جی آرپی کی تفتیش میں انکشاف ، بتایا کہ اس کے سبب ٹرین ایک جانب جھک گئی تھی جس سے مسافروں کے بیگ ٹکرانے سے توازن بگڑنے پر وہ نیچے گرپڑے
EPAPER
Updated: November 05, 2025, 11:22 PM IST | Mumbai
جی آرپی کی تفتیش میں انکشاف ، بتایا کہ اس کے سبب ٹرین ایک جانب جھک گئی تھی جس سے مسافروں کے بیگ ٹکرانے سے توازن بگڑنے پر وہ نیچے گرپڑے
۹؍جون کے ممبرا ٹرین حادثے جس میں ۵؍ افراد کی موت ہوگئی تھی،کی تحقیقات کر نے والی پولیس کوپتہ چلا ہے کہ ریلوے ملازمین نے اس واقعے سے۴؍ دن قبل ٹرین کی پٹری کا ایک ٹکڑا تبدیل کیا تھا لیکن اسے بغیر ویلڈنگ کئے چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے یہ اندوہناک حادثہ ہوا۔
اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ناہموار ٹریک کی وجہ سے اس پر دوڑنے والی ٹرین بازو کی پٹری کی جانب جھک گئی جس کے نتیجے میں مسافر ٹرین سے گر پڑے۔اس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ریلوے حکام اور ملازمین کو اس بات کا علم تھا کہ پٹری کا ٹکڑا بغیر ویلڈنگ کے چھوڑ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ممبرا ریلوے اسٹیشن کےقریب خطرناک موڑ پراس وقت پیش آیا جب ۲؍ ٹرینیں آس پاس سے گزررہی تھیں۔پولیس کے مطابق ٹرین کے فٹ بورڈز پر سفر کرنے والے کچھ مسافروں کے بیگ آپس میں ٹکرانے کے بعد توازن بگڑنے سے وہ پٹری پر گر گئے۔یکم نومبر کو اسسٹنٹ ڈویژنل انجینئر وشال ڈولاس، سینئر سیکشن انجینئر سمر یادو اور ریلوے پٹریوں کی دیکھ ریکھ کے ذمہ دار ریلوے افسران اور ملازمین کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔
جی آر پی کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہےکہ تیز بارش کی وجہ سے ممبرا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر۴؍سے متصل نالا بھر گیاتھا جس کے نتیجے میں ممبرا اسٹیشن کے قریب پلیٹ فارم نمبر۳؍ اور۴؍کی پٹریوں پر پانی جمع ہوگیا اور پٹریوں کے نیچے پتھر کے ٹکڑے (بجری)بہہ گئی تھی۔ ریل لیشنگ پیڈز (پتھر کے پیڈ) اکھڑ گئے اور پلیٹ فارم اور پٹریوں کے نیچے کی زمین دب گئی۔ ایف آئی آر میں یہ کہا گیا ہے کہ۵؍ جون کی آدھی رات کے بعد اسٹیشن کے قریب ٹریک نمبر۴؍ پر پٹری کا ایک ٹکڑا بدل دیا گیا لیکن اس کی ویلڈنگ نہیں کی گئی۔اسٹیشن کے قریب اپ تھرو ریلوے ٹریک کے سیکشن۲۸؍ پرپٹری کا ایک جانب کا حصہ نیچے جبکہ دوسری طرف ویلڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے اونچا تھا۔ دیکھ ریکھ کے ذمہ دار ریلوے افسران اور ملازمین کو معلوم تھاکہ ویلڈنگ نہیں کی گئی ہے۔ تھانے میونسپل کارپوریشن (ٹی ایم سی) کے ایگزیکٹیو انجینئر نے ڈولاس کو ریلوے ٹریک کے نیچے نالے کی دیکھ ریکھ کے کام کے بارے میں مطلع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام فوری طور پر کیا جانا ضروری تھا لیکن ریلوے حکام ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے پٹریاں خستہ ہو گئی ہیں اور لوکل ٹرین کی رفتار۶۹ء۴؍ کلومیٹر فی گھنٹہ ہونی چاہئے تھی لیکن حقیقت میں یہ۷۵؍ کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ افسر کے مطابق ویرماتا جیجا بائی ٹیکنولوجیکل انسٹی ٹیوٹ (وی جے ٹی آئی) کی تکنیکی تجزیہ کرنے والی ٹیم نے بھی اپنے نتائج میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حادثہ ریلوے پٹری کی دیکھ ریکھ کا کام نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔