Inquilab Logo

مودی حکومت پرائیویٹ ٹرینوں کو اپنا کرایہ خود طے کرنے کی رعایت دیگی

Updated: September 19, 2020, 3:14 AM IST | New Delhi

ریلوے کا منصوبہ ۲۰۲۲ء میں ۱۲؍ پرائیویٹ ٹرینیں چلانے کا ہے ، جس کیلئے وہ ان کمپنیوں کو کرایہ خود طے کرنے کا اختیار دینے پر غور کررہی ہے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ریل مسافروں کے لیے ایک بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پرائیویٹ ٹرینوں کا کرایہ کمپنیاں ہوائی جہاز کےکرایہ کے طرز پر خود طے کریں گی۔ انڈین ریلوے اپنے نیٹ ورک پر پرائیویٹ کمپنیوں کی مسافر ٹرینیں چلانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں ملک میں پرائیویٹ ٹرینیں شروع ہو جائیں گی۔ مودی حکومت پرائیویٹ ٹرین چلانے والی کمپنیوں کو کرایہ خود طے کرنے کی چھوٹ دےگی، اس لیے پرائیویٹ ٹرینوں میں سفر کافی مہنگا ثابت ہونے والا ہے۔اس بارے میں ریلوے بورڈ کے چیئرمین وی کے یادو نے اس تعلق سے ایک ہندی نیوز پورٹل کو بتایا کہ پرائیویٹ کمپنیوں کو اپنے طریقے سے کرایہ طے کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔ حالانکہ ان راستوں پر اگر اے سی بسیں اور ہوائی جہاز کی بھی سہولت ہے تو کرایہ طے کرنے کے پہلے کمپنیوں کو اس بات کا دھیان رکھنا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ ریلوے کا منصوبہ۲۰۲۲ء یا ۲۰۲۳ء سے ۱۲؍پرائیویٹ مسافر ٹرینیں چلانے کا ہےجس سے ریلوے کی اپنی آمدنی بھی بڑھے گی۔ بعد ازاں ۲۰۲۴ء سے یہ تعداد ۴۵؍ ہو جائے گی اور پھراس کے اگلے ۲؍ سال میں یہ تعداد ۵۰؍ تک پہنچانے کا منصوبہ ہے۔ اس کے بعد اگلے چند برس میں مزید ۴۴؍ پرائیویٹ ٹرینیں شروع کی جائیں گی ۔ اس طرح سے کل ملاکر ۲۰۲۷ء تک ۱۵۱؍ مسافر ٹرینیں پرائیویٹ ہو جائیں گی ۔ 
 بتایا جاتا ہے کہ ریل گاڑیوں کے۱۳۰؍ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے پر سفر میں ۱۰؍ سے۱۵؍ فیصد کی اور۱۶۰؍کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے پر۳۰؍فیصد تک کی بچت ہوگی۔ ریلوے کو ان۱۵۱؍ ٹرینوں کے چلانے سے ہر سال تقریباً۳؍ ہزار کروڑ روپے کرایہ کے طور پر ملنے کی امید ہے۔ ان ٹرینوں پر انڈین ریلوے کے ڈرائیور اور گارڈ ہی رکھے جائیں گے۔واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں اور ریلوے کی مزدور تنظیموں کے ساتھ ساتھ مسافروں کی بھی بڑی تنظیمیں حکومت کے اس قدم کی سختی کے ساتھ مخالفت کررہی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ریلوے کو فروخت کرنے کی جانب ایک قدم ہے تاکہ مودی حکومت کے قریبی صنعتکاراس دودھ دینے والی گائے پر بھی قبضہ کرلیں اورپھر اپنی مرضی کے مطابق زیادہ کرایہ وصول کرتے ہوئے ٹرینیں چلائیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK