شمالی صوبے جوزجان کے نائب گورنر گل محمد نے رحمدلی کا مظاہرہ کیا،۱۹۹۲ء کے قتل کے الزام میں پھانسی ہونے والی تھی لیکن انہوں نے روک لی
EPAPER
Updated: December 20, 2022, 11:48 AM IST | Kabul
شمالی صوبے جوزجان کے نائب گورنر گل محمد نے رحمدلی کا مظاہرہ کیا،۱۹۹۲ء کے قتل کے الزام میں پھانسی ہونے والی تھی لیکن انہوں نے روک لی
افغان طالبان کے ایک سینئر لیڈر نے اپنے والد کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانےوالے ایک شخص کو معاف کر دیاہے۔طالبان نے ابھی حال ہی میں سرعام پھانسیاں اور سخت سزائیں دینے کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ ماہ افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ملکی ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اسلامی قانون کے تمام پہلوؤں کو مکمل طور پر نافذ کریں، جن میں سرعام پھانسی دینا، سنگسارکرنا، کوڑے مارنا اور چوروں کےہاتھ کاٹنا بھی شامل ہیں۔ تاہم ایسے ماحول میں شمالی صوبے جوزجان کے نائب گورنر گل محمد نے اپنے والد کے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس معافی کا اعلان افغانستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا گیا ہے۔ گل محمد کے والد کو۱۹۹۲ء میں قتل کیا گیا تھا۔ ایک افغان شرعی عدالت نے ملزم عبدالقیوم کو قتل کامجرم قرار دیاتھا اور اسے اسلام کے نظام انصاف ’آنکھ کے بدلے آنکھ‘کے تحت پھانسی دینے کی سزا سنائی گئی تھی لیکن نائب گورنر نے معافی دیتے ہوئے اس کیس کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت میں دی گئی ایک درخواست میں گل محمد نے کہا،’’قاتل کے اہل خانہ نے مجھ سے مجرم کو معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔ آج میں قصاص (سزا) کو چھوڑ رہا ہوں اور اسے معاف کرتا ہوں۔‘‘
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ابھی چند روز پہلے ہی قتل کے ایک مجرم کو سرعام پھانسی دی گئی تھی۔گزشتہ برس اگست میں اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ افغانستان میں پہلی سرعام پھانسی تھی۔ یہ پھانسی ۷؍دسمبر کو مغربی صوبے فرح میں دی گئی تھی اوراسے مقتول کے والدنےخود انجام دیا تھا۔ مقتول کے والد نے مجرم کو عوام کے سامنے۳؍گولیاں بھی ماریں۔ اس کیس میں مجرم پر ایک شخص کو قتل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی موٹر سائیکل اور موبائل فون چرانے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ ابھی تک قندھار میں کسی نامعلوم مقام پر رہائش پذیر ہیں اور وہیں سے اپنے احکامات جاری کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کےساتھ ساتھ طالبان کی سزائیں بھی سخت ہوتی جا رہی ہیں۔ جب طالبان نے گزشتہ سال دوبارہ اقتدار پر قبضہ کیا تھا تو انہوں نے ایک نرم حکومت کا وعدہ کیا تھا۔اب لیکن وہ افغان عوام کی زندگیوں پر تیزی سے سخت پابندیاں عائد کرتے جا رہے ہیں۔