Inquilab Logo

قومی بجٹ نے عام آدمی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

Updated: February 02, 2023, 7:25 AM IST | saeed Ahmed and Iqbal Ansari Nadeem asran | Mumbai

عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے ۲۰۲۴ء کے الیکشن کی تیاری کی اسکرپٹ لکھی ہے ، ٹیکس میں دی گئی چھوٹ کو بھی فریب قرار دیا، نوجوانوں کیلئے پالیسی کے فقدان کی بھی شکایت

The government`s budget has not met the expectations of the people (file photo).
حکومت کا بجٹ عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترا ہے ( فائل فوٹو)

 وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں کئی طرح کے دعوے کئے گئے ہیں۔ لیکن عوام کا کہنا ہے کہ اس  میں عام آدمی کومایوس کیا گیا ہے، اسےکوئی راحت نہیںملی ہے ۔ شہریوں نے اپنا رد عمل ظاہرکرتے ہوئےکہاکہ وزیرخزانہ نے۲۰۲۴ء الیکشن کے پیش نظربجٹ کی شکل میںادھوری اسکرپٹ لکھی ۔ یاد رہے کہ مودی حکومت کی معیاد کا یہ آخری بجٹ تھا اور امید تھی کہ اس میں ہر طبقے کا خیال رکھا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
عوام کو مایوس کیا گیا
 ایڈ فلم میکرشمیم خان  کا کہنا ہے کہ  ’’ بجٹ ایسا ہونا چاہئے جس سے ملک کے ہرطبقے کو راحت ملے اور وہ ا ن کی امیدوں پرکھرا اترے ۔ملازمت پیشہ لوگوںکیلئے ۵؍لاکھ کے بجائے اب۷؍لاکھ روپے تک ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے لیکن یہ طبقہ مجموعی طور پر ۴؍ فیصد سے زیادہ نہیںہے۔ اسلئے بجٹ عوام کے لئے مایوس کن رہا ہے ،ہاں یہ ضرور ہے کہ حکومت کے ذریعے پالیسی ایسی بنائی جارہی ہے جس سےامیر اورامیر ہواورغریب کی غربت میںاضافہ ہو۔‘‘
 شہاب الدین خان (تاجر) نے کہاکہ ’’ بجٹ کو جتنا ہم نےسنا اورسمجھا اس سے ایسا لگا کہ نرملاسیتا رمن ۲۰۲۴ء کے عام انتخابات کے پیش نظراسکرپٹ لکھ کراسے سنارہی ہوں ۔ہر محاذ پر ناکام حکومت کےپاس شاید کچھ زیادہ کہنےکیلئے نہیںتھا اسلئے بجٹ بھی مختصر وقت میںختم کرکے پارلیمنٹ جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’نہ تونوجوانوں کیلئے کسی پالیسی کاذکر تھا اورنہ ہی کمر توڑ مہنگائی سے راحت کی کوئی امید۔ مودی حکومت نے اپنےآخری بجٹ میںعام آدمی کی امیدوں پرپانی پھیر دیا اور اسے مایوس کیا ہے۔‘‘
صحت اورتعلیم کا بجٹ کم کردیا گیا 
  کرلا کے رہنے والے نوجوان وکیل افضل انصاری نےکہا کہ ’’فائنانس منسٹر نرملا سیتا رمن نے بجٹ پیش کردیا ہے ،اب عام آدمی اس بات پر بحث کرتا رہے اور پریشان ہوتارہے کہ ہمیں کیا فائدہ اور نقصان ہوا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا’’جہاں تک عوامی فائدہ کی بات ہے تو بجٹ میں مجھے عوام  کیلئے کوئی فائدہ نظر نہیں آیا ۔ عوام اس وقت مہنگائی سے پریشان ہے ، اسے دور کرنے کی کوئی سبیل اس بجٹ میں نہیں کی گئی ہے،میرے اندازے کے مطابق مہنگائی اور بڑھا دی گئی ہے ۔ عوام کی بنیادی ضرورتوں کی بات کریں تو روزگار ، تعلیم اور طبی سہولت کا فقدان ہے اور اس بجٹ میں روزگار فراہم کرنے کے سلسلہ میں کوئی ٹھوس پالیسی کا اعلان نہیں کیاگیا اسی طرح ۲ء۶۴؍ سے گھٹا کر ۲ء۵؍ فیصد کر دیا ہے ۔ ساتھ ہی طبی بجٹ جو گزشتہ سال ۲ء۲؍ فیصد تھا اسے گھٹا کر ۱ء۹۸؍ فیصد کر دیا گیا ہے ۔ ‘‘
۷؍لاکھ روپے تک کمانے والےخود کو ٹیکس سے مستثنیٰ نہ سمجھیں
 پیشہ سے معلم راشد فیض نے بجٹ میں ملازمت پیشہ افراد کو دی گئی راحت پرکہا کہ ’’بظاہر تو ملازمت پیشہ لوگوں کے لئےانکم ٹیکس میں راحت بتائی جارہی ہے جن کی سالانہ تنخواہ ۵؍ لاکھ سے ۷؍ لاکھ ہے ۔ لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جن کی سالانہ تنخواہ ۷؍ لاکھ ہے وہ بھی ٹیکسی سے آزاد نہیں ہیں ہاں یہ ضرور کہا جاسکتا ہے ہے سلیب میں راحت دی گئی ہے ۔ بجٹ کے مطابق جن ملازمت پیشہ لوگوں کی سالانہ ۳؍ لاکھ تنخواہ ہے وہ تو انکم ٹیکسی کی ادائیگی سے آزاد ہیں لیکن جن کی تنخواہ ۳؍ سے ۶؍ لاکھ کے درمیان ہیں انہیں ۵؍ فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ۔ اسی طرح سالانہ ۶؍ لاکھ سے ۹؍ لاکھ تک تنخواہ پانے والوں کو ۱۰؍ فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا یعنی جیسے جیسے سالانہ انکم زیادہ ہوگی اس کے مطابق ٹیکسی کی ادائیگی میں بھی اضافہ ہوگا ۔
۳؍تا ۶؍لاکھ روپے پر ۵؍فیصد ٹیکس مناسب نہیں
  ممبرا کے سوشل ورکر ایڈوکیٹ حسن ملانی نے بتایاکہ ’’بجٹ اچھا اور برا دونوں ہے۔اچھی چیز یہ ہے کہ ۹؍  سال میں پہلی مرتبہ ملک کے کسانوں پر توجہ دی گئی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا’’ ہندوستان میں بہت سارے اسٹارٹ اپس بھی آرہے ہیں اس میں بھی  مرین پروڈکٹ کو بجٹ میں زیادہ جگہ دی گئی ہے۔ دوسری خراب چیزجو بجٹ میں پیش کی گئی ہے وہ ۳؍لاکھ سے ۸؍لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے شہریوں سے ۵؍فیصد ٹیکس وصول کرنا۔ایک جانب جہاں حکومت ۸؍ لاکھ روپے سے کم آمدنی والے شہری کو معاشی طور پر کمزور اور غریب( ای ڈبلیو ایس) تصور کرتی ہے اور دوسری جانب ۳؍ تا ۶؍ لاکھ سالانہ آمدنی والے شہریوں سے ۵؍ تا ۱۰؍ فیصد ٹیکس بھی وصول کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ اس اعلان سے متوسط اور غریب طبقے سے بھی حکومت ٹیکس سے کوئی راحت نہیں دے رہی ہے گویا حکومت اپنے ہی فیصلہ کےخلاف اعلان کر رہی ہے۔عوام کو امید تھی کہ اس بجٹ میں سالانہ ۸؍ لاکھ روپے تک انکم ٹیکس میں راحت دی جائے گی مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK