Inquilab Logo

پرسنل لاء بورڈ کا لاء کمیشن کو خط، کہا اکثریت کے اخلاقی کوڈ اقلیتوں پر نہ تھوپے جائیں

Updated: July 08, 2023, 9:24 AM IST | new Delhi

بورڈ نے ۱۰۰؍ صفحات پر مشتمل خط میں یونیفارم سول کوڈکی کھل کر مخالفت کی ، اقلیتوں کے حقوق پر اکثریت کی بالادستی قابل قبول نہیں ، اقلیتوں کی شناخت کا سوال بھی اٹھایا

uniform civil code
نیفارم سول کوڈ

 ملک میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم `آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ  نے  لاء کمیشن کے نام اپنے مکتوب میں یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اکثریتی طبقے کی اخلاقیات سے اقلیتی برادریوں کی مذہبی آزادی اور ان کے حقوق کو زیر نہیں کیا جانا چا ہئے۔ادارے نے۱۰۰؍صفحات پر مشتمل ایک خط لاء کمیشن کو بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی کوڈ کے نام پر، جو اب بھی ایک معمہ ہے، پرسنل لاء، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر، اکثریت کی اخلاقیات کو بالا دستی نہیں حاصل ہونی چاہئے۔  واضح رہے کہ لاء کمیشن نے ۱۴؍ جون کو یونیفارم سول کوڈ کے مسئلے پر عوام سے آراء طلب کی تھیں جس کے جواب میں  پرسنل لاء بورڈ نے اتنا طویل خط اسے لکھا ہے۔بورڈ نے  ایک میٹنگ بھی کی  تھی جس میں اس مسئلے پر غور و فکر کیا گیا اور پھر اپنی تجاویز لاء کمیشن کو بھیجیں۔ 
 اس مکتوب میںکہا گیا ہے کہ جو لوگ بعض سیاسی جماعتوں کی ایماء پر یونیفارم سول کوڈ کے حق میں طرح طرح کے جواز پیش کر رہے ہیں وہ  ملک کےآئین سے متصادم ہے۔لاء کمیشن کو لکھے گئے جواب میں دلیل دی گئی کہ  ہندوستان میں مسلمانوں کا پرسنل لاء براہ راست قرآن اور سنت سے ماخوذ شرعی قوانین پر مبنی ہے اور یہ پہلو، ان کی شناخت سے جڑا ہوا ہے۔ مکتوب میں کہا گیامسلمان اپنی اس شناخت کو کھونے  یا اس سے دستبردار ہونےکے  لئے راضی نہیں ہوں گےجس کی ہمارے ملک کے آئینی فریم ورک میں گنجائش بھی ہے۔ اگر ہم اقلیتوں اور قبائلی برادریوں کو ان کے اپنے ذاتی قوانین کے تحت زندگی بسر کرنے کی اجازت دیں تو اس سے ملک کے تنوع کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی، قومی سالمیت، تحفظ، سلامتی نیز بھائی چارے کو بھی تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
  بورڈ نے کہا کہ ملک کے آئین میں یونیفارم سول کوڈ کے حوالے سے صرف ایک جملہ درج ہے جس کی بنیاد پر سماج میں اتنے بڑے انتشار کو ہوا دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔   بورڈ نے کہا کہ  یوسی سی کا شوشہ بی جے پی نے چھوڑا ہے لیکن اس  کے نفاذ سے برادران وطن کے بہت سےفرقے اور بالخصوص قبائلی متاثر ہوں گے ۔آزاد ہندوستان  میں۱۹۵۵ءمیں قائم لاء کمیشن اب تک ۲۷۷؍تجاویز پیش کر چکا ہے لیکن ان میں سے گنتی کی  چند ایک ہی حکومتوں  نے اپنے اپنے دور میں منظورکی ہیں۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK