ  پیچیدہ ہوگیا ہے۔بایاں محاذ۳۰؍ سیٹوں پر الیکشن لڑ رہا ہے، کانگریس نے۴۲؍ میں سے۱۲؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ترنمول کانگریس کے لیڈر شانتانو سین نے کہا کہ ہم کانگریس کے ساتھ اتحاد چاہتے تھے لیکن اس کے لیڈران سیٹوں کی تقسیم کے معاملے پر تاخیر کر رہے تھے، اسلئےہم نے اکیلے جانے کا فیصلہ کیا۔ اب بائیں بازو  کانگریس اتحاد ہمارے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس سے بی جے پی کو فائدہ مل رہا ہے۔ترنمول کانگریس کےمطابق بنگال میں انڈیا تحاد کے ٹوٹنے کا فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔
 خیال رہے کہ۲۰۱۹ء کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے۱۸؍ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ اس کا ووٹ شیئر۱۷؍ سے بڑھ کر ۴۰؍ فیصد ہو گیا تھا۔اُس وقت حالانکہ ٹی ایم سی کے ووٹ شیئر میں بھی ۳؍ فیصد کا اضافہ ہوا تھا،اس کے باوجود، اس نے ۱۲؍ سیٹیں گنوائی تھیں،اس طرح کی سیٹیں ۲۲؍ رہ گئی تھیں۔ اُس الیکشن میں بائیں بازو کا ووٹ شیئر۲۴؍ فیصد سے گھٹ کر۶؍ فیصد پر پہنچ گیا تھا جبکہ کانگریس کو نقصان ہوا تھا۔اس کی سیٹیں ۴؍ سے ۲؍ رہ گئی تھیں۔
 البتہ۲۰۲۱ءکے اسمبلی الیکشن کے بعد مختلف بلدیاتی انتخابات اور ضمنی انتخابات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ٹی ایم سی  کے ساتھ ہی  کانگریس اور بایاں محاذ نے اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK