Inquilab Logo

ملاڈ میں اب ٹریفک کا مسئلہ مزید سنگین ہوگا،مخدوش پل کو توڑنے کی تیاری

Updated: November 10, 2022, 10:28 AM IST | Mumbai

پل کے دونوں جانب ایک ایک لین بنائی گئی ہے، اس پر ٹریفک کو منتقل کرنے سے ٹریفک جام کے بڑھنے کا اندیشہ، اس لین سے متصل دکانوں کو منتقل کرنے کا نوٹس لیکن وہ بھی ہٹنے کو تیار نہیں

A separate lane has been built adjacent to the road, but shops can be seen along this lane
سڑک سے متصل علاحدہ لین بنائی گئی ہیں لیکن اس لین کے برابر دکانیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں

جیسا کہ اندھیری کے گوکھلے پل کو بند کرنےکے معاملے پر ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اس کےنتیجے میں خود بی ایم سی کوعوامی غصے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس کے باوجود بی ایم سی کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہے۔بی ایم سی اب ملاڈ میں اسی طرح کا بحران پیدا کرنے کے درپےہے۔یہاںایس وی روڈ پر موجود نالے کے اوپر بنےمخدوش پل کوتوڑ کر اس کے برابر میں بنائے گئے ایک لین کے پل پر منتقل کرنے کی تیاری جاری ہے۔ اس سے ایک جانب ٹریفک کا مسئلہ مزید سنگین ہوگا وہیں دوسری جانب اس پل کے راستے میں آنے والی دکانوں کو پریشانی ہورہی ہے۔واضح رہے کہ  میونسپل کارپوریشن نے۲۰۱۹ءمیںایس وی روڈ پر واقع پل کو خستہ حال قرار دیاتھا اور اس کےدونوں جانب ایک ایک لین بنانے کاآغاز بھی کیا تھا، لیکن انہیں ٹریفک کیلئےکھولنا اب ممکن نہیں ہورہاہےکیونکہ اس کے راستے میں بہت سی دکانیں رکاوٹ بن رہی ہیں۔بی ایم سی نے۳؍ دن میں دکان خالی کرنے کے انتباہ کے ساتھ انہیں نوٹس بھیجا ہے۔
 بی ایم سی نےدکانوں کو نوٹس بھیج کر ان سے جواب طلب کیاہے۔جبکہ دکاندارمتبادل جگہ پر جانے سےگریزاں ہیں اور معاوضے کی پیشکش پر ناخوش ہیں، شہری حکام نے کہا ہےکہ بات چیت جاری ہے۔سوامی وویکانند روڈیا ایس وی روڈ ایک اہم سڑک ہے جو مغربی جانب تمام ریلوے اسٹیشنوں کو جوڑتی ہے۔ایک۱۰؍میٹرچوڑا نالہ ملاڈ سب وے کے قریب اور پھر سائی ناتھ روڈپر واقع باٹا کے شوروم کے قریب سے ہوکر گزرتا ہے۔حالانکہ ایس وی روڈ کی چوڑائی تقریباً۹۰؍فٹ ہے لیکن نالے کے قریب وہ محض ۴۵؍فٹ کا رہ جاتا ہے۔
 سی ایس ٹی پر ہمالیہ فٹ اوور برج کے گرنے کےچندمہینوں بعد، شہری ادارے نےملاڈ پل کی تعمیر نو کیلئےٹینڈرکا کام مکمل کرلیا تھا۔بی ایم سی کے محکمہ پل کےایک انجینئر نے کہا کہ’’ تعمیراتی کام فوری طور پر شروع نہیں ہوسکا تھا کیوں کہ خود پل کے اوپرکئی دکانیں موجود تھیںجنہوں نے کووڈکے دوران وہاں سے کہیں اورمنتقل ہونےسےانکار کردیا تھا۔ یہاں تک کہ ٹریفک پولیس نےبھی ہمیں سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی اس لیے ہم نے وقتی طور پر پل کو مضبوط کرنے کا کام کیا۔وارڈ آفس( پی نارتھ)کے ذریعہ پل پر موجود دکانیں منتقل کرنے کے بعد ہم نے دسمبر۲۰۲۱ءمیں تعمیراتی کام شروع کیا۔‘‘
 بی ایم سی نےموجودہ پل کے دونوں طرف ایک ایک لینتعمیرکی ہے۔منصوبے کے مطابق پرانے پل کوگرانےسے پہلے نوتعمیرشدہ لین کو ٹریفک کے لیے کھول دیاجانا تھا۔ لیکن پھر ایک نیا چیلنج پیدا ہوگیا۔ بریج ڈپارٹمنٹ کے ایک انجینئر نے کہا ’’ہم نے پل کےدونوں طرف سےجانے والی سڑکوں کی تعمیر مکمل کر لی ہے۔اس سے سڑک چوڑی بھی ہوگئی ہے۔لیکن کچھ ایسی دکانیں ہیں جنہیں ہٹائے جانےکی ضرورت ہے۔ وارڈ آفس کو اس مسئلے کوحل کرنا ہوگا۔ اس کےبعدہی ہم انہدامی اور تعمیر نو کاکام شروع کر سکتےہیں۔‘‘
بی ایم سی نے اکتوبر میں میٹنگ کی
 بی ایم سی کے عہدیداروں نے حل تلاش کرنے کیلئےگزشتہ ماہ دکان مالکان سے ملاقات کی۔وہاں موجود دکانوں میں سے ایک دکان کے مالک بھرت پٹیل نے کہا کہ ’’سڑک کے دائیں جانب (دہیسر کی جانب) ۱۶؍دکانیں ہیں جنہیں گرانے کی ضرورت ہے۔مخالف سمت کی دکانوں کو۶؍ تا۷؍فٹ کم کیا جائےگا۔بی ایم سی کو پل کی منظوری کے وقت ہی اس تعلق سے کام کرنا چاہئے تھالیکن اب کہیں جاکر وہ  جاگی ہے۔انہوں نے گزشتہ ماہ ہمیں زبانی طور پر بتایا اور۵؍نومبرکو ہمیں الٹی میٹم کے ساتھ۳؍ دن کے اندر جواب دینے کیلئے براہ راست نوٹس بھیج دیا۔یہ کیسے ممکن ہےکہ ہم اپنی ان دکانوں کے تعلق سے اتنے کم وقت میںفیصلہ کریں جو ہم برسوں سے چلا رہے ہیں؟‘‘
 ایک اور دکان کے مالک لکشمی چند سترا نے کہا، ’’ہم شفٹ ہونے کیلئےتیار ہیں لیکن بی ایم سی بازار بھائو کا محض۷۵؍فیصد حصہ کی ہی پیشکش کررہی ہے۔ بصورت دیگر، انہوں نےہمیں کاندیولی، دہیسر، کرلایا بائیکلہ شفٹ ہونےکوکہا۔انہوں نے ہمیں بوریولی شاپنگ سینٹر میں پہلی منزل پر دکان کی پیش کی ہے۔ہم اپنی دکانوں کو ایسی جگہوں پر کیسے شفٹ کر سکتےہیں؟ ہر دکان  میں ۳؍ سے۴؍ ملازم کام کرتے ہیں۔‘‘
’معاملہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘
 ملاڈ حلقہ کے پی نارتھ وارڈ کےاسسٹنٹ کمشنر کرن دگھوکر نے کہا’’ہم دکانداروں سے بات چیت کر رہے ہیں۔ یہاں ۱۶؍ دکانیں ہیں، اور ہم بی ایم سی کی پالیسی کے مطابق انہیں معاوضہ دینے کے لیے تیارہیں۔وہ یا تو ہمارے ساتھ بازاروں میں دستیاب تجارتی جگہوںپرشفٹ ہو سکتے ہیں یا مالی معاوضہ قبول کرسکتےہیں۔ انہیں ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنےکی ضرورت ہے۔ سڑک کے مخالف سمت کی دکانیں ون پلس ون ڈھانچہ بنا سکتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ دکانیں ایک یا دو ہفتے میں خالی کرالی جائیںگی کیونکہ انہیں جگہ خالی کرنے کے لیے ۷؍ دن کا نوٹس دینا ہوگا۔
 ایک انجینئر نے کہا’’ہمیں پل سے جوڑنے کیلئےدکان کی جگہ پرسڑک بنانےکیلئے۱۰؍ سے ۱۲؍ دن درکار ہوں گے۔اس کے بعد ہم پرانے پل پر ٹریفک بند کر سکتے ہیں۔‘‘ شاہد خان نامی ایک مسافر نے کہا،’’اس سڑک پر ٹریفک ہمیشہ بہت زیادہ ہوتا ہےاورمیں عام طور پر مصروف اوقات میں سڑک سے بچنےکی کوشش کرتا ہوں۔سڑک کو بند کرنے سے ہونے والا ٹریفک ایک ڈراؤنے خواب جیسا ہو گا۔بی ایم سی خستہ حالی کا انتظار کیوںکرتی ہے؟اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اسے کام کرلینا چاہیے۔‘‘

malad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK