Inquilab Logo

سمیر وانکھیڈےکیخلاف جانچ کا حکم، عدالت سے راحت نہیں 

Updated: October 26, 2021, 9:15 AM IST | Nadeem asran | Mumbai

پربھاکر سیل کے الزامات کی بنیاد پر گرفتاری کا خطرہ ، نارکوٹس کنٹرول بیورو نےجانچ کیلئے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی، ممبئی پولیس بھی حرکت میں آئی، پربھاکر کو سیکوریٹی دی، بیان درج کیا

NCB officer Sameer Wankhede walks out of the Narcotics Control Bureau office. (PTI)
این سی بی افسر سمیر وانکھیڈے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے دفتر سے باہر نکلتے ہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو منشیات کے کیس میں گرفتار کرنے والے این سی بی  ممبئی کے  زونل ڈائریکٹر سمیر مرکنڈے اپنے ہی گواہ  پربھاکر سیل کے سنسنی خیز انکشافات اور حلف نامہ  کےبعد مصیبتوں میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ مذکورہ حلف نامہ کی بنیاد پر ممبئی پولیس کے متحرک ہونے اور اپنی گرفتاری کے پیش نظر وانکھیڈے نے عدالت سے رجوع ہوکر اپیل کی تھی کہ وہ ممبئی پولیس کو اس حلف نامہ کی بنیاد پر کارروائی سے روکے تاہم عدالت نےانہیں راحت دینےسے انکار کردیا ہے۔  دوسری جانب این سی بی  نے بھی پربھاکر سیل  کے عائد کردہ الزامات کی جانچ کیلئے سہ رکنی  وجیلنس کمیٹی تشکیل  دے دی ہے۔  
سمیر وانکھیڈے کو گرفتاری کا خوف
  سمیر وانکھیڈے نے اپنی عرضی کے ذریعہ خصوصی عدالت کے جج وی وی پاٹل کو بتایا  کہ ’’آرین خان کے منشیات کی سازش میں ملوث ہونے کے معاملہ میں جاری تفتیش میں رخنہ ڈالنے کے مقصد سے مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ان  میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔‘‘ سمیر وانکھیڈے کی جانب سے کورٹ سے خود این سی بی   رجوع ہوئی تھی اوراس نے  اس کیس کے کلیدی گواہ کے پی گوساوی کے باڈی گارڈ  اور  ڈرائیور  پربھاکر سیل کے حلف نامہ کا نوٹس نہ لینے کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔ پربھاکر جو خود بھی اس کیس میں پنچ گواہ ہے، نے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ این سی بی  نے اس سے ۹؍ سے ۱۰؍ کورے کاغذات پر دستخط لئے تھے۔اس  کے مطابق اس نے گوساوی کو سیم ڈیسوزا سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے سنا ہے جس میں گوساوی نے کہاتھا کہ شاہ رخ خان سے ۲۵؍ کروڑ کا مطالبہ کرکے ۱۸؍ پر معاملہ طے کیا جائے گا جس میں سے ۸؍ کروڑ سمیر وانکھیڈے کو دینے ہیں۔ وانکھیڈے نے اسے جانچ میں رخنہ اندازی کی کوشش قراردیا ہےا ور اندیشہ ظاہرکیا ہے کہ انہیں گرفتار کیا جاسکتاہے۔اسی بنیاد پراین سی بی  نے پربھاکر سیل کے حلف نامہ کا نوٹس نہ لینے کی اپیل کی ہے۔ 
 آنکھ بند کرکے کوئی بھی حکم نہیں دیا جاسکتا
   اس پر خصوصی عدالت کے جج وی وی پاٹل نے کہا ہے کہ ’’ اس معاملہ میں آنکھ بند کرکے کوئی حکم جاری نہیں کیا جاسکتا اور ایسی صورت میں جبکہ ملزم کی درخواست ہائی کورٹ میں زیر غور ہو۔‘‘یہ کہتے ہوئے کورٹ نے تفتیشی افسر سمیر وانکھیڈے کو کسی بھی قسم کی راحت دینے سے انکار کر دیا ۔
ممبئی پولیس حرکت میں آئی، پربھاکر کو سیکوریٹی
  اس بیچ پربھاکر سیل کے انکشافات کا  نوٹس لیتے ہوئے ممبئی پولیس  بھی سرگرم ہوگئی ۔ ا س نے پربھاکر سیل کا بیان درج کرنے کے بعد اسے سیکوریٹی فراہم کر دی ہے۔ اس کی اطلاع  ریاستی وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل نے دی ہے۔ انہوں  نےایک سوال کے جواب میں مہاراشٹر میں مرکزی ایجنسیوں کی غیر معمولی سرگرمی پر حیرت ظاہر کی اور کہا کہ ’’میں نے اپنی زندگی میں ایک حکومت کےخلاف دوسری حکومت کی ایسی سرگرمی کبھی نہیں دیکھی۔‘‘
نواب ملک  کے الزام پر سمیر وانکھیڈے افسردہ
 اسی درمیان نواب ملک نے ٹویٹر پر ایک پیدائش سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہوئے الزام لگایا کہ سمیر وانکھیڈے نےاپنے پیدائش سرٹیفکیٹ  میں بھی چھیڑ چھاڑ کی ہے۔ا س پر ردعمل میں سمیر وانکھیڈے نے پریس ریلیز جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ میں کثیر مذہبی خاندان سے تعلق رکھتا ہوں،میرے والد ہندو اور ماں مسلمان  تھیں۔‘‘ خود کو  ہندوستان کا  مہذب اور سیکولر شہری  قرار دیتے ہوئے انہوں نے اپنی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر نواب ملک  پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ریاستی وزیر نے میرے والدین ،میری شادی اور میری پیدائش کے تعلق سے متنازع باتیں کہی ہیں اور انہیں شوشل میڈیا پر شیئر کرکے نہ صرف میری دل آزاری کی ہے بلکہ ہتک عزت کے مرتکب  بھی ہوئے ہیں ۔‘‘  -

اُدھر   پربھاکر سیل کے الزامات پر سمیر وانکھیڈے کی تردید کے باوجود این سی بی نے محکمہ جاتی انکوائری کیلئے سہ رکنی  ٹیم تشکیل دی  ہے۔اس  کی سربراہی نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل گیانیشور سنگھ کریں گے ۔ وہ  مرکزی ایجنسی اینٹی نارکوٹکس کے چیف ویجلنس آفیسر بھی ہیں ۔ مذکورہ بالا تفتیش کا حکم جاری کئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈی ڈی جی گیانیشور سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ ہم ایک پیشہ ور ایجنسی ہیں اور چونکہ ہمارے افسر پر گواہ نے رشوت مانگنے کا الزام لگایا ہے اس لئے مذکورہ بالا معاملہ کی جانچ کا حکم دیا گیا ہے اس لئے ہم اپنے افسر کے خلاف شفافیت پر مبنی منصفانہ جانچ کریں گے ۔‘‘ اس سوال کو انہوں نے قبل از وقت قراردیا کہ کیا وانکھیڈے کو ان کےموجودہ عہدہ سے ہٹایا جاسکتاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK